واشنگٹن(نوائے وقت رپورٹ+ رائٹرز+ نیوز ایجنسیاں) پاکستان نے بھارتی مداخلت اور دہشت گردوں کی پشت پناہی سے متعلق ثبوت امریکہ کے حوالے کردیئے ۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ثبوتوں پر مبنی تین دستاویزات امریکی حکام کے سپرد کی ہیں۔ ان دستاویزات میں فاٹا، بلوچستان اور کراچی میں بھارتی مداخلت کے علاوہ ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں ۔ ان دستاویزات میں دہشت گردوں کو’’ را‘‘ کی جانب سے فراہم کی گئی فنڈنگ اور اسلحہ کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ شواہد میں بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کیلئے افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کے دستاویزات بھی موجود ہیں۔ ادھر وزیراعظم نواز شریف نے جان کیری کو بھی امریکی مداخلت کے ثبوت دیئے اور اقوام متحدہ میں اپنی تقریر اور امن فارمولے کے حوالے سے آگاہ کیا۔ دریں اثناء امریکہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردوں، شدت پسندوں کے ہاتھوں بہت تکلیف اٹھائی۔ پشاور آرمی پبلک سکول پر اندوہناک حملہ بھی شامل ہے، پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ القاعدہ قیادت کے خاتمے، دہشت گرد منصوبے ناکام بنانے میں پاکستان اتحادی رہا ہے، پاکستان کی حکومت دہشت گردوں کیخلاف کارروائیوں میں کوئی تفریق نہیں کریگی۔ پاکستانی حکومت نے یہ بات امریکہ سے کہی ہے۔ دریں اثناء رائٹرز نے پاکستانی سرکاری حکام کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان اپنے چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں کو محدود کرنے کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کریگا۔ اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف آج امریکی صدر بارک اوباما کو پاکستان کے موقف سے آگاہ کریں گے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت جیسے بڑے دشمن کے حملوں کا مقابلہ کرنے کیلئے چھوٹے ایٹمی ہتھیار انتہائی موثر ثابت ہو سکتے ہیں۔ تاہم امریکہ کو اس بات پر تشویش ہے کہ چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت کافی مشکل کام ہے۔ پاکستان کے چھوٹے ایٹمی ہتھیار خطے میں جنگ کے امکانات کو مزید کم کر دیں گے۔ ایک سکیورٹی اہلکار کے مطابق اس حوالے سے پاکستان کسی کی ڈکٹیشن قبول نہیں کرے گا کہ اس کو کس قسم کے ہتھیار بنانے چاہئیں اور کس قسم کے نہیں۔ ایک روز قبل سیکرٹری خارجہ بھی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان نے بھارتی ’’کولڈ سٹارٹ‘‘ حکمت عملی کے جواب میں چھوٹے ایٹمی ہتھیار بنائے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کی امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کامیاب رہی ہے جس میں دو طریقہ تعلقات افغانستان کی صورتحال پاک بھارت کشیدگی دہشت گردی کیخلاف جنگ سمیت دیگر اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان میں بھارتی مداخلت کے حوالے سے ثبوت پر مبنی ڈوزیئر جان کیری کے حوالے کر دیا ہے جس پر انہوں نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے کہ وہ اس پر غور کریں گے۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نوا زشریف امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات میں تمام امور پر تبادلہ خیال کریں گے جس میں دو طرفہ تعلقات دہشت گردی کیخلاف جنگ، افغانستان کی صورتحال پاک بھارت کشیدگی سمیت دیگر اہم امور شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔ پاکستان، امریکہ کے ساتھ تعاون بڑھانے کا خواہشمند ہے ۔
واشنگٹن (این این آئی+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور امریکہ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ اور سماجی اقتصادی شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے یقین دلایا ہے کہ امریکہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات سمیت دیگر معاشی و اقتصادی شعبوں میں تعاون جاری رکھے گا، آپریشن ضرب عضب کی کامیابیاں قابل تحسین اور وزیراعظم نواز شریف کے امن کے عزم کی عکاس ہیں، امریکہ مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان کے ساتھ ملکر کام کر تا رہے گا، پاکستان کا افغانستان میں امن و استحکام اور مفاہمت کے حوالے سے کر دار بہت اہم ہے جبکہ وزیر اعظم محمدنواز شریف نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان کی سرزمین سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اقدامات جاری رہیں گے، پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا چاہتا ہے اور خطے میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔ ملاقات کے بعد جاری ہونے والے بیان کے مطابق دونوں رہنمائوں نے شراکت داری کے حوالے سے حالیہ واقعات کا جائزہ لیا۔ وزیراعظم نے جان کیری کو اپنی حکومت کی اہم کامیابیوں کے بارے میں بتایاکہ وہ حالیہ دو سالوں میں حاصل کی گئی ہیں ان میں معیشت اور اندرونی سلامتی کے امور کو خصوصی اہمیت حاصل تھی ۔جان کیری نے وزیر اعظم کو یقین دلایا کہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات سمیت دیگر معاشی و اقتصادی شعبوں میں امریکہ تعاون جاری رکھے گا۔ دہشتگردی علاقائی و عالمی سلامتی کیلئے مشترکہ چیلنج ہے، بھرپور مقابلہ کر نے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نے امریکی وزیر خارجہ کو بتایا کہ آپریشن ضرب عضب اور قومی ایکشن پلان کے مطلوبہ نتائج ملے ہیں اور اندرونی سلامتی کی صورتحال بہتر ہونے کے ساتھ پاکستان سے دہشتگردی کی لعنت ختم ہورہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے آپریشن ضرب عضب سے حاصل ہونے والی اہم کامیابیوں کو سراہا۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں استحکام کیلئے مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے میں پاکستان کا کردار اہم ہے۔ اس موقع پر اتفاق کیا گیا کہ علاقائی ملکوں کے درمیان روابط بڑھائے جائیں تاکہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹا جا سکے۔ انہوں نے جان کیری کو پاکستان کے ان اقدامات سے بھی آگاہ کیا جو افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے اٹھائے گئے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ کو فاٹا، بلوچستان اور کراچی میں بھارتی خفیہ اداروں کی طرف سے عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے ان کے کردار سے بھی آگاہ کیا گیا۔ ملاقات کے دوران آج وزیراعظم محمد نواز شریف کی امریکی صدر بارک اوباما سے ہونے والی ملاقات کے ایجنڈے کو بھی حتمی شکل دی گئی۔ ملاقات میں وزیر اعظم کی معاونت کر نے والوں میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف، قومی سلامتی مشیر سرتاج عزیز، خصوصی معاون طارق فاطمی، سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری اور امریکہ میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی شامل تھے جبکہ امریکی وزیر خارجہ جان کی معاونت پاکستان میں امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن، پیٹر لوائے اور قائم مقام خصوصی نمائندہ برائے پاکستان و افغانستان لارل ملر نے کی۔ دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے ساتھ وزیراعظم کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے۔ امریکہ نے اقتصادی راہداری منصوبے پر خدشات کا اظہار کیا۔ پاک ایران گیس پائپ لائن میں روس کی مدد پر بھی سوال اٹھا دئیے، کولیشن سپورٹ فنڈ میں بقایا رقم کی ادائیگی کی یقین دہانی کرائی گئی۔ افغان امن مذاکرات میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی گئی۔ جان کیری نے شکیل آفریدی کی حوالگی کا بھی مطالبہ کیا۔ پاکستان نے امریکی صدر اوباما کو دورہ پاکستان کی دعوت دیدی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نواز شریف سے آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹینا لیگارڈ نے بلیئر ہائوس میں ملاقات کی۔ وزیراعظم نواز شریف نے ایم ڈی آئی ایم ایف کو اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ مؤثر اقتصادی پالیسیوں سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔ حکومت کی کاوشوں سے مالی خسارہ کم ہوا ہے۔ ایم ڈی آئی ایم ایف نے معاشی اصلاحات سے متعلق وزیراعظم کی پالیسیوں کو سراہا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف اور امریکی صدربارک اوباما کے درمیان اہم ملاقات (آج)جمعرات کو ہوگی ذرائع کے مطابق وزیراعظم (آج) جمعرات کو امریکی صدر سے ملاقات میں بھارت کے ساتھ کشیدگی ‘ مسئلہ کشمیر ‘ افغانستان میں مفاہمت کے عمل اور پاکستان امریکہ تعلقات کو مضبوط تر بنانے پر تبادلہ خیال کریں گے۔ پاکستانی سفیر کے مطابق وزیراعظم نوازشریف صدر اوباما سے ملاقات میں بھارتی دہشت گردی کا معاملہ اٹھائیں گے اور اس پر اپنے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔علاوہ ازیں وزیراعظم نوازشریف نے امریکہ میں بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی تاجر پاکستان کے قابل اعتماد شراکت دار ہیں پاکستان اور امریکہ کے درمیان گہرے تجارتی تعلقات ہیں۔ بزنس فورم کے انعقاد سے دو طرفہ تجارت کو فروغ حاصل ہوگا بزنس کونسل کا دو طرفہ تعاون میں کردار قابل تعریف ہے۔ پاکستان بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش منڈی بن چکا۔ پاکستان میں مہنگائی میں انتہائی کمی آ چکی ہے۔ دہشت گردی کم ہوئی ہے دہشت گردوں کیخلاف فوجی آپریشن کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔عالمی مالیاتی ادارے اور ریٹنگ ایجنسیاں ہماری پالیسیوں کو سراہتی ہیں۔مالیاتی خسارے میں کمی اور محصولیات میں اضافہ ہوا ہماری حکومت نے ٹیکس استثنیٰ کا مکمل خاتمہ کر دیا زرمبادلہ کے ذخائر ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے۔ پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے 100 فیصد منافع بخش مارکیٹ ہے۔ یو بی ایل، الائیڈ بینک اور پی پی ایل کے شیئرز کی نجکاری کی ہے۔ پاکستان میں تھری جی اور فور جی سپیکٹرم کی شفاف نیلامی کی گئی۔ پاک چین اقتصادی راہداری ہمارے ویژن کی مثال ہے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے میں ترقی کیلئے اہم ثابت ہو گا۔ اس سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔ شاہراہوں کے ذریعے خطے کے ممالک کو ملانا ہمار وژن ہے۔ پاکستانی مصنوعات کی امریکی منڈیوں تک رسائی کے خواہاں ہیں۔ بھارت سے امن چاہتے ہیں اور خطے سے غربت ختم کرنے کے لئے یہ ضروری ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم نے امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ کمیٹی کے ارکان سے ملاقاتیں کیں اور انہیں انسداد دہشت گردی اور اقتصادی ترقی کے حوالے سے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا۔
واشنگٹن (آن لائن + نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ بھارت نے خطے میں قیام امن کی کوششوں اور اچھے تعلقات کی خواہش کی ہمیشہ حوصلہ شکنی کی ہے، اگر بھارت سنجیدگی سے تعلقات کی بہتری چاہتا ہے تو کشمیر کا مسئلہ حل کرنا ہوگا۔ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کی مزید تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ ملک کا نظام آئین کے مطابق چل رہا ہو تو مسائل کو سڑکوں پر لے جانا درست نہیں۔ عدالتی کمشن نے انتخابات کو شفاف قرار دیا لیکن ایک سیاسی جماعت نے فیصلہ تسلیم نہ کیا، ضمنی انتخابات کے بعد بھی وہ کہہ رہے ہیں انتخابات میں دھاندلی ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ریاستی اداروں کو نشانہ بنانا درست نہیں ۔ ایک سیاسی جماعت نے بحران پیدا کرنے کی کوشش کی۔ الزام تراشی کرنیوالے ضمنی انتخابات کے بعد بھی شور مچا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب پارلیمان کام کر رہی ہو، عدالتیں بحال ہوں، میڈیا آزاد ہو اور ادارے اپنا کام کر رہے ہوں تو سڑکوں پر تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کو ہم نے دوسری ترجیح بنایا، ایل این جی کے پروجیکٹس کے ذریعے 2017ء کے آخر تک 3600 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوگی۔ بجلی کے تمام منصوبے 2016ء اور 18ء کے وسط تک مکمل ہو جائیں گے اور آئینی مدت ختم ہونے سے پہلے وطن کو لوڈشیڈنگ سے پاک کردیا جائیگا۔ لاہور کراچی موٹروے پر تیزی سے کام ہو رہا ہے، عالمی اداروں کے مطابق پاکستان کی معیشت بحال ہو رہی ہے۔ خطے کے ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، بھارت سے تعلقات میں بہتری اور خطے میں امن امان کیلئے مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ہوگا۔ ہم اقتدار کی نہیں اقدار کی سیاست کرتے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں بھی امن کا خواہشمند ہے کیونکہ خطے میں امن سے ملک اور خطے میں خوشحالی آئے گی۔ معاشرے میں منافرت پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹیں گے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستانی بزنس کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں کاروبار کو فروغ دیں۔ حکومت انہیں ہر قسم کی سہولت فراہم کرے گی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ قوم کے پاس اب کھیل تماشوں کے لیے وقت نہیں دہشت گردی کے ناسور کو اْکھاڑ پھینکیں گے۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں امن کا خواہش مند ہے۔ نواز شریف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج، پولیس اور رینجرز سمیت دیگر سکیورٹی اداروں کی قربانیوں کو بھی سراہتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ بہت جلد پاکستان سے دہشت گردی کا ناسور ختم کردیا جائیگا۔