اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم میر ظفراللہ جمالی نے کہا ہے ختم نبوت کے معاملے پر زاہد حامد اور دیگر نے ارکان اسمبلی کو دھوکہ دیا۔ سپیکر نے کہا ختم نبوت قانون میں تکنیکی غلطی ہوئی، سپیکر کی ذمہ داری ہے کمیٹی سے اس معاملے پر بات کرتے۔ ختم نبوت حلف نامے میں ترمیم کے ذمہ دار وزراءاور کمیٹی میں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا این آر او کروا کر پاکستان کے ساتھ زیادتی کی گئی۔امریکہ نے ڈاکٹر عبدالقدیر کی حوالگی کیلئے دباﺅ ڈالا تھا۔ نوازشریف سے متعلق سازش کا مجھے کوئی علم نہیں۔ ملک میں ہر ادارے کی اپنی ترجیحات ہیں۔ حکومت اپنی حدود سے تجاوز کر رہی ہے جبکہ پاک فوج اپنی حدود میں رہ کر کام کررہی ہے۔ میاں صاحب کو چاہیے تھا پارٹی کی قیادت کسی اور کو سونپ دیتے۔ پارٹی صدر کے معاملے پر آئینی ترمیم نہیں کرنی چاہیے تھی۔ اس وقت مسلم لیگ (ن) کو احکامات نوازشریف ہی دے رہے ہیں۔ بلوچستان کے معاملات پر چار سال میں کسی نے اعتماد میں نہیں لیا۔ آغاز حقوق بلوچستان پیکیج کے پیسے کہاں گئے۔ پتہ نہیں 2008ءمیں پی پی حکومت نے مشرف سے ہی حلف لیا تھا۔ ختم نبوت میں ترمیم کرنے والی پارلیمنٹ نہیں رہنی چاہیے۔ پارلیمنٹ مقررہ مدت پوری کرتی نظر نہیں آتی۔ ایسی روش سے بہتر ہے پارلیمنٹ خود گھر چلی جائے۔ جمہوریت قربانیاں مانگتی ہے۔ مارچ اور کوئیک مارچ میں تھوڑا فرق ہے۔ مسلم لیگ (ن) میں شہبازشریف کی دعوت پر شامل ہوا تھا۔ شاہد خاقان عباسی کو چاہیے پارلیمنٹ کو گھر بھیج دیں۔ پارلیمنٹ کی موت کا وقت قریب ہے۔ دیکھنا ہے پہلے مارچ آتا ہے یا کوئیک مارچ۔ نوازشریف میرے لیڈر نہیں ہیں میں ان سے زیادہ سینئر ہوں۔ 40سے زائد ارکان مسلم لیگ (ن) چھوڑنے کو تیار ہیں تھپکی کی ضرورت ہے۔ الیکشن کرانے کی کوئی ضرورت نہیں‘ اکبر بگٹی کا قتل زیادتی تھی۔