مانچسٹر (عارف چودھری) گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر نے پاکستان آئی ایم ایف مذاکرات اور مہنگائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایکسچینج ریٹ بڑھنے کی وجہ سے اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے پاکستان میں مہنگائی کو بھی بڑھایا ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل سے متعلق معاملات مثبت سمت میں چل رہے ہیں۔ کوئی ایسی ڈیل نہیں کی جائے گی جس سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچے۔ اور مذاکرات ختم ہونے کے بعد ڈیل سب کے سامنے آئے گی۔ رضا باقر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان فیٹف کے حوالے سے بھی مثبت اقدامات کر رہا ہے اور پاکستان کا نام جلد ہی گرے لسٹ سے نکل جائے گا کیونکہ پاکستان نے فیٹف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔ مانچسٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتھک محنت و کوششوں سے کما کر اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر شرح تبادلہ میں فرق آنے کی وجہ سے بڑھ رہی ہیں۔ شرح تبادلہ بڑھنے سے کچھ لوگوں کو نقصان ہوا ہے تو کچھ اس سے مستفید بھی ہوئے ہیں۔ اگر گزشتہ چند ماہ میں روپے کی قدر 10 فیصد بھی کم ہوئی ہے اور اوورسیز پاکستانیوں کے خاندانوں کو اضافی 3 ارب ڈالر ملیں گے جو 500 ارب روپے سے بھی زیادہ بنتے ہیں۔ رضا باقر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر اقتصادی پالیسی کے کچھ لوگوں کو فوائد اور کچھ کو نقصان پہنچتا ہے۔ آئی ایم ایف سے متعلق بہت جلد اچھی خبر سامنے آئے گی۔ جون میں اختتام پذیر ہونے والے مالی سال میں جی ڈی پی میں تقریباً 4 فیصد نمو دیکھی گئی۔ مہنگائی پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔ حقیقی جی ڈی پی نمو کا مطلب یہ ہے کہ مہنگائی کے مقابلے میں شہریوں کی آمدنی میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔