اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاکستان کے راستے افغانستان تک امریکہ کی دوطرفہ زمینی رسد کی روانی، سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو حملہ سے پہلے کی سطح پر بحال ہوچکی ہے جس کی بدولت امریکہ نے شمالی افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کے ذریعہ قائم شمالی ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک پر انحصار خاصا کم کر دیا ہے۔ سفارتی حلقے امریکی رسد کی روانی کی بحالی کو واشنگٹن میں میں امریکی صدر بارک اوباما اور وزیراعظم نواز شریف کے درمیان ملاقات سے پہلے اچھا شگون قرار دے رہے ہیں۔ واضح رہے پاکستان نے سلالہ چوکی پر نیٹو کے حملہ کے بعد نومبر 2011ءمیں افغانستان تک امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی رسد بند کر دی تھی۔ سفارتی ذرائع نے بتایا ہے یہ رسد پہلے والی سطح پر بحال ہو چکی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف اور اوباما سے مذاکرات کے ایجنڈے میں افغانستان سے امریکہ کی واپسی اور رسد کے معاملات بھی شامل ہیں۔ امریکی کی اولین ترجیح یہ ہے اگلے برس افغانستان سے اس کی فوجی واپسی ہر اعتبار سے محفوظ اور قابل عزت ہو۔ واپسی کے اس سفر میں اس کے فوجی و غیر فوجی سازوسامان کی منتقلی کی راہ میں کوئی رکاوٹ درپیش نہ ہو اور امریکہ کی افغانستان سے واپسی کو اس کی شکست سے تعبیر نہ کیا جائے۔ اس وقت جنوبی افغانستان سے پاکستانی صوبہ بلوچستان اور سندھ سے کراچی تک امریکہ کے فوجی سازوسامان کی واپسی سرعت سے جاری ہے۔ بڑے ٹرالروں کے ذریعہ فوجی گاڑیاں اور فوجی استعمال کے بھاری آلات کراچی کی بندرگاہ کے ذریعہ منتقل کئے جا رہے ہیں۔
امریکی رسد