ماسکو (اے ایف پی+ اے پی اے+ آن لائن) بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کی جس میں ایٹمی، فوجی، اقتصادی شعبوں میں تعاون اور سوویت دور سے قائم فوجی تعلقات بڑھانے پر بات چیت کی گئی، تاہم طویل عرصے سے تاخیر کا شکار جوہری ڈیل کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہے۔ منموہن سنگھ 2014ءکے عام انتخابات سے پہلے اپنے آخری اہم غیرملکی دورے پر ہیں۔ وہ آج منگل کو روس سے چین جائیں گے جہاں وہ اقتصادی تعلقات کے فروغ پر بات چیت کے علاوہ سرحدی تنازعہ پر جاری کشیدگی میں کمی کیلئے ایک سمجھوتے پر بھی دستخط کریں گے۔ ماسکو روانگی سے قبل بھارتی وزیراعظم نے ایک بیان میں کہا تھا کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات غیرمعمولی نوعیت کے ہیں جو دفاع، ایٹمی توانائی، سائنس و ٹیکنالوجی، ہائیڈرو کاربن تجارت اور سرمایہ کاری تک پھیلے ہوئے ہیں۔ منموہن نے چند روز قبل کہا تھا کہ وہ اپنے دورہ ماسکو کے دوران ”کنرن کولم“ ایٹمی پاور پلانٹ کیلئے تیسرے اور چوتھے ایٹمی ری ایکٹرز کیلئے معاہدہ طے پانے کیلئے بھی پرامید ہیں۔ ایک روسی فوجی ذریعے نے بتایا تھا بھارت روس سے ایک ایٹمی آبدوز حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ روسی میڈیا کے مطابق بھارت اپنی چار ڈیزل، الیکٹرک آبدوزوں کی ری فٹنگ اور متعدد آبدوزیں لیز پر حاصل کرنے کیلئے بھی معاہدے کا خواہشمند ہے۔ آن لائن کے مطابق بھارت روس سے دوسری ایٹمی آبدوز حاصل کرے گا۔ منموہن کو ایٹمی آبدوز کا معاہدہ طے پانے کی توقع ہے جس کی مالیت 60 ارب بھارتی روپے ہے۔ پہلی روسی ایٹمی آبدوز گزشتہ سال اپریل میں بھارتی بحریہ کے بیڑے میں شامل کی گئی تھی۔ پیوٹن اور منموہن نے پاکستان کے تحریک طالبان سے متنازعہ تعلقات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا جو انخلا قریب آنے پر افغانستان میں اسکے مبینہ اثرورسوخ بڑھنے پر اظہار ناپسندیدگی کیا۔ مشترکہ بیان میں کہا جو قومیں دہشتگردوں کو تحفظ دیتی اور اعانت کرتی ہیں وہ بھی ان کے دہشتگردانہ اقدامات کی اتنی ہی ذمہ دارہیں جتنے کہ یہ دہشت گرد ہوتے ہیں۔ دونوں نے الگ الگ بیانات میں کہا روس سے پٹرولیم مصنوعات پہلی بار ریل کے ذریعے بھیجنے کا جائزہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
منموہن ملاقات