کشمیر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، قو نصلر بلال ، بھارتی قبضہ نو آباد یات کا بد ترین مظہر ہے: سفیر منیر اکرم

 نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کے قونصلر بلال چوہدری نے چوتھی کمیٹی میں بھارت کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں۔پاکستانی نمائندہ نے پاکستان کی جانب سے جواب کا حق استعمال کرتے ہوئے کہاکہ سالہا سال بھارت اس فورم پر غلط موقف پیش کرتا رہتا ہے، جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں۔ انہوںنے کہاکہ بار بار غلط دعویٰ کرنا ، قانونی حقیقت کو تبدیل نہیں کرتا، سلامتی کونسل نے اپنی قراردادوں کے ذریعے جموں و کشمیر کو تسلیم کیا ہے کہ وہ ایک متنازعہ علاقہ ہے۔پاکستانی قونصلر نے کہاکہ ریاست جموں و کشمیر کا حتمی تصفیہ اقوام متحدہ کے زیراہتمام منعقد ہونے والی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری طریقے سے لوگوں کی مرضی کے مطابق کیا جائے۔انہوںنے کہاکہ کشمیر میں بھارتی جرائم کی فہرست طویل  ہے، سلامتی کونسل کی قراردادیں بھارت اور پاکستان دونوں قبول کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وہ 21 اپریل 1948 کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر پابند ہیں جو اقوام متحدہ کے اصولوں میں سے ایک ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ قابل مذمت ہے کہ اس  تنگ سیاسی وجوہات کی وجہ سے بھارت کشمیر میں تحریک آزادی کو دہشت گردی کے مترادف قرار دیتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ ایک جھوٹ ہے جو کہ انسداد دہشت گردی کی بین الاقوامی کوششوں کو بری طرح کمزور کرتا ہے۔علاوہ ازیں اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر پر بھارتی قبضہ جدید دور کی نوآبادیات کا بدترین مظہر ہے،اقوام متحدہ کے شہری اور سیاسی حقوق اور معاشی اور سماجی حقوق کے مشترکہ آرٹیکل II میں شامل بنیادی حق ہے۔اقوام متحدہ  نیویارک میں چوتھی کمیٹی میں مشترکہ جنرل ڈیبیٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی کے اہل خانہ کو اسلامی تدفین کی رسم کے حق سے انکار کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ یہ نہ صرف بھارتی ظلم کا ایک پیمانہ ہے بلکہ اس سے کشمیری عوام کی آزاد آواز کے مخالف بھی ہے، کشمیر میں آباد ہونے کے لیے 3.4 ملین سے زائد جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ 1946 کے بعد سے 80 سابقہ کالونیوں نے آزادی حاصل کی ہے تاہم اب بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو حق خود ارادیت سے محروم ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے فورم پر زور دیا جس پر کالونائزیشن ختم کرنے اور 1960 کے ڈیکولائزیشن کے اعلامیے پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن