عدالت نے پولیس کی جانب سے سابق وزیر اعظم نوازشریف کے داماد کیپٹن(ر)صفدر کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی جبکہ انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا اور انہیں 5 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔۔یاد رہے کہ گزشتہ روز کیپٹن(ر)صفدر کو گرفتار کیا گیا تھا، انہیں اشتعال انگیز تقریر کرنے کے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ منگل کو انہیں ضلع کچہری کی عدالت میں پیش کیا گیا، انہیں بکتر بند گاڑی میں عدالت لایا گیا، کیپٹن صفدر کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے کے کیس میں پیش کیا گیا، جوڈیشل مجسٹریٹ رانا آصف نے کیس کی سماعت کی، ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر رائے مشتاق عدالت میں موجود تھے، کیپٹن صفدر کے وکیل سید فرہاد علی شاہ بھی عدالت میں موجود تھے۔دوران سماعت سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو آج پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف سیریس الزامات ہیں۔ یہ سزا یافتہ بھی ہیں۔ دوران سماعت سرکاری وکیل نے کیپٹن(ر) صفدر کی تقریر کی سی ڈی عدالت میں پیش کی۔سرکاری وکیل کا کہا تھا کہ سیریس الزامات کے بعد کیپٹن(ر)صفدر کا آڈیو اور ویڈیو ٹیسٹ ہونا ہے، 14 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔کیپٹن(ر) محمد صفدر کے وکیل سید فرہاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کسی کی منشا پر کسی کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ سیکشن 16 کو لاگو کرنے سے پہلے حکومت کی ہدایت ضروری ہوتی ہے، حکومت نے کیپٹن (ر))صفدر کی نظر بندی کا کوئی نوٹیفیکیشن نہیں کیا۔وکیل کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر تحریری طور پر نظر بندی کا حکم دے سکتا ہے لیکن کوئی تحریری آرڈر جاری نہیں کیا گیا۔ میرے موکل کا کسی کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہیں صرف سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا ہے۔ اگر ویڈیو کے معاملے پر گرفتاری کی ہے تو پھر بھی گرفتاری کا اختیار پولیس کو نہیں ہے۔کیپٹن (ر)صفدر کا کہنا تھا کہ میری بیوی اور میاں صاحب عدالت میں پیشیاں بھگت رہے ہیں، احتساب عدالت میں پولیس والے نے عورتوں پر تشدد کیا میں روکا تو میرے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا، کیس میں مجھے ضمانت ملی لیکن کل کسی اور کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے عام سی باتیں کیں اور ایک دوست نے ویڈیو بنا کر نیٹ پر ڈال دیا، مجھے پولیس والوں نے گرفتاری کے وقت کہا آو آپ کو نواز شریف سے ملاقات کراتے ہیں، مجھے 24 گھنٹے حبس بے جا میں رکھا گیا اور صبح ایف آئی آر درج کر دی گئی۔