کمانڈر عسکریت پسندوں میں شامل ہونے لگے‘ نیٹو انخلاءکے بعد افغان فورسز کمزور‘ طالبان اقتدار میں آ جائیں گے : ٹیلی گراف

کمانڈر عسکریت پسندوں میں شامل ہونے لگے‘ نیٹو انخلاءکے بعد افغان فورسز کمزور‘ طالبان اقتدار میں آ جائیں گے : ٹیلی گراف

Oct 22, 2013

لندن (اے پی اے ) نیٹوانخلاءکے قریب آتے ہی افغان فورسز کمانڈرعسکریت پسندوں میں شامل ہونے لگے،نیٹو انخلاءکے بعد افغان فورسز کو اپنی طاقت برقرار رکھنے دشوار ہو گاجبکہ طالبان پھر سے اقتدار میں آجائینگے۔ افغان فورسز ملک کے اکثریتی علاقوں کو کنٹرول سنبھال چکی ہے اور طالبان کیخلاف اپنی قوت برقرار رکھنے کیلئے جدوجہد کر رہی ہے ایسے میں افغان اہلکاروں کی شدت پسندوں میں شمولیت افغان حکومت، فورسز اور نیٹو کیلئے تشویشناک ہے۔ برطانوی اخبار ٹیلی گراف میں شائع رپورٹ کے مطابق افغان آرمی آفیسر نے ایک ایسے وقت میں عسکریت پسندجماعت حزب اسلامی میںشمولیت اختیار کر لی ہے جب نیٹو فورسز کا انخلاءقریب ہے اور افغان فورسز کو عسکریت پسندوں سے نمٹنے میںدشواری کا بھی سامنا ہے۔افغان نیشنل فورسز کیلئے کسی اعلی آفیسر کا شدت پسندوں سے جا ملنا تازہ ترین دھچکا ہے،رپورٹ کے مطابق نیٹو انخلاءکے پیش نظر افغان فورسز ملک کے اکثریتی علاقوں کو کنٹرول سنبھال چکی ہے اور طالبان کیخلاف اپنی قوت برقرار رکھنے کیلئے جدوجہد کر رہی ہے۔
 ایسے میں افغان اہلکاروں کی شدت پسندوں میں شمولیت افغان حکومت، فورسز اور نیٹو کیلئے تشویشناک ہے۔ گورنرشجاع الملک کا مزید کہنا تھا کہ افغان انتظامیہ فوجی کمانڈر کو واپس کرنے کے حوالے سے قبائلی سرداروں سے بات چیت کر رہی ہے۔ سنگین غداری کا واقعہ طالبان اور دیگر عسکریت پسندگروپس کیخلاف کامیاب سے آپریشن جاری رکھنے والی افغان فورسز کیلئے تند و تیز آندھی جیسا ہے،نیٹو فورسز اگلے سال تک اپنا جنگی مشن ختم کر دینگی اور ملک کے اکثریتی علاقوں کی پہلے سے ہی سکیورٹی ذمہ داری سنبھالنے والی افغان فورسز کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوجائیگا۔اگرچہ افغان نیشنل آرمی اور پولیس کابل دہشتگردوںحملوں سے نمٹنے میں کامیاب رہی لیکن یہ واضح ہے کہ نیٹو انخلاءکے بعد افغان فورسز کو اپنی طاقت برقرار رکھنے دشوار ہو گا۔ افغان نیشنل آرمی عوام کی امیدوں پر پورا نہ اتر سکے گی، باہر سے لوگوں کو افغا ن عوام کی تربیت کیلئے آنا پڑے گا۔ واضح رہے کہ حزب اسلامی گلبدین حکمت یار کی سربراہی میں کام کر رہی ہے، گلبدین حکمت یار سویت یونین کے افغانستان پر قبضے کے دوران امریکہ اور پاکستان کے اہم اتحادی تھے۔ اس کے علاوہ گلبدین حکمت یار کے ملا عمر اور حقانی نیٹ ورک سے بھی تعلقات ہیں۔حکمت یار گروپ افغانستان کے تین مہلک ترین عسکریت پسندگروپس میں سے ایک ہے۔

مزیدخبریں