مظلوم کا کوئی پرسان حال نہیں۔ آئین پر عمل نہیں کرنا تو بتا دیں اور اسے الماری میں رکھ دیں ۔ جسٹس افتخار

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے سابق آئی جی اسلام آباد بنیامین کی بہو کے قتل کے حوالے سے کیس میں غفلت برتنے والے پولیس افسران کے  خلاف کارروائی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت آج تک ملتوی کر دی ہے۔ چیف جسٹس نے ذمہ داروں کے خلاف عدم گرفتاری اور کارروائی نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مظلوم کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، افسران کی ناک کے نیچے مرتکب افسران کو بچایا جا رہا ہے جب تک یہ احساس پید انہیں ہو گا کہ قانون سے کوئی بڑا نہیں اس وقت تک بہتری نہیں آئے گی۔ خیبر پی کے کے ایڈووکیٹ جنرل لطیف یوسف زئی نے عدالت کو بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے بغیر میت کو پشاور سے اسلام آباد لانے کے ذمہ دار اور پشاور میں ایف آئی آر درج کرنے میں غفلت کے مرتکب افسروں و اہکاروں کو معطل کر کے چارج شیٹ کر دیا گیا ہے اور اب ان کے خلاف انکوائری شروع کر دی گئی ہے جبکہ پی ایس پی افسران کے خلاف کارروائی کے لئے کیبنٹ ڈویژن کو لکھا ہے کیس کا چالان پیش کر دیا گیا ہے ایس یس پی آپریشن پشاور نے عدالت کا آگاہ کیا کہ عدالت کی ہدایت پر میت کا پوسٹ مارٹم کر کے جسمانی اعضا تجزئیے کے لئے لیبارٹری میں بھجوا دئیے گئے ہیں پہلے صرف دل بھجوایا تھا اب تمام جسمانی ضروی پارٹس بھجوائے ہیں، لیبارٹری رپورٹ کا انتظار ہے تاہم عدالت نے ان کی رپورٹ پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ نااہلی کی انتہا ہے کہ کیس پشاور کا ہے اور اس کی ایف آئی آر اسلام آباد کے تھانے میں درج کی جا رہی ہے ایسا کیوں ہوا ڈیڈ باڈی پوسٹ مارٹم کے بغیر پشاور سے اسلام آباد لائی گئی عدالت کو بتایا جائے کہ یہ کس کی ہدایت پر ہوا ایف آئی آر درج کرانے والے ایس ایچ او اور محرر کون تھے کون ایس ایس پی آپریشن تھا اور ان کے خلاف اب تک کیا کارروائی کی گئی ہے ایف آئی آر دیکھ کر سب سے پہلے متعلقہ لوگوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے جب عدالت اپنے فیصلے میں سب کچھ واضح ہدایات چکی ہے تو اب تک اس پر عمل کیوں نہیں ہوا۔ جسٹس جواد نے کہا کہ اس اقدام اسے واضح ہوتا ہے کہ آپ لوگوں کی کوئی اتھارٹی نہیں آپ کی ناک کے نیچے سب کچھ ہوا لوگوں کو بچایا جا رہا ہے کیا اس ملک میں مظلوم کا کوئی پرسان حال ہے صاف نظر آ رہا ہے کہ لوگوں کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کیس کے پیچھے ایک پوری کہانی ہے ایک آئی جی یہاں سے پشاور گیا اور اس نے پوسٹ مارٹم اور ایف آئی آر درج کئے بغیر میت یہاں اسلام آباد بھجوا دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آئین و قانون پر عمل نہیں کرنا تو بتا دیں اور اس آئین کی کتاب کو الماری میں رکھ دیں کیس نے عدالتی فیصلے کو دیکھنے کی زحمت تک نہیں کی کیا آئی جیز کو دوبارہ بلائیں۔ آئی این پی کے مطابق عدالت نے آئی این پی کے مطابق عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل خیبر پی کے کو (آج) تک ڈی آئی جی انویسٹی گیشن یوسف زئی چیمہ کے خلاف کارروائی کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس غریبوں پر ظلم کرنا چھوڑ دے۔ غریب، مظلوم کا کوئی پرسان حال نہیں۔ قانون اپنا راستہ خود بناتا ہے۔ عدالت کو بتا دیں کہ غریب کے کوئی حقوق نہیں وہ زہر کھا لیں، کنویں میں چھلانگ لگا دیں یا خود کو جلا دیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ سابق آئی جی اسلام آباد کے کہنے پر ایف آئی آر پشاور کے بجائے اسلام آباد میں درج ہوئی ان کے کہنے پر ہی مقتولہ کی قبر پر پہرہ لگایا گیا ان کے خلاف اب تک خیبر پی کے نے کیا کارروائی کی انہیں شامل تفتیش کیوں نہیں کیا گیا۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے جواب دیا کہ بنیامین موقع واردات پر موجود نہیں تھے۔ عدالت نے ڈی آئی جی کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نااہل افسر ہیں اس کو ابھی معطل کر دیں گے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے کو بتایا کہ صوبائی حکومت ڈی آئی جی کے خلاف کیس درج کرے ورنہ عدالت حکم دے گی۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...