پوری سیاسی قیادت کے احتساب کی ضرورت ہے‘ پہلے خود کو پیش کرتا ہوں: سراج الحق

لاہور (سپیشل رپورٹر) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ پوری سیاسی قیادت کے احتساب کی ضرورت ہے‘ سب سے پہلے میں اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کرتا ہوں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن سے پہلے سب کا حقیقی احتساب ہوتاکہ لٹیروں کے ٹولے سے مستقل نجات مل سکے ۔ نوازشریف اور زرداری اسٹیٹس کو کی پیدوار ہیں جنہوں نے ملک کو غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری، بدامنی اور لوڈشیڈنگ کے اندھیرے دئیے ۔ میں ظالم جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے خلاف سر بکف ہو کر میدان میں نکلا ہوں تاکہ قوم کو اسٹیٹس کو کی ان قوتوں کے ظلم و جبر کے نظام سے آزادی مل سکے ۔ عوام ملک میں نظام مصطفیٰؐ کے نفاذ کے لئے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ قرآن و سنت کا عدل و انصاف پر مبنی نظام ہی ملک و قوم کو مسائل کی دلدل سے نکال سکتاہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے صوابی میں جلسہ عام سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر مولانا طیب طاہری سمیت علاقے کے سینکڑوں لوگوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے ختم نبوت کے خلاف سازش کی۔ پنجاب کے وزیر قانون نے قادیانیوں کو بھی مسلمان قرار دیا۔ نوازشریف نے کہاتھاکہ یہ مسلم لیگ کی پالیسی نہیں۔ اگر مسلم لیگ کی یہ پالیسی نہیں تھی تو تین ہفتے گزرجانے کے باوجود راجہ ظفر الحق کی صدارت میں بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ سامنے کیوں نہیں آئی اور حکومت نے اب تک ختم نبوت میں نقب لگانے کی سازش کرنے والوں کو بے نقاب کر کے انہیں سزا کیوں نہیں دی ۔ حکومت نبی مہربان ؐ اور قوم کے مجرموں کی سرپرستی کر رہی ہے اور ابھی تک ان کے ساتھ لاتعلقی کا اعلان نہیں کیا گیا ۔ نوازشریف قادیانیوں کے بارے میں خود اسی قسم کے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں۔ حکمرانوں نے بھارت کے ساتھ دوستی کر کے کشمیر کاز سے بے وفائی اور غدای کی ۔ مودی پاکستان میں تخریب کاری کے لیے کلبھوشن بھیجتا رہا اور ہمارے حکمران انہیں میٹھے آموں کے تحائف دیتے رہے۔ صرف نوازشریف یا ان کے خاندان کے احتساب سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ امریکہ ، برطانیہ اور انڈیا نے اپنے ایجنٹ پاکستان پر مسلط کر رکھے ہیں جن کا مقصد صرف یہ ہے کہ پاکستان عالمی ساہوکاروں کے چنگل سے نہ نکل سکے ۔ سراج الحق آج 22اکتوبر کو جماعت اسلامی لاہور کے زیراہتمام وحدت روڈ کرکٹ گرائونڈ میں لاہور عزم نو کنونشن سے خطاب کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...