اسلام آباد(خصوصی نامہ نگار) وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی و مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ قومی اسمبلی نے جبری گمشدگی سے متعلقہ بل " دی کریمینل لاز ایمینڈمینٹ بل 2022 کو، سردار اختر جان مینگل کی ترمیم کے بعد متفقہ طور پر منظور کر لیا جو کہ جبری گمشدگی کے خلاف ہماری کوششوں کی بڑی کامیابی ہے۔ وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے کہا کہ منظور شدہ بل کے مطابق جبری گمشدگی کے بیہمانہ فعل کو جرم قرار دیا گیا ہے اور ایسے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف مہیا کرتے ہوئے انکا جبری استحصال ختم کیا جائے گا۔وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے کہا کہ مجوزہ بل کی شق 514 کی، سربراہ بی این پی نے مخالفت کی، جس میں کہا گیا تھا مدعی یا معلومات مہیا کرنے والے افراد کی معلومات درست نہ ہونے پر اسکو 5 سال قید اور ایک لاکھ جرمانہ ہو سکتا ہے۔ بی این پی کا موقف یہ تھا کہ ایسی شق مدعی اور معلومات مہیا کرنے والے افراد کی حوصلہ شکنی کرے گی اور ورثہ کے لئے ایسے حساس معاملات میں اپنا دعوی ثابت کرنا بہت مشکل امر ہے۔وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے سربراہ بی این پی کے اعتراض کو تسلیم کرتے ہوئے شق کو بل سے خارج کرتے ہوئے اسے ایوان میں پیش کیا جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے کہا کہ بی این پی اور حکومت کی مشترکہ کوششوں سے اس بل کی متفقہ منظوری بلوچستان کے متاثرہ خاندانوں کی بڑی فتح ہے۔
قومی اسمبلی نے جبری گمشدگی سے متعلقہ بل منظور کر لیا،آغا حسن بلوچ
Oct 22, 2022