پشاور (بیورو رپورٹ )وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویزخٹک نے بدعنوان اور ناکارہ نظام کو قومی ترقی میں بنیادی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب لیڈر خود کرپٹ ہو تو نیچے کوئی بھی صاف نہیں ہوسکتا ،قوم کیلئے سوچنے کا مقام ہے کہ وقت کے ساتھ مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھتے کیوں گئے،ملکی وسائل پر قابض نااہل حکمران امیر سے امیر تر ہوتے چلے گئے اور عام آدمی غربت میں دھنستا چلا گیا، نواز شریف پوچھتے ہیں کہ اُنہیں کیوں نکالا گیا ،وہ جب جیل میں جائیں گے تو سب سمجھ میں آجائے گاکہ کیوں نکالا گیا، سابق نااہل وزیراعظم اور اُن کے ہمنوا اداروں کو بد نام کرنے میں مصروف ہیں۔انہوںنے پاک فوج کو بدنام کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی جس نے پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی حدود کے تحفظ کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں۔ خیبرپی کے میں پیپلز پارٹی ، اے این پی ، جمعیت علمائے اسلام سمیت ہر پارٹی نے حکومت بنائی مگر کسی کے پاس بھی عوامی فلاح کا پروگرام نہیں تھا،اُن کا مقصد صرف اپنے مفادات کا تحفظ تھا ۔ہمیں ماضی کے تباہ حال ادارے اور کرپشن سے ڈک صوبہ ملا،ہم نے 80 فیصد وسائل ماضی کے تباہ شدہ سٹرکچر کی بحالی کیلئے خرچ کئے۔چار سال ہر محکمے پر توجہ دی اور پوری ایمانداری سے کام کیا،عوام موجودہ حکومت کے چار سال کا ماضی کی حکومتوں سے موازنہ ضرور کریں، واضح فرق نظر آئے گا۔ وہ ہفتہ کو زیارت کا کا صاحب ضلع نوشہرہ میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکا خیل، ضلع ناظم لیاقت خٹک اورگوہر علی نے بھی جلسے سے خطاب کیا جبکہ اس موقع پر معروف سیاسی و سماجی شخصیات زین العابدین باچا، تسلیم الدین ، فیاض الدین ،میاں جلال الدین، اظہار الدین، سلیم الدین نے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے تحریک انصاف کے منشور اور صوبائی حکومت کی ساڑھے چار سالہ کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے واضح کیا کہ انہوںنے صوبے میں عوامی حکمرانی کا قابل عمل اسلوب متعارف کرایا ہے۔عمران خان کی سوچ اور وژن کے مطابق اداروں کو سیاسی مداخلت سے آزاد کرکے حقیقی تبدیلی سے روشناس کیا ۔ عمران خان اوردیگر سیاستدانوں کی سوچ میں بڑا فرق ہے۔ عمران خان ملکی وسائل پر کئی دہائیوں سے قابض سیاسی مافیا اور لوٹ مار کی ضد کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ نوجوانوں نے اُن کو سپورٹ کیا۔ ہم نے حکومت میں آکر سیر سپاٹے اور عیاشی کے کلچر کو دفن کیا اور ایک شفاف نظام کی بنیاد ڈالی۔ ہماری پوری توجہ نظام کی اصلاح پر مرکوز رہی ہے۔ہم صوبے کے وسائل کو عوام کی فلاح اور آسانی کیلئے خرچ کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور اس پر عمل بھی کرکے دکھایا ہے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ انہوںنے گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں بیرون ممالک اکا دوکا دورے کئے اوروہ بھی صوبے کے مفاد میں کئے ہیں۔ایماندار قیادت کو آگے لانا وقت کی ضرورت ہے۔اس کے بغیر پاکستان کو مسائل کی دلدل سے نکالنا ممکن نہیں۔ صوبے کی مساجد میں سولر سسٹم لگا رہے ہیں۔ چار ہزار مزید مساجد میں یہ سسٹم لگایا جارہا ہے۔ موجودہ صوبائی حکومت کی اصلاحات کی وجہ سے عوام کا سرکاری سکولوں پر اعتماد بحال ہو چکا ہے اب لوگ اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں سے واپس سرکاری سکولوں میں داخل کرا رہے ہیں۔ صوبے کی پوری تاریخ میں کل3 ہزار 500 ڈاکٹرز موجود تھے۔ اب 7 ہزار سے زائد ڈاکٹرز موجود ہیں۔ غریب کے علاج معالجہ کیلئے صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا۔ 14 لاکھ کارڈ پچھلے سال تقسیم کئے گئے اور رواں سال مزید 10 لاکھ تقسیم کئے جارہے ہیں۔ پرویز خٹک نے کہاکہ صوبے کی پولیس بھی سیاسی لوگوں کی غلام تھی ۔ہم نے قانون سازی کرکے پولیس کو بااختیار بنایا۔ ہم عوام کو صحت اور تعلیم کی معیاری سہولیات دینے کیلئے عملی اقدامات کر رہے ہیں۔ ہمارے تمام تر اقدامات کا مرکز و محور غریب عوام ہیں۔