لاہور (حافظ محمد عمران/ نمائندہ سپورٹس) پاکستان سکوائش فیڈریشن کے عہدیداروں کو کھیل نہیں اپنے عہدوں کی فکر ہے موجودہ صورتحال میں اصلاح اور بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی۔ موجودہ عہدیداروں سے کوئی پوچھے کہ گزشتہ چار پانچ برس میں انہوں نے کیا کارنامہ کیا ہے۔ ان کا احتساب کون اور کیسے کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار سابق عالمی چیمپیئن جہانگیر خان نے نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سکوائش فیڈریشن کے عہدیداروں نے کھیل کو فائلوں کے گورکھ دھندے میں الجھا کر رکھ دیا ہے۔ ایشین گیمز میں کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی نے فیڈریشن کے دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے۔ جان شیر خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان سکوائش فیڈریشن نے ہماری عظیم روایات اور فتوحات کے سلسلے کو قائم رکھنے کے کیا اقدامات کیے ہیں؟ اگر کوئی مثبت اور بہتر کام کیا جاتا تو اس کے نتائج بھی سامنے آتے۔ آج وہ ملک سکوائش گولڈ میڈل جیت رہے ہیں ہمارے دور میں ان کا کوئی نام و نشان بھی تھا حتی کہ کویت بھی میڈل جیت رہا ہے۔ ہماری حالت یہ ہے کہ ہم سکوائش کے حکمران تھے اور آج ہماری فیڈریشن سارک اور سیف گیمز میں جیت کر فتح کے شادیانے بجاتے ہیں کیا ہمارا یہ مقام تھا، اپنے ملک میں چھوٹے چھوٹے ٹورنامنٹس کروا کر لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کا ڈرامہ رچانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ سکوائش فیڈریشن اگر یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ بہت کام کر رہے ہیں تو پھر میرا سوال یہ ہے کہ پروگریس کیا ہے۔ ہم نے کیا کوئی بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ کوئی ورلڈ کلاس کھلاڑی ہمارے پاس ہے اگر یہ سب کچھ نہیں ہے تو پھر فیڈریشن کے عہدیداراوں کو شرم آنی چاہیے۔ سابق عالمی چیمپیئن کا کہنا تھا کہ جب سکوائش فیڈریشن کو حقیقی طور پر پیشہ وارانہ انداز میں نہیں چلایا جائے گا معاملات میں بہتری نہیں آئے گی۔