اسلام آباد(وقائع نگار)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے ،تمام مسائل پارلیمنٹ میں ہی حل ہو سکتے ہیں،عدالت سیاسی فورم نہیں،انٹرنیٹ بحال کرنے یا نہ کرنے کا معاملہ صوبائی حکومت کا ہے ہم کوئی حکم جاری نہیں کریں گے،سب برابر کے شہری ہیں ،گائوں میں بھی انٹرنیٹ کی سہولت ملنی چاہیے ۔تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ کی تھری جی اور فور جی سروسز بحال کرنے کی درخواست پر سماعت کی ۔ وکیل صفائی عبدالرحیم نے عدالت کو بتایا کہ 2016 سے قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز بند ہیں چھ ماہ سے پٹیشن زیر التوا ہے ابھی تک کچھ نہیں کیا جا سکا ۔چیف جسٹس نے کہا کہ سابقہ فاٹا کے یہ تمام اضلاع اب خیبرپختونخواہ کا حصہ بن چکے ہیں ۔ ہر شہری کا حق ہے کہ وہ انٹرنیٹ استعمال کرے ،سیکورٹی وجوہات بھی عجیب بن گیا ہے۔ اس کا یہ مطلب تو نہیں سب بند کردیا جائے۔ اس ملک میں پارلیمنٹ ہے منتخب حکومت ہے ۔عدالت سیاسی فورم نہیں ہے ۔عدالت نہیں جانتی کہ کیوں وہ اجازت نہیں دے رہے ،اگر سیکورٹی صورتحال ہو تو پھر یہ صوبائی حکومت کا معاملہ ہے، ہم مداخلت کرینگے اور نہ ہی صوبائی حکومت کو یہ عدالت کوئی حکم جاری کرے گی۔ اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پٹیشنر کے ایڈریس اسلام آباد کے ہیں ان کو تو یہ سہولت موجود ہے جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت میں ایسی بات نہ کریں ،سب برابر کے شہری ہیں،گائوں میں بھی سہولت ملنا ان کا حق ہے۔ اس موقع پر وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ عدالت وزارت داخلہ کو حکم دے کہ وہ سروس بحال کریں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے وفاق سے ہدایات لینے کیلئے مہلت کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے مزید سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔
تھری جی فورجی بحالی کیس پارلیمنٹ سپریم ادارہ تمام مسائل وہیں حل ہوسکتے ہیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
Oct 22, 2020