مسلمانوں کے لئے حضور اقدسﷺ کی محبت سرمایۂ حیات ہے۔ اس کی بدولت وہ کسی خوف اور حزن و ملال کے بغیر اس امتحان گاہ میں زندگی بسر کرتے ہیں۔ آپﷺ کی ذاتِ عالیشان مسلمانوں کے لئے جائے پناہ ہے اور آپ ﷺکی سنت کی پیروی دنیاوی و اُخروی زندگی میں کامیابی کی ضامن ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم حضور پاکﷺ کی سیرتِ طیبہ کی روشنی میں اپنے اعمال کا تنقیدی جائزہ لیں اور دیکھیں کہ ہم اپنی زندگی کو اسوۂ حسنہ کے سانچے میں کس قدر ڈھال سکے ہیں۔ اس مملکت خداداد کا نبی مکرمﷺ سے انتہائی گہرا تعلق ہے۔ بانیٔ پاکستان نے اس کے قیام کو حضور پاکﷺ کا رُوحانی فیضان قرار دیا تھا۔ چنانچہ پاکستانی مسلمانوں پر بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے ملک کی سیاست‘ معیشت اور معاشرت کو اُس نہج پر استوار کرنے کی بھرپور کوشش کریں جس پر آپﷺ نے ریاستِ مدینہ کی داغ بیل ڈالی تھی۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ چونکہ پاکستان کے اسلامی نظریاتی تشخص کے تحفظ کا علم بردار قومی ادارہ ہے‘ لہٰذا یہ تواتر کے ساتھ مختلف سرگرمیوں کے ذریعے عوام الناس بالخصوص نسل نو کو یہ باور کرانے کی جدوجہد کررہا ہے کہ پاکستان محض زمین کے ایک ٹکڑے کا نام نہیں ہے بلکہ اسے حاصل کرنے کا مقصد یہاں ایک ایسے مثالی اسلامی معاشرے کا قیام تھا جس میں حضور پاکﷺ اور خلفائے راشدینؓ کے مبارک ادوار کا پرتو دکھائی دے۔ تحریک پاکستان کے دوران جب ہمارے بزرگوں نے ’’پاکستان کا مطلب کیا؟… لا الٰہ الا اللہ‘‘ قرار دیا تھا تو درحقیقت اللہ تبارک و تعالیٰ سے یہ عہد کیا تھا کہ اگر وہ انہیں انگریز سامراج کی غلامی اور متعصب ہندو اکثریت کے امکانی تسلط سے نجات عطا فرما کر ایک الگ مملکت عطا فرمادے تو وہ اس میں قرآن مجید کے احکامات نافذ کریں گے اور رسول کریمﷺ کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزاریں گے۔ بدقسمتی سے ہم عہد شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں جس کی پاداش میں آج طرح طرح کے مسائل میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ اس صورتحال سے خلاصی تب ہی ممکن ہے جب ہم تجدید عہد کریں اور مشاہیر تحریک پاکستان اور کارکنانِ تحریک پاکستان کے وژن کے مطابق اسے ایک جدید اسلامی‘ جمہوری اور فلاحی مملکت کے قالب میں ڈھالنے کی کوشش کریں۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نہ صرف اس جدوجہد کا داعی بلکہ اس کا سرخیل بھی ہے۔ یہ اپنی قوم ساز سرگرمیوں کی بدولت نسل نو کی ایک ایسی کھیپ تیار کررہا ہے جو مستقبل میں مادرِ وطن کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی پاسبان ثابت ہوگی اور بانیان پاکستان کے وژن کے عین مطابق اس مملکت میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولِ کریمؐ کا پسندیدہ نظام نافذ کرے گی‘ اِن شاء اللہ۔ ’’ایوانِ قائداعظمؒ فورم‘‘ کی تشکیل کا مقصد یہی ہے کہ اپنی قومی زندگی کے مختلف شعبوں کے متعلق قائداعظم محمد علی جناحؒ کے نظریات و تصورات کے حوالے سے ماہرین کو دعوت خطاب دی جائے۔ ماہِ ربیع الاوّل اور عید میلاد النبیﷺ کی آمد کی مناسبت سے فورم کی گیارہویں ماہانہ نشست کا موضوع ’’قائداعظم بحضور سرورِ کائناتﷺ‘‘ رکھا گیا جس کے کلیدی مقرر ممتاز دانشور‘ صحافی اور محقق پروفیسر عطاء الرحمن تھے۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے سرانجام دیے۔ اس موقع پر سابق صوبائی وزیر تعلیم میاں عمران مسعود اور معروف مذہبی سکالر محترمہ خالدہ جمیل سمیت مختلف شعبۂ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد موجود تھے۔
پروفیسر عطاء الرحمن کا کہنا تھا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒکے فکر و عمل کی بنیاد قرآنِ مجید کی تعلیمات اور حضور اقدسﷺ کی سیرتِ طیبہ پر تھی۔ انہیں اسلامی تاریخ و تہذیب کا گہرا شعور تھا اور اسی بنیاد پر اُنہوں نے مسلمانوں اور ہندوئوں کو دو علیحدہ قومیں ثابت کیا۔ ان کے سامنے حضورﷺ کی سیرت کا ہر پہلو روزِ روشن کی مانند عیاں تھا۔ وہ اپنی کمیونٹی میں آپﷺ کے اخلاق و فضائل بھی بیان کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں آپﷺ کے فضائل بیان کئے ہیںاورقائداعظم محمد علی جناحؒ نے آپﷺ کی ذات کو اپنا محور و مرکز مان لیا تھا اور وہ اس سے رہنمائی لیتے تھے۔ قائداعظمؒ نہ سیکولرتھے‘ نہ کٹر ملا اور نہ شخصیت پسند آمر تھے۔ اُنہوں نے ’’لنکنزان‘‘ میں اسی لئے داخلہ لیا تھا کہ وہاں دنیا کے عظیم قانون دانوں کی فہرست میں حضرت محمدﷺ کا اسم گرامی بھی درج تھا۔ وہ اسلام اور مسلمان کی نشأۃ ثانیہ پر یقین رکھتے تھے۔ قائداعظمؒ اپنا لائحہ عمل قرآنِ مجید اور آپﷺ کے ارشادات کی روشنی میں طے کرتے۔ وہ اسلامی جزا اور سزا کے قائل تھے۔ وہ قرآن مجید کی اس آیت (ترجمہ)’’جو لوگ کہتے ہیں کہ اللہ(ہی) ہمارا رب ہے۔ پھر اس پر قائم رہتے ہیں تو ان پر فرشتے اترتے ہیں اور ان کو کوئی غم اور خوف نہیں ہوتا‘‘ کی عملی تفسیر تھے۔ پروفیسر عطاء الرحمن نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین محترم مجید نظامی مرحوم کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے اپنے خونِ جگر سے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی آبیاری کی اور اِس کے منصوبے ایوانِ قائداعظمؒ کو پروان چڑھایا جو دراصل ایک نظریاتی یونیورسٹی ہے اور مستقبل قریب میں اِن شاء اللہ افکارِ قائداعظمؒ کے ابلاغ کا عالمی مرکز اور کارکنانِ تحریک پاکستان کے خوابوں کی تعبیر ثابت ہوگا۔
نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تمام تر توجہ کا محور و مرکز نسل نو ہے اور ہم اس کے دل و دماغ میں حضور اقدسﷺ کی محبت اور عظمت نقش کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس کے لئے جشن عیدمیلاد النبیﷺ کی مناسبت سے مختلف النوع پروگرام ترتیب دیے ہیں۔ اُنہوں نے اِس عزم کا اظہار کیا کہ قائداعظمؒ اورپاکستان کے متعلق جو ابہام پھیلایا جارہا ہے‘ اس کے خلاف نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے توانا آواز اِن شاء اللہ مسلسل بلند ہوتی رہے گی۔