بجلی کی قیمتوں کے تعین میں عوام کو شامل کرنا لازمی ہے : چیف جسٹس

بجلی کی قیمتوں کے تعین میں عوام کو شامل کرنا لازمی ہے : چیف جسٹس

Oct 22, 2013

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں کے تعین میں عوام کو شامل کرنا لازمی ہے، عوام کہتے ہیں کہ لوڈ شیڈنگ بھی ہو رہی ہے اور قیمتوں میں اضافہ بھی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے چیئرمین نیپرا سے استفسار کیا کہ بجلی کی قیمتوں کا تعین کس کے کہنے پر کیا، بجلی کی قیمتوں کے نرخ متعین کرنے سے متعلق درخواست جولائی 2012ءمیں آئی تھی، نیپرا بتائے کہ تعین کیسے کیا جاتا ہے۔ چیئرمین نیپرا نے بتایا کہ بجلی کی قیمتوں کا تعین حکومت کی درخواست پر کیا گیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کیا کیونکہ حکومت خود ہی نوٹیفکیشن واپس لے رہی تھی، عام لوگ تو بجلی کے بل پڑھ کر سمجھ نہیں سکتے کہ ان پر کون سا ٹیکس لگا۔ کیس کی مزید سماعت آج ہو گی۔اسلام آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق سپریم کورٹ میں لوڈشیڈنگ بحران اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ ہم خود چاہتے ہیں کہ شفافیت ہونی چاہئے سب کچھ ایک کمرے میں بیٹھ کر طے کرلیا جاتا ہے۔ نئے نوٹیفکیشن کے اجرا میں پبلک کی رائے کو شامل نہیں کیا گیا، پبلک سروس حکومت کے کہنے پر ٹیکس دے رہی ہے، لوگوں کو اپنے حقوق کے تحفظ کا شعور نہیں، پبلک کو ٹیرف مقرر کرنے والے بورڈ میں ضرور شامل ہونا چاہئے۔ اوپن ہائرنگ میں دیگر فریقین کے ساتھ عوام کو یوٹیلٹی بلز کے ذریعے اوپن ہائرنگ کی تاریخ کا بتانا چاہئے یہ بات سامنے آگئی ہے کہ موجودہ قیمتوں میں اضافے کی ہائرنگ میں دیگر سٹیک ہولڈر کے ساتھ عوامی نمائندوں کو نہیں بلایا گیا لوگوں کو اپنے مسائل کا علم ہونا چاہئے صرف خوشامدی لوگ ہی نہیں ہونا چاہئیں۔ انٹرنیشنل مارکیٹ میں تیل کی فی بیرل قیمت میں کمی ہوئی ہے جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ رولز میکنگ پاور اس رولز سے تجاویز نہیں کرسکتی۔ خواجہ آصف نے خود عدالت میں تسلیم کیا ہے کہ غلطی ہوگئی اگر وہ غلطی تسلیم نہ کرتے تو عدالت آرڈر جاری کرتی یہ اتفاقی عمل یا ماضی کی پریکٹس ہے جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری ہوا اس کے پیچھے قانون کی کوئی شق نہ تھی۔ یوٹیلٹی بلز کو بہت سے لوگ سمجھ ہی نہیں سکتے اسے عام فہم بنایا جائے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو نیپرا کے قائم مقام چیئرمین خواجہ نعیم نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے 4اکتوبر کے آرڈر پر عملدرآمد کرتے ہوئے زائد قیمتوں کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا ہے اس وقت بجلی کا یونٹ 14.86 روپے کا ہے۔ٹیرف میں اضافے کے لئے حکومت آئین کے آرٹیکل 34/4 کے تحت ریکوسٹ کرسکتی ہے۔ ٹیرف ایک سال کے لئے مقرر ہوتا ہے وہ اضافہ سال 2011-12ءکے تحت کیا گیا اب 2012-13ءکے لئے نوٹیفکیشن جاری کرنا ہے ٹیرف میں اضافے کے لئے 9ڈسکوز کمپنیوں کی درخواستیں 15جولائی تک آگئی تھیں۔ درخواستوں پر پبلک ہائرنگ کے لئے اخبارات اور ویب سائٹ پر اطلاع دی گئی اوپن ہائرنگ لاہور چیمبر آف کامرس میں ہوئی تھی جس میں سٹیک ہولڈرز نے حصہ لیا مگر کوئی عوامی نمائندہ شریک نہ ہوسکا ٹیرف میں تمام سروسز شامل ہوتی ہیں حکومت بل کی رقم کے علاوہ TV اور GST چارجز لیتی ہے سبسڈی حکومت نے واپس لی تھی عدالت نے استفسار کیا کہ انہیں جو حکومت کہے گی کیا وہ کریں گے؟ عدالت کو وہ رولز دکھائیں جہاں آپ کے پاس ٹیرف میں اضافے سبسڈی ڈالنے اور نکالنے کا اختیار ہے۔آپ نے قانون کو مدنظر رکھے بغیر نوٹیفکیشن جاری کیا۔ پیپکو اور این ٹی ڈی سی کے ایم ڈی ضرغام اسحاق کے دلائل جاری تھے کہ کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔


 

مزیدخبریں