لاہور (سپورٹس رپورٹر+نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے کہا کہ دس روز میں بھارتی کرکٹ بورڈ نے سیریز کے حوالے سے جواب نہ دیا تو دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے ایم او یو کی حیثیت ختم ہو جائیگی، ہم یہ سمجھیں گے کہ یہ سیریز نہیں ہو گی۔ موجودہ حالات میں دونوں ممالک کے درمیان سیریز کے انعقاد کے امکانات انتہائی کم ہو گئے ہیں ہم اب بھی چاہتے ہیں کہ سیریز ہو جائے۔ بھارت کی ایک معمولی اقلیت نے اپنی حکومت سمیت بھارتی کرکٹ بورڈ کو دنیا بھر میں بدنام کر کے رکھ دیا ہے۔ میں اپنی مرضی سے بھارت نہیں گیا، بی سی سی آئی سربراہ کے باقاعدہ دعوت نامے پر ممبئی گیا تھا۔ بھارت سے وطن واپسی پر پی سی بی ہیڈکوارٹرز میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار خان کا کہنا تھا کہ اگلے سال بھارت میں ہونے والے آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرکٹ سیریز کے معاملات طے ہونے کے بعد کیا جائے گا۔ اس کا انحصار دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ سیریز پر بھی ہے۔ بھارت میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے آفیشلز پر حملہ نہیں ہوا بلکہ 30 سے 40 لوگ ممبئی میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے ہیڈکوارٹر پر دھاوا بول کر چیئرمین کے کمرہ تک پہنچ گئے تھے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے، سکیورٹی کے معاملات بھی مناسب نہیں تھے۔ بھارت کے ساتھ کھیلنے کو ہم بھی تیار نہیں تاہم ایم او یو کے تحت دونوں ممالک نے 8 سال میں 6 سیریز کھیلنی ہیں جس کے انعقاد کے لئے ہم پرامید ہیں۔ ہم سیریز نہ کھیلنے کے نقصانات برداشت کرنے کو تیار ہیں۔ بھارت میں حالات ایسے ہی رہے تو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلنے بھارت نہیں جائیں گے اس ضمن میں آئی سی سی کے صدر ظہیر عباس نے بھی کہا ہے کہ پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلنے نہیں جانا چاہئے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے اب دوبارہ دعوت نامہ ملا تو ملاقات کے لئے ہماری بھی شرائط ہوں گی۔ 8 سال سے بھارت سے نہیں کھیلے تو اب بھی فرق نہیں پڑے گا لیکن کرکٹ میں پیش رفت سے باہمی تعلقات مضبوط ہوتے ہیں۔ بھارت میں تاثر ہے کہ پاکستان سیریز کرانا چاہتا ہے مگر شوسینا کی حرکتوں کے باعث اس کے انعقاد میں رکاوٹ ہے۔ مٹھی بھر لوگوں نے بی سی سی آئی اور مودی سرکار کو یرغمال بنا رکھا ہے جس کے باعث پوری دنیا میں بھارتی حکومت کی بدنامی ہو رہی ہے ۔ آئی سی سی میٹنگ میں بھارت سے سیریز کھیلنے کا جواب مانگا تھا۔ بھارت سے کہا تھا کہ ہمیں جواب دیا جائے کیونکہ سیریز کے لئے تیاری کرنی ہے۔ آئی سی سی میٹنگ کے بعد انوراگ ٹھاکر کو خط لکھا تھا جس میں کہا تھا کہ اپنی حکومت کو معاہدہ دکھائیں اور اجازت لیں۔ انہوں نے بھارت پر واضح کیا تھا کہ صاف صاف بتائے کھیلنا ہے یا نہیں۔ کئی ہفتے بعد انوراگ نے بتایا کہ آپ سے دبئی میں ملاقات ہوگی۔ دبئی میں ملاقات کے بعد دوبارہ خط و کتابت ہوئی۔ بھارت کی جانب سے جواب میں تاخیر مسلسل مسائل پیدا کر رہی تھی۔ ان سے کہا کہ اب اس معاملے میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے دعوت دے کر ممبئی میں بلایا۔ میں نے انہیں کہا کہ ممبئی کے حالات بہت خراب ہیں، ممبئی آنے کو تیار ہوں مگر ناگپور یا دہلی میں ملاقات ہوجائے تو بہتر ہے بھارتی حکام نے ممبئی میں ہی ملاقات پر اصرار کیا۔ ششانک منوہر نے کہا کہ یہاں کچھ رکاوٹیں ہیں اگر یہاں آجائیں تو حل ہوجائیں گی۔ منوہر نے کہا کہ جب تک آپ ممبئی آئیں گے ہم حکومت سے این او سی بھی لے لیں گے۔ جب ششانک منوہر بی سی سی آئی کے سربراہ منتخب ہوئے تو ان کو اگلے دن فون کیا اور مبارک باد دی تھی۔ شہریار خان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ میں خود گیا حالانکہ مجھے مدعو کیا گیا تھا۔ پیر کی صبح گیارہ بجے ملاقات طے تھی، ہم ہوٹل سے بورڈ جانے کے لئے تیار ہوئے۔ بھارتی بورڈ سے فون آیا کہ یہاں احتجاج ہورہا ہے آپ نہ آئیں، ٹی وی پر بھی دیکھ رہا تھا کہ شیو سینا کے لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ شیو سینا کے تیس سے چالیس لوگ تھے۔ بعد میں انہیں پولیس لے گئی۔ انہوں نے ہمیں کچھ نہیں کہا، ہم ہوٹل میں بیٹھے تھے۔ ہم ان کے مہمان تھے۔ پندرہ منٹ بعد فون آیا کہ ملاقات ملتوی نہیں بلکہ منسوخ ہورہی ہے۔ انتظار میں تھا کہ شاید شام کو ہوٹل یا کسی اور جگہ پر ملاقات ہوجائے تاہم ملاقات نہ ہوسکی اور پھر ہم لوگ نئی دہلی آگئے۔ جب بھارتی کرکٹ بورڈ حکام کی طرف سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی تو میں واپس آگیا۔ شردپورا اور کچھ دیگر لوگوں نے نے ملاقات کی خواہش ظاہر کی مگر میں نے اس لئے مسترد کردی کہ یہ تاثر نہ جائے کہ ہم سیریز کے لئے سب کچھ کر رہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے کوئی اطلاع نہیں آئی کہ کب ملاقات ہوگی۔ آئی سی سی کی طرف سے وسیم اکرم اور شعیب اختر کو کمنٹری سے روکنا اور علیم ڈار کو واپس بھیجنا مناسب نہیں اس سے آئی سی سی بھی متاثر ہوا جسے علیم ڈار کو سیریز کے دو ایک روزہ میچوں سے دستبردار کرنا پڑا، یہ بھارت کے لئے بھی نقصان دہ ثابت ہوگا۔ اس بات کا افسوس ہے کہ سب کچھ ہونے کے بعد ششانک منوہر نے معذرت کا ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ سب کچھ ہونے کے باوجود دروازہ بند ہونے تک ہم اپنی امیدیں جوڑے رکھیں گے۔ پاکستان بھارت کرکٹ سیریز کے امکانات کم ہوگئے ہیں ختم نہیں ہوئے، مدھم سی امید ابھی باقی ہے۔ بھارت سے کرکٹ سیریز نہ ہونے سے 140 ملین کا نقصان ہو گا جو ہم برداشت کر کو تیار ہیں۔ مستقبل میں پی سی سی آئی عہدیداروں سے ملاقاتوں کا کوئی امکان نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اب دعوت نامہ ملا تو ہماری بھی شرائط ہوں گی۔ 8 سال بھارت سے نہیں کھیلے تو اب بھی فرق نہیں پڑے گا کرکٹ میں پیشرفت سے باہمی تعلقات مضبوط ہوتے ہیں۔ بھارت میں یہ تاثر ہے کہ پاکستان سیریز کرانا چاہتا ہے۔ مٹھی بھر لوگوں نے بی سی سی آئی اور مودی سرکار کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ حالات ایسے ہی رہے تو ٹی 20 ورلڈ کپ کھیلنے کے لئے بھی بھارت نہیں جائیں گے۔ ہم بھارت سے ڈیل کرنے یا منت کرنے نہیں گئے تھے۔ دروازہ بند ہونے تک ہم اپنی امید جوڑے رکھیں گے۔ دوسری جانب شیوسینا کی غنڈہ گردی کے باعث پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل نے بھارت مں ہونے والے ایشیا بلائینڈ کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ 17 سے 24 جنوری 2016ء تک بھارت کے شہر کرچی میں ہونی ہے۔ پاکستان بلائینڈ کرکٹ کونسل کے چیئرمین سید سلطان شاہ نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ بھارت میں ہونے والے انتہاپسندی کے حالیہ واقعات کے باعث کیا گیا ہے۔ اتنے سارے واقعات کے بعد اپنی بلائینڈ ٹیم کی حفاظت کے حوالے سے ہمارے ذہن میں بہت سے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ ہم رسک نہیں لے سکتے۔ جب تک مودی سرکار خاموش ہے وہ انتہاپسندی روکنے کی کوشش نہیں کرے گی۔ انتہا پسندی اور نفرت ہمارے لئے قابل قبول نہیں۔ بھارت کی ٹیم جب یہاں آئی تھی ہم نے ان کا بہت خیال رکھا تھا۔ ہم خود بھی ماضی میں بھارت جاتے رہے ہیں۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان، بھارت، نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا نے شرکت کرنا تھی۔ واضح رہے کہ بھارت میں سکھوں کے احتجاج کے باعث پہلے ہی کبڈی ورلڈ کپ منسوخ ہو چکا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ورلڈ کپ جانے والی بلائینڈ ٹیم کے کپتان ذیشان عباسی کو بھارت میں ناشتے میں زہر پلا دیا گیا تھا۔پاکستان بلائینڈ کرکٹ کونسل کے جنرل منیجر آپریشنز ایم یوسف ہارون کے مطابق کونسل نے ایشیا کپ میں شرکت کے لئے تیاریاں شروع کر رکھی تھیں۔ کرکٹ ایسوسی ایشن آف دی بلائنڈ انڈیا کو فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے۔دریں اثناء صحافیوں کی یونینوں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے بھارتی حکومت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے دفتر میں احتجاجی یادداشت کی ہے۔
اسلام آباد (آن لائن + اے این این) بھارت میں شیوسینا کی غنڈہ گردی کے بعد الیکشن کمشن نے سارک تربیتی کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ سارک فورم کی جانب سے بھارت نے الیکشن کمشن کے اعلیٰ افسروں کو سارک تربیتی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ الیکشن کمشن کے ترجمان نے بتایا کہ بھارت میں ہندو انتہا پسند جماعت شیوسینا کی کئی روز سے جاری پر تشدد وارداتوں کے پیش نظر الیکشن کمشن نے سارک تربیتی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سارک فورم کی جانب سے بھارت میں 17سے26نومبر تک تربیتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں بھارت کی جانب سے الیکشن کمشن کے اعلیٰ افسروں کو سارک تربیتی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ تربیتی کانفرنس الیکشن کمشن کے ارکان کی تربیت کے لیے منعقد کی جارہی تھی اس میں پاکستان سمیت تمام سارک ممالک کے الیکشن کمشن کے اعلیٰ حکام کو مدعو کیا گیا تھا۔ ترجمان نے بتایا کہ بھارت میں پاکستان مخالف کارروائیاں ناقابل برداشت ہیں جس کی وجہ سے الیکشن کمشن کے حکام کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سارک تربیتی کانفرنس میں شرکت نہ کی جائے۔