بغداد (آئی این پی + اے ایف پی) عراق کے شمالی شہر کرکوک میں داعش کے پاور پلانٹ اوردیگر سرکاری عمارتوں پر حملوں میں ایرانی شہریوں سمیت 50افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے جبکہ موصل کا شدت پسند گروپ داعش سے قبضہ چھڑوانے کے لیے بھرپور کارروائی جاری ہے اس دوران بم دھماکے میں ایک امریکی فوجی بھی مارا گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراق کے شمالی شہر کرکوک میں خودکش حملہ آوروں نے ایک زیر تعمیر پاور پلانٹ، پولیس ہیڈ کوارٹر اور دیگر سرکاری عمارتوں پر حملے کیے ہیں۔ ان حملوں میں 4 ایرانی ٹیکنیشنوں سمیت 24افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کرکوک کے علاقہ دبیس میں یہ پلانٹ ایک ایرانی کمپنی تعمیر کر رہی ہے۔ دبیس کے میئر نور الدین الصالحی نے بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے اس حملے میں 12 عراقی منتظمین اور انجینیئر جبکہ چار ایرانی ٹیکنیشن ہلاک ہوئے جبکہ مسلح افراد نے کرکوک شہر میں حکومتی عمارتوں پر دھاوا بولا ہے ۔عراقی میڈیا کے مطابق خود کش بمباروں نے پولیس سٹیشنز اور ایک بجلی گھر پر حملہ کیا اس دوران 6 اہلکار بھی ہلاک ہوگئے۔ شدت پسند تنظیم داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے جنگجوﺅں نے ٹاﺅن ہال پر حملہ کر کے ایک ہوٹل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔اطلاعات کے مطابق داعش کے جنگجوﺅں نے موصل کے جنوب میں واقع ایک کیمیکل پلانٹ کو آگ لگا دی۔ عراق کے میڈیا کے مطابق اس واقعہ کے بعد کرکوک میں کرفیو نافد کر دیا گیا ہے۔مقامی ٹی چینل پر دکھائے جانے والے فوٹیج میں شہر میں کالا دھواں دیکھا جا سکتا ہے۔بیروت کے ال صوماریہ نامی اخبار کے مطابق گزشتہ روز صبح ہونے والے حملے کے بعد پولیس نے ایک خود کش بمبار کو ہلاک کر دیا جب کہ باقی تینوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔کرکوک کے ضلع پولیس سربراہ بریگیڈیئر سرحد قادر نے اخبار کو بتایا کہ اب صورت حال قابو میں ہے۔دوسری جانب موصل کا شدت پسند گروپ داعش سے قبضہ چھڑوانے کے لیے بھرپور کارروائی جاری ہے ۔موصل کو آزاد کروانے کے لیے ہزاروں عراقی اور کرد فورسز کے اہلکار حصہ لے رہے جن کی معاونت کے لیے تقریبا 100 امریکی اہلکار بھی موجود ہیں۔ایک روز قبل ہی حکام نے بتایا تھا کہ موصل کے شمال میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں ایک امریکی فوجی اہلکار مارا گیا۔
عراق / داعش حملے
عراق داعش کا کرکوک شہر حملہ 50افراد ہلاک
Oct 22, 2016