صدر ممنون ذہنی مریض امداد علی کی پھانسی رکوائیں: ایمنسٹی ، انسانی حقوق گروپس

اسلام آباد (اے ایف پی + رائٹر) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے قیدی امداد علی کی پھانسی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ وکلا اور انسانی حقوق گروپس کا کہنا ہے کہ امدادعلی کو 2012ء میں اس وقت شیزو فرینیا کا مریض قرار دیا گیا تھا جب وہ جیل میں تھا۔ وہ جرم اور سزا کے حوالے سے ادراک نہیں رکھتا، اسے پھانسی نہیں دی جاسکتی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شیزو فرینیا مستقل ذہنی خرابی نہیں بلکہ یہ ذہنی دبائو کے نتیجے میں پیدا ہونے والا عدم توازن ہے۔ شیزو فرینیا کسی مستقل دماغی کیفیت کا نام نہیں، اس کا حملہ ذہنی تنائو کی سطح کے مطابق کم یا زیادہ ہوتا رہتا ہے۔ یہ دوائوں سے ٹھیک ہوسکتا ہے، یہ مینٹل ہیلتھ آرڈیننس2001ء کی کسی شق پر پورا نہیں اترتا۔ فیصلے کی بنیاد بھارتی عدالت کے 1980ء کے ایک فیصلے پر رکھی گئی ہے۔ واضح رہے کہ امداد علی کو 26 اکتوبر کو پھانسی دیئے جانے کا امکان ہے۔ ایمنسٹی کی جنوبی ایشیا پروگرام کی ڈائریکٹر چمپا پاٹل نے کہا ہے کہ ذہنی بیماریوں کے حولے سے عالمی قوانین اہم تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپ ’’ریپریو‘‘ کی ڈائریکٹر مایا فوا نے کہا ہے کہ صدر پاکستان ممنون حسین اس حوالے سے مداخلت کریں۔ واضح رہے کہ امداد علی کو 2002ء میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ اسے گزشتہ ماہ پھانسی دی جانی تھی مگر سپریم کورٹ نے حکم امتناعی جاری کردیا تھا۔ اسے اب بدھ کو بلیک وارنٹ جاری ہوسکتے ہیں۔ رائٹر کے مطابق امریکن سائیکالوجیکل ایسوسی ایشن شیزوفرینیا کو سنگین ذہنی بیماری قرار دیتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن