میگا پراجیکٹ پشاور بس رپیڈ ٹرانزٹ کےخلاف ہائی کورٹ میں رٹ دائر

Oct 22, 2017

ققپشاور(بیورو رپورٹ) صوبائی دارالحکومت پشاور کے میگا پراجیکٹ بس رپیڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کردی گئی ہے رٹ جمعیت علماءاسلام (ف) کے ضلعی امیر اور سابق صوبائی وزیر مولانا امان اللہ حقانی نے ایڈوکیٹ عیسیٰ خان کی وساطت سے دائر کی ہے جس میں موقف اختیا کیا گیا ہے کہ مذکورہ منصوبہ خیبرپختونخوا حکومت کا نہیں ہے بلکہ ایشیائی ترقیاتی بینک کا ہے اس کے لئے کوئی فیزبیلیٹی رپورٹ تیار نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی کوئی ڈرافٹ ڈیزائن تیار کیا گیا ہے جبکہ ٹیکنیکلی اس منصوبے کی پی سی 2بھی تیار نہیں کی گئی اور پی سی 1بنایا گیا ہے جبکہ پہلے پی سی 2 بنایا جاتا ہے جس میں تمام نقشے کھینچے جاتے ہیں۔ رٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پنجاب کی صوبائی حکومت لاہور میٹرو کے 70بسوں پر سالانہ ایک ارب 80کروڑ سبسڈی دے رہی ہیں جبکہ پختونخوا حکومت 300 بسوں پر کتنی سبسڈی دے سکتی ہے لہذا یہ منصوبہ صوبائی خزانے پر بوجھ ہو سکتا ہے۔ رٹ میں کہا گیا ہے یہ منصوبہ ون گو پر بنایا جا رہا ہے جس سے پشاور میں ٹریفک نظام کے ساتھ ساتھ تاجر اور کاروباری لوگوں کے لیے تکلیف دہ ہوگا۔ رٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشین ڈویلپمنٹ بنک قرضہ 5 سالہ قسطوں میں دے گا تو کیسے صوبائی حکومت اس منصوبے کو چھ ماہ میں مکمل کر سکتی ہے۔ منصوبے کاٹینڈر دیا گیا ہے لیکن ابھی تک ٹھیکیدار کے حوالہ نہیں کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ فیزیبل نہیں ہے اور یہ سیاسی سکورنگ کے لیے شروع کیا گیا ہے جس کے ذریعے عوام کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ رٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کے جہاں ٹیکنیکل مسئلے ہے وہاں قانونی بھی ہے، صوبائی حکومت کے چند ماہ باقی ہے لہٰذا قانونی طور پر وہ اتنے بڑے منصوبے کو شروع نہیں کر سکتی لہٰذا یہ غیر قانونی طور پر شروع کیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں شامل پی ڈی ڈبلیو پی اور ای سی این سی سی نے اس منصوبے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ رٹ میں صوبائی حکومت، پروجیکٹ ڈائریکٹر، پی ڈبلیو ڈی پی کے چیئرمین، پرسنل سیکرٹری ایگزیکٹیو کمیٹی نیشنل اکنامک کونسل فریق بنایا گیا ہے اور عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ صوبائی حکومت اس منصوبے کی فیزیبیلٹی رپورٹ اور ڈارفٹ ڈیزائن سمیت تمام دستاویزات عدالت میں پیش کریں۔
رٹ دائر

a

مزیدخبریں