واشنگٹن (نیشن رپورٹ) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گذشتہ روز جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ نئی شہادتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے ڈرون حملوں کے ذریعے پاکستان میں ہونے والی ہلاکتیں جنگی جرائم کے زمرے میں شمار کی جا سکتی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ ڈرگ کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق ”پاکستان میں ڈرون حملے، کیا اگلا نشانہ میں ہوں“ کے عنوان سے جاری ہونے والی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ ڈرون حملوں کے حوالے سے اس وقت تک جاری ہونے والی سب سے جامع رپورٹ ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جنوری 2012ءسے اگست 2013ءتک ہونے والے 45ڈرون حملوں کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے۔ یہ رپورٹ ہیومن رائٹس واچ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاری کی گئی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اکتوبر 2012ءمیں ہونے والے 9ڈرون حملوں کے زمینی حقائق معلوم کئے۔ رپورٹ کے مطابق ڈرون حملے میں ایک 68سالہ خاتون مامانا بی بی ماری گئی جو اپنی زمین سے سبزیاں اکٹھی کر رہی تھی۔ جولائی 2012ءمیں 18مزدور جن میں ایک 14سالہ بچہ بھی شامل تھا ڈرون حملے میں مارے گئے اور یہ سب افغان سرحد کے قریب شام کا کھانا کھا رہے تھے۔ حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ سب شدت پسند تھے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ ڈاگ نے مشترکہ طور پر امریکی کانگریس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس تمام معاملہ کی انکوائری کرائیں اور ان ہلاکتوں کے ذمہ داروں کو سزا دے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ دونوں نے پاکستان سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈرون حملوں کے حوالے سے اس حوالے سے دستیاب معلومات کو عام کرے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل