”حدود اللہ میں مداخلت، ختم نبوت حلف نامہ تبدیل کرنے کی سازش ناکام بنا دینگے“

Oct 22, 2017

لاہور (خصوصی رپورٹر) آج کل چند گماشتے سرکاری چھتری تلے صوفی فیسٹیول کے نام پر صوفیا کی تعلیمات کا غلط نقشہ پیش کر رہے ہیں صوفیا نے ہمیشہ انسانیت سے پیار کیا مگر اطاعت رسول اور محبت رسول کے جذبے کو اولیت دی اور آج برصغیر پاک و ہند میں اسلام کی جو بہاریں نظر آ رہی ہیں یہ انہی اکابر صوفیا کی تعلیمات اور محنتوں کا ثمر ہے۔ عرب و عجم میں حافظ الملت حافظ محمد صدیق نے اسلام کے حقیقی پیغام کو لوگوں تک پہنچایا مگر آج کچھ لوگ ڈالروں کی جھنکار میں صوفی ازم کا پرچار چاہتے ہیں۔ آج کچھ گماشتے اسلام کے تشخص کو بدنام کر رہے ہیں۔ موجودہ حکمران استعمار کے آلہ کار بن کر دو قومی نظریہ کی دھجیاں بکھیرنا چاہتے ہیں ملک میں مغربی این جی اوز کے گماشتے کبھی حدوداللہ کو ختم کرنے اور کبھی ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامہ کو چھیڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ گزشتہ روز حافظ الملت فاﺅنڈیشن اور خانقاہ عالیہ قادریہ بھرچونڈی شریف کے زیر اہتمام سجادہ نشین خانقاہ عالیہ قادریہ بھرچونڈی شریف پیر میاں عبدالخالق قادری کی صدارت میں ”تصوف سیمینار“ میں مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار میں شاہ محمد اویس نورانی، پیر سید عرفان شاہ مشہدی موسوی، جسٹس میاں محبوب احمد، مخدوم شہاب الدین، سجاد میر، پیر سید محمد حبیب عرفانی، پیر سید منور حسین شاہ جماعتی، جسٹس نذیر احمد غازی، ڈاکٹر سید قمر علی زیدی، شاہد رشید، رضاءالدین صدیقی، پروفیسر سلیم اللہ اویسی، علامہ شہزاد مجددی، صاحبزادہ عبدالمالک قادری، صاحبزادہ مفتی نعمان قادر مصطفائی، سید احسان احمد گیلانی، قاضی عبدالغفار قادری، پیر معاذ المصطفیٰ قادری، علامہ عبدالمجید قادری، پیر مرید کاظم شاہ بخاری، ملک محبوب الرسول قادری، پیر توصیف النبی، پیر قاری غلام مصطفیٰ رضا القادری، حکیم سرور حسین زاہد قادری، سید احمد گیلانی، ضیاءالحق نقشبندی، مفتی تصدق حسین نے شرکت کی۔ پیر عبدالخالق القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انگریزی استبداد کے باوجود مسلمانوں کے خانقاہی نظام نے مسلمانوں کی دینی حمیت اور آثار ملی کو بہرحال برقرار رکھا۔ سندھ میں اسی تصوفی اثرات نے خانقاہی حرکت کو اصلاح کے لئے نئے زاویوں سے آشنا کیا بھرچونڈی شریف کی خانقاہ نے خاموشی سے مسلمانوں میں دینی تربیت اور سیاسی بیداری کا کام جاری رکھا۔ اسی خانقاہ کے مرشد اول حضرت حافظ محمد صدیق نے سادہ لوح سندھی مسلمانوں کی توحید و رسالت کے بنیادی پیغام سے فکری و قلبی لحاظ سے آشنا کر دیا۔ سندھ کو بمبئی سے علیحدہ کروانے میں پیر حافظ عبدالرحمن بھرچونڈوی کا کردار نہایت اہم تھا اور دو قومی نظرئیے کو پوری قوت سے سیاسی نظام کا رہنما نظریہ بنانے میں حافظ صاحب نے اپنے شب و روز صرف کر دئیے تھے۔ بنارس میں کل ہند سنی کانفرنس میں بطور خاص شرکت کی اور مطالبہ پاکستان کے حق میں اپنی تمام صفات پیش کرنے کا اعلان کیا۔ عرفان مشہدی موسوی نے آج عزت رسول اور آداب رسول کا جذبہ سرد پڑ چکا ہے آج دشمنان اسلام، ناموس رسالت پر گستاخانہ تعدی کرتے ہیں مغرب کے ان پجاریوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ ادب رسالت ہی مسلمانوں کی روح تھی۔ پیر سید منور حسین شاہ نے کہا کہ برصغیر پاک و ہند میں صوفیا کی خدمات قابل تحسین ہیں اور یہی وہ خدا مست درویش تھے جنہوں نے اسلام کی آبیاری کی اور اپنے کردار سے اسلام کی شمع روشن کی۔ جسٹس (ر) نذیر احمد غازی نے کہا کہ بھرچونڈی شریف کے تازہ ماحول میں آج بھی شریعت کی پاسداری اور علم کی آبیاری کا ذوق توانا نظر آتا ہے۔ سید محمد حبیب عرفانی نے کہا کہ بے شمار حادثات کے باوجود اسلام روز بروز پھیلتا جا رہا ہے۔ اسلام کے پھیلاﺅ کو ایک خول میں بند کرنے کے لئے یورپ اپنے تمام تر ذرائع اور جدید ٹیکنالوجی استعمال کر چکا ہے۔ علامہ خان محمد قادری نے کہا کہ خانقاہ عالیہ قادریہ بھرچونڈی شریف کی خدمات سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔ پروفیسر ڈاکٹر سید قمر علی زیدی نے کہا کہ اولیاءاللہ بالخصوص حافظ الملت کی سیرت پر روشنی ڈالی۔ ”تصوف سیمینار“ میں موجود ہزاروں افراد نے برما کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے معصوم لوگوں پر وحشیانہ بربریت اور ظلم کی پرزور مذمت کی۔ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی سرحدوں پر بلااشتعال فائرنگ کو ملکی سالمیت کے خلاف انڈیا کے وحشیانہ عزائم تصور کرتا ہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں موجود ایسے گماشتوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں جو ہندو بنئے کو خوش کرنے کے لئے دو قومی نظریہ کی دھجیاں بکھیرنے پر اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر رہے ہیں۔ حکومت اور فوج کے اعلیٰ عہدیداران سے پرزور مطالبہ کیا گیا لوگ جنہوں نے پاکستان کا وجود ہی تسلیم نہیں کیا اور ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے کے لئے ہر وقت کوشاں رہتے ہیں یعنی قادیانیوں کو ملکی اداروں کے اہم ترین عہدوں سے فی الفور علیحدہ کیا جائے۔ وطن عزیز میں عوام کو بنیادی حقوق دئیے جائیں۔ نااہل اور بدعقیدہ لوگوں کی وجہ سے محکمہ اوقاف کی زیر نگرانی درگاہوں پر بہتر نظم و نسق نظر نہیں آ رہا ہے مزارات پر جوتے رکھنے کی مد میں ”جگا ٹیکس“ وصول کیا جا رہا ہے۔ مغربی این جی اوز کے گماشتے مسلمانوں کے دلوں سے محبت رسول کا جذبہ چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں اور گاہے گاہے 295C پر ہرزہ سرائی کرتے رہتے ہیں 295C کے قانون کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو حکمرانوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔

مزیدخبریں