واشنگٹن (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں) پاکستان اور امریکہ نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کےخلاف مل کر کام کرنے، توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا ہے، یہ اتفاق وزیراعظم نوازشریف اور امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کے درمیان ہونے والی ملاقا ت میں کیا گیا جو قریباً 3 گھنٹے جاری رہی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی، دہشت گردی کے خلا ف جنگ، خطے کی مجموعی صورتحال، دوطرفہ تعلقات، دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ سمیت دیگر اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں امریکی وزیر دفاع چک ہیگل، امریکی خصوصی ایلچی جیمز ڈوبنز اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برینن بھی موجود تھے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق دونوں رہنماو¿ں نے انسدادِ دہشت گردی، توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون پر بات چیت کی اور اس امر پر اتفاق کیا کہ محفوظ اور مستحکم پاکستان دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے میاں نواز شریف کی جانب سے معیشت کی بحالی اور توانائی پر قابو پانے کے لئے کئے گئے فیصلوں کی تعریف کی۔ وزیراعظم سے ملاقات سے قبل میڈیا سے بات چیت میں امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ہمارے پاس بات چیت کے لیے بہت کچھ ہے اور موجودہ صورتِ حال میں امریکہ اور پاکستان کے تعلقات انتہائی اہم ہیں۔ پاکستانی حکومت معیشت کو آگے بڑھانے کے لئے محنت کر رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ اسے ملک میں جاری شدت پسندی سے بھی نمٹنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے خطے میں امن و استحکام کےلئے پاکستان کے اہم کردار کو سراہا اور کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات اس وقت اہمیت اختیار نہیں کر سکتے تھے جب پاکستان خطے میں اقتصادی ترقی اور سلامتی کی صورتحال میں اہم کردار ادا نہ کر رہا ہوتا۔ انہوں نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کو امداد کی فراہمی کے فیصلے بارے سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔ وزیراعظم میاں نوازشریف نے اس دوران میڈیا سے کوئی بات نہیں کی ۔ذرائع کے مطابق جان کیری سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے میاں نوازشریف نے کہا کہ وہ امریکی صدر اوباما سے ملاقات کے منتظر ہیں۔ ملاقات میں وزیراعظم نے ملک میں معیشت کی بہتری اور امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کےلئے اپنے عزم کا اعاد ہ کیا اور کہاکہ ان کی حکومت اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے ۔ خطے میں امن وا ستحکام کے حوالے سے اپنا ویژن بیان کرتے ہوئے نواز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لئے دونوں ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں رہنماﺅں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کےلئے باہمی تعاون کے فروغ پر بھی اتفا ق کیا۔ ملاقات میں وزیراعظم نوازشریف کی معاونت وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار، مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی موجود تھے۔ وزیراعظم نوازشریف اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے درمیان پاکستان، امریکہ تعلقات، علاقائی اور عالمی سیاسی صورت حال اور انسداد دہشت گردی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے وزیراعظم نوازشریف کے اعزاز میں عشائیہ دیا جس میں امریکی وزیر دفاع چک ہیگل، قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس، ڈائریکٹر سی آئی اے جان برینن اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ ملاقات میں پاکستان، امریکہ تعلقات، علاقائی اور عالمی سیاسی صورت حال اور انسداد دہشت گردی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جان کیری نے کہا کہ نوازشریف کے دورے سے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے میں مدد ملے گی، پاکستان خطے کا ایک اہم ملک ہے، امریکہ نواز حکومت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے تمام شعبوں میں مل کر کام کریگا۔ پاکستان سے امریکہ کے تعلقات انتہائی اہم ہیں، امریکہ انہیں مزید بہتر اور وسیع تر کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے اور بہت جرات سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہا ہے۔ انہوں نے علاقائی استحکام کے سلسلے میں پاکستان کے کردار کو نہایت اہم قرار دیا اور کہا کہ پاکستان معیشت کی بحالی اور عسکریت پسندی کے خاتمے کیلئے م¶ثر کوششیں کر رہا ہے۔ جان کیری نے کہا نوازشریف 1999ءکے بعد محکمہ خارجہ آئے ہیں، امریکہ پاکستان سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔ خطے میں سلامتی کے لئے پاکستان کا کردار بہت اہم ہے۔ پاکستان کو شدت پسندی کے چیلنج کا سامنا ہے۔ ہمیں بہت سے معاملات پر بات کرنا ہے اور پاکستان کے ساتھ تعلقات اس سے زیادہ اہم نہیں ہو سکتے جتنے اب ہیں۔ پاکستان ایک ایسا جمہوری ملک ہے جو اپنی معیشت کو رواں رکھنے اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے کوشاں ہے۔ پاکستان خطے کے استحکام کے لئے اہم ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستانی سفارتخانہ سے جاری پریس ریلیز میں ملاقات کے دوران ڈرون حملوں پر بات چیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق دونوں رہنماو¿ں نے انسدادِ دہشت گردی کے لئے تعاون، توانائی، تجارت و سرمایہ کاری اور محفوظ اور مستحکم افغانستان کے مشترکہ مفادکے موضوعات پر بات چیت کی۔ امریکی خبررساں ادارے کے مطابق اس ملاقات کے بعد جان کیری نے مختصر بیان دیا اور صحافیوں کے سوالات کے جواب دینے سے انکار کر دیا۔ نواز شریف نے بھی صحافیوں کے ساتھ مختصر نشست کے دوران کوئی بات نہیں کی۔ محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں جانب سے انسدادِ دہشت گردی کے لئے ہمارے تعاون اور اس بات کی اہمیت پر اتفاق کیا گیا ہے کہ انتہا پسندی پر قابو پانے کے لئے وسیع تر اقتصادی استحکام سے حاصل ہونے والے مواقع اہم ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تلخیوں میں خاطرخواہ کمی آئی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے صحافیوں کو بتایا کہ نواز شریف کا دورہ دوطرفہ تعلقات گہرے کرنے کا موقع دےگا۔ امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات کئی برسوں سے اتار چڑھاو¿ کا شکار رہے ہیں اگرچہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی ہیں تاہم کئی مواقع پر دونوں کے درمیان عدم اعتماد منظر عام پر آیا۔ امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نیرہ حق کے مطابق نوازشریف اور اوباما میں ڈرون حملوں سمیت ہر معاملے پر بات ہو گی۔ اے پی اے کے مطابق جان کیری نے کہا ہے کہ پاکستان سے تعلقات بہت اہم ہیں۔ امریکہ پاکستان سے تعلقات میں بہتری اور وسعت کا خواہاں ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تنازعات کا بات چیت کے ذریعے حل چاہتے ہیں تاہم مسئلہ کشمیر پر کسی قسم کی مداخلت نہیں کریں گے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق خارجہ جان کیری نے وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کے لئے بات چیت کے کئی دور ہو چکے ہیں، امریکہ ان تعلقات کو دہشت گردی کے خاتمے، علاقائی اور عالمی امن کے لئے انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان اور بھارت جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی قوتیں ہیں اور ان کے درمیان پائے جانے والے تمام تنازعات کا بات چیت کے ذریعے حل ضروری ہے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان مسئلہ کشمیر جوہری فلیش پوائنٹ ہے دونوں ممالک کو چاہئے کہ مذاکرات کے ذریعے اس کا حل تلاش کریں۔ کیری نے کہا وزیراعظم نواز شریف کا استقبال کر کے انہیں خوشی ہوئی ہے۔ پاکستان کو شدت پسندی کے چیلنج کا سامنا ہے۔امریکہ نے پاکستان کو معاشی اور توانائی بحرانوں کے خاتمے کےلئے تعاون اور اپنی منڈیوں تک آسان رسائی دینے کی یقین دہانی کرا دی ہے جبکہ دونوں ممالک نے باہمی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کا عزم ظاہرکیا۔ وزیراعظم نوازشریف سے امریکہ کے وزیر توانائی آرنسٹ مانیو اور امور تجارت کے نمائندے مائیکل فرومنز نے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مشیر خارجہ سرتاج عزیز، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور امریکی محکمہ توانائی کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ نواز شریف سے امریکی وزیر توانائی آرنسٹ مانیو کی ملاقات میں پاکستان میں جاری مشترکہ منصوبوں پر کام کی رفتار اور پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نوازشریف نے توانائی کے بحران اور اس کے خاتمے کیلئے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات اور منصوبوں سے متعلق آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جن سے امریکی سرمایہ کار فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پ±رکشش مراعات اور مکمل تحفظ فراہم کررہی ہے۔ امریکی وفد نے توانائی بحران کے خاتمے کیلئے حکومت پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ امریکی امور تجارت کے نمائندے مائیکل فرومنز نے اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ وزیراعظم ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی وفد نے معاشی استحکام کیلئے حکومت پاکستان کی جانب سے کئے گئے اقدامات اور جرا¿تمندانہ فیصلوں کو سراہا۔ نواز شریف نے واضح کیا کہ پاکستان امریکہ سمیت دوست ممالک سے امداد نہیں تجارت چاہتا ہے۔ امریکہ پاکستانی مصنوعات کو اپنی منڈیوں تک آسان رسائی فراہم کرکے معاشی استحکام کیلئے حکومت پاکستان کی مدد کرسکتا ہے۔ مائیکل فرومنز نے وزیراعظم کویقین دلایا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ تجارت اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے اور باہمی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کیلئے پ±رعزم ہے۔ پاکستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔ وزیراعظم سے امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمپسی نے بھی ملاقات کی جس میں دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی شعبے میں تعلقات اور خطے کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بات چیت میں افغانستان کی صورتحال اور 2014ءمیں امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق وزیراعظم نوازشریف اور وزیر خارجہ جان کیری کی ملاقات خوشگوار رہی۔ امریکہ نے پاکستان میں 9 ہزار کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر کے لئے رقم فراہم کی ہے۔ مذاکرات میں ڈرون حملوں پر بات چیت کا علم نہیں، اوباما سے ملاقات میں سکیورٹی کا معاملہ سرفہرست ہے، محض ڈرون حملے نہیں۔ مذاکرات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ موضوع رہنا ہے۔ پاکستان کو امداد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون سمیت کئی شعبوں کے لئے دی ہے۔
اشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ + اے پی اے) وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک رسائی دی جائے، امریکہ پاکستان میں توانائی کے بحران سے نمٹنے میں مدد دے، پاکستان ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے، ٹیکسٹائل مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک رسائی دی جائے، پاکستان امریکہ بزنس کونسل سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اقتصادی استحکام کے لئے کام کر رہی ہے۔ پاکستان سرمایہ کاری کے لئے ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے، اقتصادی اور توانائی راہداری بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے متبادل آپشنز پر بھی کام کیا جائے گا۔ یو ایس ایڈ داسو میں ڈیم کی تعمیر کے لئے مدد کر رہا ہے۔ امریکی سرمایہ کاروں کے لئے پاکستان میں وسیع مواقع ہیں، امریکہ اور پاکستان کے درمیان توانائی اور سٹرٹیجک امور پر مذاکرات دسمبر میں ہوں گے۔ امن و امان کا مسئلہ بھی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ اقتدار کی پرامن منتقلی جمہوریت کی کامیابی ہے۔ پاکستان کو کمزور معیشت، شدت پسندی اور دیگر مسائل کا سامنا ہے۔ پاکستانی، چین اقتصادی کوریڈور پر کئی زون بنا رہے ہیں، اقتصادی اور توانائی راہداری بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں، تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کی بہتری چاہتے ہیں، بھارت کے ساتھ معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، افغانستان میں ا من عمل کی حمایت کرتے ہیں، پرامن افغانستان پاکستان کے استحکام کے لئے ضروری ہے۔ علاقائی امن حکومت کی اولین ترجیح ہے، جنوبی ایشیا میں اقتصادی ترقی کے لئے امن ضروری ہے، مسائل کو حل کرنے کے لئے کوششوں کا آغاز کر دیا ہے۔ نیشنل گرڈ میں 1700 میگاواٹ بجلی شامل کر چکے ہیں، توانائی بحران کے خاتمے کے لئے قومی توانائی پالیسی تشکیل دی، خطے میں سب سے پہلے امن قائم کرنا ہو گا۔ پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن بہت اہم ہے، غیر ملکی سرمایہ کار توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کریں، پی آئی اے اور سٹیل ملز کی نجکاری کر رہے ہیں۔ کوئلے اور پانی سے بجلی کے منصوبے تیار کر رہے ہیں، پاکستانی روپے کی قدر میں جلد بہتری آئے گی، ڈالر جلد 100 روپے کی سطح پر آ جائے گا۔ حکومت داسو اور بونجی ڈیم کی تعمیر کو ترجیح دے رہی ہے۔ پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، متوسط طبقہ معیشت میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے، پاکستان محل وقوع کے اعتبار سے خطے میں اہمیت رکھتا ہے۔ آئندہ 3 سال میں معاشی انقلاب کے لئے واضح حکمت عملی وضع کر لی ہے، پاکستان میں عدلیہ، میڈیا اور سول سوسائٹی آزاد ہیں، زیادہ تر کاروبار نوجوان چلا رہے ہیں، متعدد بین الاقوامی کمپنیوں نے ریکارڈ منافع کمایا، کاروبار کے حوالے سے بین الاقوامی کمپنیوں کا پاکستان میں تجربہ بہت اچھا رہا، ہمیں بدحال معیشت ورثے میں ملی، ٹیکس وصولیاں جی ڈی پی کے تناسب سے بہت کم رہیں۔ پاکستان کے پاس زرخیز زمین اور محنتی افرادی قوت ہے۔ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا گیس پائپ لائن (تاپی) منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ کاسا 1000 منصوبوں پر بھی کام ہو رہا ہے، تیسری بار وزیراعظم منتخب ہونے کی وجہ سے ملک کو درپیش چیلنجز سے بخوبی آگاہ ہوں، کوئٹہ اور فاٹا سمیت ملک بھر میں امن اولین ترجیح ہے، حکومت نے غیر ترقیاتی اخراجات میں نمایاں کمی کی۔
نوازشریف