سپریم کورٹ میں 24 مسیحی افراد کی ضمانت منسوخی کیلئے پنجاب حکومت کی اپیل خارج

Oct 22, 2015

اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے یوحنا آباد بم دھماکہ کے بعد احتجاج کرنے والے مسیح برادری کے 24 افراد کی منسوخی ضمانت کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے دائر اپیل خارج کر دی ۔ مسیحی برادری کے 24 افراد پر لاہور میں سانحہ یوحنا آباد پر احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ ، میٹرو بس کو نقصان اور کار سرکار میں مداخلت کا الزام تھا ۔ جسٹس اعجاز احمد چوہدری کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بنچ نے بدھ کے روز مقدمہ کی سماعت کا آغاز کیا تو حکومت پنجاب کے لاء افسر نے دلائل کا آغاز کیا تو جسٹس شیخ عظمت سعید نے استفسار کیا کہ یوحنا آباد چرچ میں بم دھماکے کے کتنے ملزم اب تک گرفتار کئے گئے ہیں؟ پولیس نے صرف سانحہ کے خلاف احتجاج کرنے والے مسیحی برادری کے لوگوں کو گرفتار کر لیا ۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے توڑ پھوڑ کرنے والے ملزمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے زمینی حقائق کو مد نظر نہیں رکھا جس پر جسٹس اعجاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ پولیس ٹھوس شواہد اکٹھی کرتی تو عدالت کو ضمانت نہ دینا پڑتی۔ پولیس نے تفتیش کے دوران سی سی ٹی وی کیمروں سے مدد نہیں لی اور نہ ہی میڈیا سے فوٹیج حاصل کر کے شواہد اکٹھے کئے۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ یوحنا آباد بم دھماکے کے تین ملزمان گرفتار کر لیے گئے۔ بعد ازاں عدالت نے پنجاب حکومت کی اپیل خارج کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ یاد رہے 17 مارچ 2015 کو یوحنا آباد دھماکے میں مسیحی برادری کے 36 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

مزیدخبریں