بغداد( آن لائن ) موصل میں داعش تنظیم کے خلاف حملے میں لڑائی کے سبب ہزاروں عراقی شہری فرار ہو کر شام شمال مشرقی علاقے پہنچے ہیں۔تارکین وطن عرب ہیں جنہوں نے کرد کیمپوں میں پناہ لے لی ہے۔ جن میں اکثریت خواتین ، بچوں اور بوڑھوں کی ہے۔ یہ لوگ 16 اکتوبر سے سرحد پار کرنے کے بعد اس وقت شام کے صوبے الحسکہ میں الھول کے علاقے میں پناہ گزین کیمپ میں مقیم ہیں۔مزکین احمد شام کے شمال مشرق میں اپنی حکومت آپ چلانے والی اور بڑے حصوں پر کنٹرول رکھنے والی کرد انتظامیہ کی مشیر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پانچ سے چھ ہزار افراد پہلے سے علاقے میں موجود ہیں اور اس وقت تقریبا تین ہزار افراد سرحد عبور کرنے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ انسان دوست کارروائی ہے۔ اس لیے کہ کوبانی میں کردوں کو سب سے پہلے داعش تنظیم کا نشانہ بننا پڑا تھا لہذا پناہ گزینوں کی میزبانی ان کا فرض ہے۔ ادھر پناہ گزینوں کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے بتایا کہ موصل میں لڑائی کی وجہ سے شام اور ترکی کی جانب فرار ہونے والے عراقیوں کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ ان کے مطابق موصل شہر کی آبادی تقریبا 15 لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔
عراقی