سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بریفنگ دیتے ھوئے سیکرٹری دفاع کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی میں کوئی سیاسی سیل کام نہیں کررہا ۔انہوں نے دفاعی بجٹ کے حوالےسے بھی کمیٹی کوتفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کے بعدکمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اسوقت دفاعی ادارے اور وزارت دفاع کمیٹی کے ساتھ بھرپور تعاون کررہی ھے۔مشاہد حسین سید کے مطابق کمیٹی کوبتایا گیا کہ فوج کا موجودہ بجٹ کل بجٹ کا سترہ فیصد ھے جو جی ڈی پی کا دو اعشاریہ تین فیصد ھے جبکہ پاک افواج سالانہ ٹیکس کی مد میں اٹھائیس ارب روپے ادا کررہی ہیں۔ پاکستان کے دفاعی بجٹ میں کمی آئی ہے اور اس حوالے وہ عالمی رینکنگ میں تینتیسویں نبمرپر ھے جبکہ بھارت کا آٹھواں نمبر ہے۔انکا کہنا تھا کہ ملٹری پنشنز دفاعی بجٹ میں شمار نہیں کی جاتیں جبکہ نائن الیون کے بعد سے اب تک کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں بارہ ارب ڈالر وصول ھوچکے ہیں۔ ایک سوال کےجواب میں مشاہد حیسن نے بتایا کہ شمسی ائیربیس امریکہ کو پاکستان نے نہیں بلکہ یواے ای نے دی تھی جس میں پاکستان کی مرضی شامل تھی۔انہوں نےکہا کہ وزارت دفاع سے کنوٹمنٹ اور ایف ڈبلیواوسمیت دیگر اداروں پرعلیحدہ علیحدہ بریفنگ لی جائے گی۔