سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کو سیاست اور نوازشریف کو حکومت کرنا نہیں آتی۔ جس کے پاس طاقت ہوتی ہے وہ اس کو منواتا بھی ہے۔ دھرنے کے دوران حکومت ایکشن میں آئی تو حالات خراب ہوں گے۔ سرحدوں پر کشیدگی ہے ملکی سیاست میں ایسے حالات پیدا ہونے پر ذی شعور شہری سیاستدانوں کےکردار پر بات کریں گے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ احتجاج کو قانونی آئینی حق سمجھتے ہیں لیکن کسی بھی ادارے کو بند کرنے کی کوشش غیر قانونی ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف وزری کی حمایت نہیں کریں گے۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت معاشی پالیسیاں بنانے میں ناکام ہیں۔ ہم نے مزدروں کی تنخواہیں بڑھا ئیں ۔ لاکھوں لوگوں کو روزگار دیا۔ حکومت ملک کو خرابی کی جانب لیجا رہی ہے۔ کسان اپنی فصل جلا رہا ہے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ملک میں امن و امان کی صورت حال بد تر ہیں۔ قرضے ریکارڈ سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ غریب ختم ہوجائیں گے تو ایسی ترقی کو کیا کریں گے۔ ایم کیوایم کے بارے میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ملک دشمن نعرے لگانے والی پارٹی دوبارہ سامنے آرہی ہے۔ مصطفیٰ کمال اور گورنر کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ کراچی سے ملنے والے اسلحے کی تحقیقات بھی کی جائیں۔