تل ابیب (نیٹ نیوز) اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ ایڈولف ہٹلر یہودیوں کو ختم نہیں کرنا چاہتا تھا وہ صرف یورپ سے بیدخل کرنا چاہتا تھا مگر دوسری جنگ عظیم کے دوران فلسطینی مفتی امین الحسینی نے انہیں ہولوکاسٹ کی تجویز دی تھی۔ صیہونی عالمی کانگرس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مفتی امین الحسینی نے ہٹلر کو یہودیوں کو ختم کرنے پر قائل کیا۔ ہٹلر نے امین الحسینی سے پوچھا کہ کیا کرنا چاہئے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ انہیں جلا کر ختم کر دو۔ ہولوکاسٹ کے ماہرین نیتن یاہو کے اس بیان کو تاریخی غلطی قرار دے رہے ہیں۔ نقادوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران یہ بیان دنیا کو جدید دور کے فلسطینیوں کے خلاف اکسانے کے مترادف ہے۔ خیال رہے کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی کے حکمران ایڈولف ہٹلر کے حکم پر مبینہ طور پر 60 لاکھ یہودیوں کو گیس چیمبرز میں ڈال کر ہلاک کیا گیا تھا جسے ہولوکاسٹ کا نام دیا جاتا ہے۔ نیتن یاہو کے اس بیان پر نہ صرف تاریخ دانوں کی طرف سے شدید ردعمل ظاہر کیا گیا ہے اسرائیل کے یہودیوں نے بھی اس بیان پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ امین الحسینی ہٹلر سے ملے اور کہا کہ اگر تم انہیں (یہودیوں) کو نکال رہے ہو تو وہ سب فلسطین آ جائیں گے۔ ان کے مطابق اس پر ہٹلر نے پوچھا کہ تو پھر ان کا کیا کیا جائے۔ امین الحسینی کا اس بارے میں جواب تھا کہ انہیں جلا دو۔ اسرائیل کی حزب اختلاف کے سیاست دانوں اور فلسطینی رہنماؤں نے اس پر شدید تنقید کی ہے سکہ بند تاریخ دانوں نے اسے غلط قرار دیا ہے۔ نیتن یاہو نے یہ بیان فلسطین میں پہلے سے موجود کشیدگی کے دوران دیا ہے۔ اسرائیل کے وزیراعظم نے یہ بیان مسجد الاقصیٰ کی انتظامی حیثیت میں تبدیلی کے بارے میں ظاہر کیے جانے والے خدشات کے تناظر میں دیا ہے۔ یہ دلیل دینے کی کوشش کی کہ بیت المقدس کے مفتی نے اس وقت بھی یہ جھوٹا دعویٰ کیا تھا کہ یہودی اسے تباہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حالیہ کشیدگی کی وجہ اصل میں فلسطینیوں کی طرف سے مسجد الاقصی کے بارے میں ظاہر کیے والے خدشات ہیں انہی کی وجہ سے اسے ہوا مل رہی ہے۔ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل صائب ارکات نے نیتن یاہو کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی صدمے کی گھڑی ہے کہ اسرائیل کے وزیراعظم اپنے ہمسائیوں کی نفرت میں اس قدر آ گے نکل گئے ہیں کہ وہ 60 لاکھ یہودیوں کے قاتل اور تاریخ کے بدنام ترین آمر کو بھی اس کے جرائم سے بری کرنے پر تیار ہیں۔ اسرائیلی حزب اختلاف کے رہنما اسحاق ہرزوگ نے فیس بک پیج پر لکھا ہے کم از کم ایک تاریخ دان کے بیٹے کو تو تاریخ کے بارے میں درست ہونا چاہئے۔ ان کا اشارہ نیتن یاہو کے والد بینزوائن کی طرف تھا جو یہودیوں کی تاریخ کے ماہر تھے۔ اسرائیل میں یہودیوں کے قتل عام ہولوکاسٹ کی یادگار اور تحقیقی مرکز کے سربراہ نے نیتن یاہو کے بیان کو لغو قرار دیا۔ دینا پوارت نے کہا ہے کہ یہودیوں کو ختم کرنے کا خیال ہٹلر کو مفتی حسینی نے نہیں دیا تھا۔
ہٹلر یہودیوں کو مارنا نہیں چاہتا تھا امین الحسینی نے ہولوکاسٹ کی تجویز دی : نیتن یاہو
Oct 22, 2015