اپوزیشن بنارسی ٹھگوں کا ٹولہ، سب جیل جائینگے: شبلی فراز،انتشار پیدا کیا جارہا ہے

Oct 22, 2020

اسلام آباد (وقائع  نگار خصوصی+ نیوز رپورٹر+نمائندہ نوائے وقت+ خصوصی نمائندہ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر  شبلی فراز نے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد  کو  بنارسی ٹھگوں  کا ٹولہ قرار دیا اور کہا کہ  ان سب کو ایک سٹیج پر دیکھ کر بنارسی ٹھگوں کی یاد آ جاتی ہے۔  ملک میں چالیس سال سے  بنارسی ٹھگوں کی حکمرانی  تھی۔  یہ لوگ لینڈ کروزر میں بیٹھ کر اور ایئر کنڈیشن والے کمروں سے غریب عوام کی بات کرتے ہیں۔ مریم نواز بھی وراثت کی پیداوار ہیں اور انہوں نے اپنے آپ کو بینظیر سمجھ لیا ہے۔ بینظیر پڑھی لکھی عورت تھی آپ کی طرح صرف جوتے، کپڑے اور میک اپ تو نہیں تھا۔ اگر آپ عوام کی بات کرتی ہیں پھر آپ کو انہی کی طرح رہنا ہوگا۔ بلاول بھٹو، شہباز شریف اور نوازشریف کی اولاد نے ہماری خواتین پر ایسی باتیں کیں جو شرم ناک ہیں۔ ہماری خاتون اول کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں لیکن ان کو بھی گھسیٹا گیا۔ انہیں پتا نہیں کس آگ سے کھیل رہے ہیں۔ اداروں کو لڑانے کی کوشش کی ہے۔ جس طرح بے یقینی اور بدامنی پھیلانا چاہ رہے ہیں، اس کا حساب لیا جائے گا اور قوم ان سے حساب لے گی۔ اس وقت ملک میں دو قوتیں ہیں جو باہم برسر پیکار ہیں۔ ایک مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں اپوزیشن ہے جبکہ  دوسری عمران خان کی قیادت میں خیر کی قوت ہے۔ قوم  اپوزیشن  سے ملک میں بد امنی اور انتشار پھیلانے کا بدلہ لے گی۔ بلاول بھٹو زرداری  یہ سمجھتے ہیں کہ سندھ  ان  کی جائیداد ہے، لوگوں کو جھانسہ دے کر اقتدار میں آکر لوٹ مار کرنا کیا جمہوریت ہے۔ انہوں  نے  یہ بات  بدھ  کو پی آئی ڈی  میں پریس کانفرنس  سے خطاب  کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ  اپوزیشن  کے  لوگوں  نے ملک کو بتدریج اندر سے کھوکھلا   رکھا اور یہی وہ لوگ ہیں جو آج پاکستان کے عوام کو یہ بتانا چاہ رہے ہیں ان کا ہمدرد ان سے زیادہ کوئی نہیں ہے۔ انہوں  نے  کہا  کہ ہم نے دیکھا ہے کہ اپوزیشن نے جو ایک تحریک شروع کی ہے، جب یہ سٹیج میں بیٹھے ہوتے ہیں تو دیکھ کر یاد آجاتی ہے کہ بنارسی ٹھگ کون ہوتے تھے ‘ بنارسی ٹھگ اچھا لباس پہن کر آتے تھے اور لوگوں کو دھوکا دے کر فرار ہوجاتے تھے۔ یہ لوگ جمع ہو کر عوام کو کہہ رہے کہ وہ ٹھیک کریں گے لیکن عوام کو معلوم نہیں کہ پچھلے 40 سال سے انہی کی حکومتیں تھیں اور کس طرح سے موٹر سائیکل پر آنے والے آج لینڈ کروزر پر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لینڈکروزر سے اتر کر جلسوں میں بات غریبوں کی کرتے ہیں اور ہمیں بھاشن دیتے ہیں کہ انہیں عوام کا دکھ ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کراچی کے واقعے کا بہت دکھ ہے کہ اپوزیشن نے کوئی ایسی کسر نہیں چھوڑی کہ وہ جوکچھ کررہے ہیں وہ ملک کی بھلائی کے لیے کرر ہے ہیں۔ انہوں  نے کہا  کہ ان کی وجہ سے پوری دنیا میں پاکستان کا مذاق اڑیا جارہا ہے اور خاص کر ان لوگوں کو جن کو وہ خوش کرنا چاہتے ہیں۔ بھارت کی ٹی وی میں کن کی تصاویر آرہی ہیں، انہی رہنماؤں کی تصاویر آرہی ہیں جو گاہے بگاہے ٹی وی پر نظر آتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات  نے کہا کہ یہ بہروپیے، جنہوں نے اس ملک، اداروں اور معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجادی، آج عوام کے ہمدرد بن کر نمودار ہوئے ہیں، جس کی وجہ سیاسی ناٹک ہے جو یہ کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کسی کو گالی دے کر اس بیانیے کو منتقل کرنے کی ناکام کوشش کی ہے تاکہ اس کے پیچھے ان کے مکروہ اور کرپشن زدہ چہرے چھپ جائیں اور اپنے کرپشن کے کیسز پر بات سے رخ موڑنے کے لیے یہ جنگ اداروں کی طرف جھونک دی ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ آج بلاول بھٹو تقریریں کررہے ہیں کہ عوام ان کا ساتھ دیں، عوام نے آپ کے والد اور آپ کے بڑوں کا بھی بہت ساتھ دیا تھا۔ آج جن سے آپ بغل گیر ہورہے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے آپ کی والدہ بینظیر بھٹو شہید کی تصاویر ہیلی کاپٹر سے پھینکی تھیں اور آپ کے بڑوں کو برا کہا اور جمہوریت کی پیٹھ پر چھرا گھونپا۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ اکٹھے اس لیے ہوئے ہیں کیونکہ ابھی ان کے مفادات ایک ہیں اور خوف نے اکٹھا کیا ہے۔ جو احتساب ان کا ہونا ہے اس کو سبوتاڑ کرنے کی کوشش کررہے ہیں انہوں  کہا کہ  اپوزیشن  نے اپنے دور میں کیا کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کی حیثیت کیا ہے، وراثت کی وجہ سے ایک پارٹی کی قیادت ملی ہے اور اپنے قد سے بڑی باتیں کرتے ہیں۔ عوام کو دکھانے کے لیے آپ کے پاس کیا ہے۔ کراچی اور سندھ میں کتنے عرصے حکومت جاری ہے اور وہاں کیا حالت ہے۔ وہاں لوگ بھوک، افلاس اور غربت میں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا اپوزیشن  نے ہر ادارے اور پولیس کو بھی سیاست میں ملوث کردیا۔ شبلی فراز نے کہا کہ سندھ پولیس کے استعفے مشکوک ہیں دال میں کچھ کالا ہے۔ پولیس میں جرائم پیشہ افراد کو بھرتی کیا اور سندھ میں ایک ناٹک رچایا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مزار قائد پر صفدر اعوان نے ہلڑ بازی کی۔ اس جرم کی مذمت کے بجائے اس کو پورا سیاسی واقعہ بنادیا  گیا حالانکہ اس کا اعتراف انہوں  نے پریس کانفرنس میں کیا تھا اور کہا تھا غلط ہوا اور کیس بھی سندھ  کی پولیس نے درج کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آپ اداروں کے خلاف بات کرنے کا کوئی موقع جانے نہیں دیتے۔  آپ سمجھتے ہیں کہ سندھ آپ کی ذاتی جائیداد ہے، 18 ویں ترمیم کا ہمیں معلوم ہے کیوں کی گئی کیونکہ پاکستان کے عوام نے آپ کو رد کردیا تھا اور آپ کی پارٹی کو قومی سے علاقائی جماعت بنا دیا تھا، اتنا برا تو اے این پی کے ساتھ بھی نہیں ہوا وہ بھی اپنے حجرے تک محدود ہوگئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا  کہ ان حالات کو مزید گھمبیر بنانا چاہتے ہیں، خود کو جمہوریت کا دوست کہتے ہیں۔ کیا جمہوریت یہ ہوتی ہے کہ آپ لوگوں کو جھانسہ دے کر اقتدار میں آئیں اور پھر لوٹ مار شروع کریں۔ انہوں نے کہا کہ ‘آج اگر ادارے نیچے ہیں تو اس کی ذمہ دار  پیپلز پارٹی ہے۔  یہ کوئی دو سال میں نہیں ہوا یہ ان 30 سے 40 سال کی نااہل اور کرپٹ قیادت کا شاخسانہ ہے جو جلسوں میں ٹی وی پر نظر آتے ہیں۔ انہوں نے میرے ملک اور پاکستان کے نوجوانوں کے مستقبل کو داؤ پر لگایا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو کسی ہمدردی کے مستحق نہیں ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جب انہیں موقع ملتا ہے تو عوام کا خون چوستے ہیں۔ لیکن آج عوام کے ہمدرد بن کر بیٹھے ہیں۔ نواز شریف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بزدلوں کی طرح باہر بیٹھ کر تقریریں کرتے ہیں، یہاں پارٹی کی کوئی قیادت نہیں ہے۔ تتر بتر ہوئے ہیں اور پنجاب میں لوگ ہم سے مل رہے ہیں۔ ان کی سیاست بنیادی طور پر ذاتی مفادات کا مجموعہ ہے۔ اپنے آپ کو کرپشن کے کیسز سے نجات دلانا چاہتے ہیں لیکن اگر پاکستان کو آگے لے جانا ہے اور ہمارے بچوں کے مستقبل کو بچانا ہے تو پھر ان کو منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ہوتے ہوئے وہ دن دور نہیں جب یہ سارے کٹہرے میں کھڑے ہوں گے اور جیلوں میں ہوں گے۔ وفاقی وزیر  نے کہ ہم اپوزیشن میں بھی اکیلے تھے اور اب تو حکومت میں ہیں کیسے مقابلے نہیں کریں گے۔ کیونکہ ان کے پاس کوئی اخلاقی قوت اور جرات نہیں ہے کہ سچ اور قانون کا سامنا کرسکیں، ان کا انجام بہت برا ہوگا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا کہ یہ بہروپیے ملک کو لوٹ کر اپنی دولت باہر منتقل کرتے رہے ہیں، ملک کو کھوکھلا کیا، بے دردی ملک کو لوٹا ہے، اپوزیشن کو علم نہیں کہ وہ کس آگ سے کھیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اومنی گروپ کا کوئی جواب نہیں دے رہا ہے، شہباز شریف کے ملازمین کے اکائونٹ سے اربوں روپے نکل رہے ہیں، ایسے دھول جھونک رہے ہیں جس کے پیچھے یہ چھپنا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن میں بولنے والوں کی حکومت میں ان کی ایئر لائن فائدے میں تھی اور پی آئی اے نقصان میں جاتا رہا ہے۔ انہوں نے پولیس میں کرمنل کو بھرتی کیا اور جمہوریت کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔ یہ لوگ جھوٹوں کے ماسٹر ہیں اور سارا ڈرامہ کیا ہے جبکہ دروازہ خود بھی توڑ سکتے ہیں جبکہ یہ لوگ سچ کو بھی جھوٹ بنانے کے ماہر ہیں۔ بلاول زرداری کی پولیس والوں سے ملاقات، انہیں منانا، اس سے پہلے سب کا چھٹیوں پر جانا، وزیراعلیٰ کا پریس کانفرنس کرنا یہ سب سوالات پیدا کرتے ہیں۔ جبکہ سندھ پولیس کے افسران کی چھٹیوں کی درخواستوں کے پیچھے دال میں کچھ کالا ہے۔ اس معاملے پر آرمی چیف اور کور کمانڈر نے کمیٹی بنائی ہے، سب سچ سامنے آ جائے گا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ملکی معیشت پٹڑی کی طرف جا رہی ہے، ہماری ایکسپورٹ بڑھ رہی ہے، کاروباری صورتحال معمول پر آرہی ہے، آئے روز بیرون ممالک سے ترسیلات میں اضافہ ہورہا ہے، ملک میں کاروباری سرگرمیاں دن بدن بڑھ رہے ہیں، فیصل آباد میں ہر مل پوری گنجائش کے ساتھ کام کر رہی ہے، معیشت کے اعداد و شمار مثبت اشاریوں میں آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ملک کی بھلائی کیلئے کام کر رہے ہیں۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ اپوزیشن تو صرف سیٹیاں بجاتی ہے کسی قانون اور ملکی مسائل پر بات نہیں کرتی ہے۔ آج تمام صحافیوں اور میڈیا مالکان سے پوچھتا ہوں کہ بتایا جائے کہ میں نے یا میری وزارت کی جانب سے ایک بھی فون کال یا کوئی پیغام ایسا گیا ہو کہ یہ خبر چلائیں اور یہ خبر نہ چلائیں۔ اگر میں نے کوئی فون نہیں کیا ہے تو قوم سچ بتائیں کہ حکومت کی طرف سے میڈیا پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ حکومت نے اشتہارات کو بھی کبھی خبر لگانے اور روکنے کیلئے ڈھال نہیں بنایا ہے کیونکہ ہماری حکومت کرپش لوگوں کی ہے اور نہ ہی ہماری یہ سوچ ہے۔ علاوہ ازیں  وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی  فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شبہ ہی نہیں کہ سندہ پولیس کے افسران بلاول ہائوس کے اشارے پر چھٹی پر گئے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ ہی نہیں کہ سندھ پولیس کے افسران بلاول ہاوس کے اشارے پر چھٹی پر گئے، ورنہ جب اومنی والوں کے سامنے لائن لگا کر کھڑے ہوتے تھے تو بھی اس طرح کا ردعمل ہوتا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکی داماں کی یہ حکائت آگے بڑھی تو معاملات کھلیں گے، اداروں کو نیچا دکھانے کی کوششیں اور سازشیں ناکام بنانی ہوں گی۔ دوسری طرف وزیراعظم  کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ بادشاہ کے داماد نے بابائے قوم کے مزار کی  توہین کی لیکن کسی کو منہ چھپانے کی ضرورت نہ پڑی بلکہ رات کو جلسہ میں گلے پھاڑ پھاڑ کر تقریریں کی۔ پھر قانون کے مطابق مقدمہ درج ہوا، گرفتاری ہوئی۔ بدھ کو ایک ٹویٹ  میں انہوں نے کہا کہ گرفتاری سے شاہی داماد کی توہین ہو گئی اور سندھ کا شاہی خاندان  منہ دکھانے کے قابل نہ رہا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی بھی توہین ہوگئی۔ پاکستان کو آج فیصلہ کرنا ہے کہ  کیا شاہی خاندانوں کا قانون الگ اور عام عوام کا قانون الگ رکھنا  ہے۔ یہ ظلم کا نظام ہے جہاں تذلیل بھی شاہی خاندان کرے اور مظلوم بھی یہی ٹھہریں۔ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا  کہ جمہوریت کے نام پر یہ مذاق بند کرنا پڑے گا، قانون سب کے  لئے ایک ہو گا اور اس پر عمل بھی ہوگا۔وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن غلط فہمی میں جی رہے ہیں کہ ان کے بغیر ریاست مکمل نہیں۔ علی زیدی نے کہا کہ مزار قائد کی بے حرمتی کی گئی اور میں مزار قائد کی بے حرمتی کا مقدمہ درج کرانا چاہتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد جانے سے پہلے معلوم ہوا کہ مقدمہ درج ہو گیا جس کو میں نے سراہا اور کہا کہ اب قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کے اختیارات میرے پاس نہیں ہیں جبکہ گزشتہ روز کابینہ کا اجلاس تھا اور ہم سب مصروف تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے کبھی مزار قائد کی بے حرمتی نہیں کی جبکہ 5 سٹار ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑنے والی باتیں بے بنیاد ہیں۔  وفاقی  وزیر  آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ فضل  الرحمن نے جمہوریت  کے نام پر ہمیشہ ذات کی سیاست کی ہے اور اب وہ اپنی سیاست کی بقاء کی جنگ  لڑ رہے ہیں۔ فضل  الرحمن نے ہمیشہ ووٹ کی تذلیل کی ہے۔   فیصل واوڈا نے کہا کہ فضل الرحمان نے اپنی پوری سیاست اور حمایت کی قیمت ایک سیٹ رکھی ہے اور پاکستان کے نام پر اپنی سیاسی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

اسلام آباد+ نوابشاہ، چکوال، بوچھال کلاں (وقائع نگار خصوصی+ نامہ نگاران+نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ کراچی میں پیش آنے والے واقعے پر وزیراعظم کا ایک بیان تک نہیں آیا، بد نصیبی ہے کہ ملک کا وزیراعظم وفاق اور صوبوں میں ٹکراؤ کا ماحول پیدا کررہا ہے۔ پریس کانفرنس میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آپ کو ملک، وفاق اور صوبوں کی پرواہ نہیں، ملک کا وزیراعظم ملکی معاملات اور معیشت سے ناآشنا ہے، اس کے سر پر صرف انتقام سوار ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ آپ نے اداروں کو  پھر سے سیاست میں ملوث کر دیا ہے۔ اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے واقعے پر وفاقی حکومت جلتی پر تیل کا کام کر رہی ہے، وفاقی حکومت جان بوجھ کر ایسے حالات ملک میں پیدا کررہی ہے جس سے انتشار پیدا ہو۔  انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے بروقت مداخلت کرکے معاملے کو سنبھالا اور شفاف انکوائری کا یقین دلایا، سارے معاملے میں وزیراعظم کہاں غائب ہیں وہ کیوں لاتعلق ہیں؟۔ نوابشاہ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے تمام سیاسی جماعتوں نے مشترکہ ایونٹ کے تحت پہلا جلسہ گوجرانوالہ میں کیا، دوسرا کراچی میں کیا اور اس میں عوام کی شرکت بڑی تاریخی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا ماننا ہے کہ ان کا ووٹ چوری کیا گیا، ان کی امانت پر ڈاکا ڈالا گیا اور آج جدوجہد ملک میں آئینی اور جمہوری حکمرانی کے لیے ہو رہی ہے کیونکہ موجودہ حکمرانی آئینی نہیں ہے۔ ایک ایسی حکمرانی کے لیے یہ جدوجہد ہو رہی ہے جس میں عوام کی شراکت کا تصور ہو اور عوام پر مسلط کیے جانے کی حکمرانی کا تصور ختم کردیا جائے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم تو پہلے ہی ایمرجنسی کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔ غیراعلانیہ مارشل لا ہے اور آپ نے دیکھا کہ کس طرح کراچی میں پولیس کے آئی جی، ایڈیشنل آئی جی کو کس طرح یرغمال بنا کر ایف آئی آر درج کرائی گئی۔ کیپٹن صفدر پر جس طرح ریڈ کیا گیا اور ان کی اہلیہ ان کے ساتھ تھیں، ان کے کمرے میں یہ لوگ جس طرح گھسے ہیں، اس کا ذمے دار کون ہے۔ اس پر سندھ پولیس کا جو ردعمل آیا ہے وہ اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ یہ ذمے داری کس پر ہے۔ مولانا نے واضح کیا کہ یہ اتحاد صرف اس ملک میں دوبارہ انتخابات کرانے اور آئینی حکومت کے قیام کے لئے آزادانہ انتخابات تک محدود ہے۔ پہلے بھی اتحاد ہوتے رہے ہیں لیکن انتخاب ہر پارٹی نے اپنے طور پر لڑا ہے البتہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات ہو سکتی ہے جبکہ ہم خیال جماعتیں ایک دوسرے سے اتحاد بھی کر سکتی ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب  نے وزیر اطلاعات شبلی فراز کے بیان کی مذمت  کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہے وہ فاسشسٹ مائنڈ سیٹ، جس نے پہلے کمرے پر حملہ کرایا اور اب یہ مریم نوازشریف کی ذات پر حملہ کررہے ہیں، بنارسی ٹھگ وہ ہوتے ہیں جو رات کی تاریکی میں خواتین کے کمروں کے دروازے توڑتے ہیں، بنارسی ٹھگ وہ ہوتے ہیں جو آٹا 35 روپے سے بڑھا کر 85 روپے کلو بیچتے ہیں، بنارسی ٹھگ وہ ہوتے ہیں جو چینی 55 روپے سے بڑھا کر 110 روپے کلو بیچتے ہیں، بنارسی ٹھگ وہ ہوتے ہیں جو میڈیا کی آواز بند کرتے ہیں، اظہار رائے کی آزادی چھین لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت میں عوام کا سیلاب بنارسی اور بیلٹ ٹھگوں کوبہا لے جائے گا۔ ’بنارسی‘ اور ’بیلٹ ٹھگ‘ جو چاہیں، کردیکھیں، عوام ووٹ چوروں کو اقتدار سے باہر کرکے ہی دم لیں گے۔ مریم نوازشریف کی ذات پرگھٹیا حملے ووٹ چوروں کے سیاسی میدان میں ان سے ہار جانے کا ثبوت ہے۔ مریم اورنگزیب  نے  کہا کہ عمران صاحب بنارسی  وہ ہوتے ہیں جو عوام کا آٹا، چینی، روٹی اور دوائیاں چوری کرتے ہیں۔ زبانوں کو لگام نہ دی گئی تو شیشے کے گھر میں رہنے والے عمران صاحب منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔ دوسروں پہ ذاتی حملے سے پہلے عمران صاحب اپنا گھناؤنا چہرہ  آئینہ میں  دیکھیں۔ شبلی فراز صاحب کو اپنا نہیں تو کم ازکم اپنے عظیم والد کی میراث اور مقام کا ہی کچھ خیال کرنا چاہئے۔ مریم نواز شریف نے سیاسی قربانیوں، سزائے موت کی چکیوں میں ناحق قید وبند سے سیاسی مقام حاصل کیا۔ مریم نوازشریف جرات وسیاسی کردار، قائدانہ ہمت واستقلال سے ووٹ کو عزت دو کی تحریک چلا رہی ہیں۔ عوام کے فیصلے اور ایمپائر کی انگلی میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ کاش آپ نے احمد فراز صاحب کا کلام ہی پڑھا اور سمجھا ہوتا۔ گوجرانوالہ اور کراچی کے جلسے میں کامیابی کا اثر کوٹ لکھپت جیل میں عمران صاحب کے شہباز شریف کے ساتھ رویہ سے عیاں ہے۔ جلسے کی کامیابی نے عمران صاحب کا سیاسی بہروپ اتار پھینکا ہے۔ اپنے ایک  اور بیان میں انہوں نے کہا  عمران صاحب کو بدترین مہنگائی، بے روزگاری اور معیشت کی تباہی کی فکر نہیں کیونکہ ان کا تمام فوکس کوٹ لکھپت جیل پر ہے۔ کیونکہ وہ شہبازشریف کو جیل میں اذیتیں دینے میں مصروف ہیں۔ عمران صاحب کو مزدوری، دیہاڑی یا کاروبار نہ ہونے کی فکر نہیں کیونکہ وہ شہبازشریف کے کمرے اور واش روم میں کیمرے لگوانے میں مصروف ہیں، شہباز شریف سے مسلسل ہار کے خوف کے مارے عمران صاحب کے اقدامات ان کی گھٹیا سوچ کا ثبوت ہے۔ عمران صاحب شدید غصے میں ہیں کہ شہبازشریف نیب نیازی گٹھ جوڑ سے جوڈیشل کیسے ہوگئے؟۔ عمران صاحب غصہ میں پاگل ہیں کہ اڑھائی سال میں بھی شہبازشریف کے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی۔ عمران صاحب کی جھنجھلاہٹ، غصے اور پریشانی کا اظہار ہے کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ایک بار پھر جھوٹا ثابت ہوگیا۔ عمران صاحب آپ کی فسطائیت، چھوٹی ذہنیت سے ہم اچھی طرح واقف ہیں۔ آپ نے کتنے گھٹیا ہیں اس کا ایک اور ثبوت فراہم کردیا۔ عمران صاحب جو ظلم کرنا ہے کر لیں لیکن پی ڈی ایم کی ووٹ چور، عوام دشمن حکومت کے خلاف جدوجہد اب رکنے والی نہیں۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جس انداز میںگوجرانوالہ اور کراچی کے جلسوںکو عوام پذیرائی دی ہے۔ اس سے یہ بات یقینی ہوچکی ہے کہ موجودہ حکومت جس کے پاس پہلے ہی عوامی مینڈیٹ کوئی نہیں تھا اب اخلاقی جواز بھی کھوچکی ہے۔ وہ میانوالی جاتے ہوئے بلکسر انٹر چینج پر مسلم لیگ ن ضلع چکوال کی مقامی قیادت سے گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزیراحسن اقبال بھی ان کے ہمراہ تھے۔ دونوںمسلم لیگی قائدین کا استقبال کرنے والوں میںضلعی صدر چکوال چوہدری حیدر سلطان، سابق وفاقی وزیر میجر طاھر اقبال، ایم پی اے مہوش سلطانہ، ملک اسلم سیتھی،  کرنل مشتاق صدر لائرز ونگ چکوال، چودھری زبیر ایڈووکیٹ، ملک نعیم، اصغر اکرم، منارہ شامل تھے۔ اس موقع پر احسن اقبال نے ضلع چکوال کی لیگی قیادت کو ہدایت کی کہ سات نومبر کو راولپنڈی میں ہونے والے پی ڈی ایم کے جلسے میں بھرپور شرکت کی جائے۔ احسن اقبال نے مزید ہدایت کی کہ ضلع، تحصیل اور شہر  اور یونین کونسل کی سطح پارٹی کی تنظیم سازی کا عمل مکمل کیا جائے۔ سابق رکن قومی اسمبلی سردار منصور حیات ٹمن نے مسلم لیگی قائدین کی میزبانی کی اور شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پارٹی کے عہدیداروںکی حوصلہ افزائی کیلئے انہیںموقع دیا۔
ً

مزیدخبریں