اسلام آباد (مقبول ملک / دی نیشن رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے افغانستان میں روپوش طالبان کمانڈر ملا فضل اللہ کی حوالگی کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکہ سے اس سلسلے میں اثرورسوخ استعمال کرنے کی درخواست کی ہے۔ پاکستان نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سرحد پار سے حملے رکوانے میں مدد دی جائے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق ملا فضل اللہ کی حوالگی کا مطالبہ گزشتہ روز وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے پاکستان اور افغانستان کےلئے امریکی خصوصی نمائندے مارک گراسمین سے ملاقات میں کیا۔وزیر خارجہ نے امریکی نمائندے کو بتایاکہ فضل اللہ اپنے ساتھی دہشت گردوں کے ساتھ نورستان کنٹر میں موجود ہے۔ پاکستان نے کئی مرتبہ ایساف اورافغان حکام کوسرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیاکہ وہ پاکستان کرغیرمستحکم کرنے میں مصروف ہے۔ گزشتہ ایک سال میں فضل اللہ نے سرحد پارسے 15بڑے حملے کئے۔ جن میں 200زائد پاکستانی شہید ہوئے۔ فضل اللہ ملالہ پر حملے کی منصوبہ بندی میں بھی ملوث ہے اورحملہ کرنے والے واپس افغانستان میں فضل اللہ کے پاس پہنچ گئے ہیں۔ گراسمین نے افغانستان کے امن عمل کی حمایت پر پاکستان کے کردار کو سراہا۔ دریں اثنا مارک گراسمین نے کہا ہے دہشت گردی کا خاتمہ، مستحکم اور مضبوط افغانستان کی حمایت، منڈیوں تک رسائی میں اضافہ اور سول جمہوریت کی حمایت ہمارے مشترکہ مفادات ہیں۔ انہوں یہ بات دورہ پاکستان کے اختتام پر اپنے بیان میں کہی۔ امریکی سفارتخانہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خصوصی ایلچی نے وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور چیف آف آرمی سٹاف سے تبادلہ خیال کیا کہ کس طرح امریکہ اور پاکستان مل کر مشترکہ مفادات کیلئے کام کر سکتے ہیں۔ خصوصی ایلچی نے افغانستان میں سیاسی عمل کیلئے پاکستان کی حمایت کو سراہا اور کہا ہم خطہ میں دہشت گردی کے انسداد اور سرحد پر اہم اشتراک جاری رکھنے کے خواہش مند ہیں۔ انہوں نے کہا ہم پاکستان، افغانستان اور خطہ کو محفوظ، مستحکم اور خوشحال بنانے کے طریقے تلاش کرنے کیلئے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔