سعودی عرب نے ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت(اے آئی)کے بارے میں اپنی قومی حکمت عملی کا اعلان کیا ہے۔اس کے تحت سعودی عرب کو 2030 تک مصنوعی ذہانت کے میدان میں دنیا کے پندرہ سرفہرست ممالک میں شامل کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب کی ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت اتھارٹی (سدایا)کے صدر ڈاکٹر عبداللہ بن شرف الغامدی نے ریاض میں منعقدہ ورچوئل اے آئی کانفرنس میں اس نئی حکمت عملی کا اعلان کیا ۔انھوں نے کانفرنس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ2020 سعودی عرب کے لیے ایک خصوصی سال ہے۔ہمیں جی 20 فورم کی قیادت کا اعزاز حاصل ہورہا ہے۔ہماری کانفرنس گروپ 20 کے ڈیجیٹل اکانومی ایجنڈے کا ایک ناگزیر جزو ہے۔اس میں مصنوعی ذہانت پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔الغامدی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ایک سال قبل جب میں اس عالمی اے آئی کانفرنس کے آیندہ اکتوبر میں انعقاد کا اعلان کررہا تھا تواس وقت مجھ سمیت کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ ہم ایک بالکل مختلف ماحول میں رہ رہے ہوں گے اور ہمیں ایک مختلف حقیقت کا سامنا ہوگا۔
انھوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایک بات سے ہم سب اتفاق کریں گے کہ ٹیکنالوجی عمومی طور پر اور مصنوعی ذہانت یقینی طور پر اس نئے معمول کے ماحول میں مرکزی حیثیت کی حامل ہے۔اے آئی نے ہمارے صحت عامہ کے نظام کو زیادہ مشاق ،ہمارے شہروں کو اسمارٹ اور ہماری شاہراہوں کو محفوظ بنا دیا ہے۔ڈاکٹرعبداللہ بن شرف الغامدی نے کہا کہ سعودی عرب 2030 تک مصنوعی ذہانت کے شعبے میں دنیا کے سرکردہ 15 ممالک میں شمار ہونا چاہتا ہے۔اس ضمن میں کانفرنس میں سعودی عرب کی اعلان کردہ حکمتِ عملی کی مزید تفصیل قومی اطلاعات مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اعصام الوقیتی نے بیان کی ۔انھوں نے کہا کہ نئی حکمتِ عملی کے تحت مہارتوں میں پائی جانے والی خلیج کو پاٹنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی، تحقیق اور جدت کے ذریعے مارکیٹ کو ترقی دی جائے گی۔سرکاری اور نجی شعبے کے اداروں میں مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لایا جائے گا۔انھوں نے کرونا وائرس کی وبا کے خلاف جنگ میں مصنوعی ذہانت کے کردار کو سراہا۔اس کو ایک درست حلق قرار دیا اور کہا کہ فیصلہ سازی اور ٹیکنالوجی کا استعمال اس وبا سے نمٹنے میں کامیابی کے دو اہم عوامل ہیں۔اس عالمی کانفرنس میں متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل معیشت اور ریموٹ ورک ایپلی کیشن عمر بن سلطان العلامہ بھی شریک تھے۔ انھوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت تبدیلی کے عمل میں سب سے زیادہ مثر ثابت ہوئی ہے اور کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اے آئی کو تیزی سے اختیار کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی اتنی زیادہ گہرائی کی حامل ہے کہ یہ ہمارے معاشروں ، ہماری معیشتوں اور زندگیوں کو تبدیل کرنے کی صلاحیت کی حامل ہے۔ واضح رہے کہ عمر العلامہ دنیا میں مصنوعی ذہانت کی وزارت کے پہلے وزیر ہیں اور یو اے ای نے سب سے پہلے یہ وزارت تخلیق کی ہے۔