ماں کا کچن سانجھا ہوتاہے۔ماں کے کچن میں دودھ ختم نہیں ہوتا ۔ چائے کی پتی کا حساب نہیں ہوتا ۔ ماں کے کچن میں جب چاہو واش بیسن میں جھوٹے برتن رکھ دو۔ جب چاہو دیسی گھی کے پراٹھے کی فرمائش کردو۔ جب چاہو چوکی پر بیٹھ کر لال ڈبے مں رکھا گڑ چاٹ لو۔ آتے جاتے مونگ پھلی منہ میں دبا لو ۔ ماں کبھی مڑ کر نہیں پوچھے گی کہ پنیر کہاں گیا اور کیلے کس نے کھائے ؟ ماں کا کچن دو چولہے کا بھی ہو تو پورے کنبے کا سالن بنا لیتا ہے۔ ماں کا تندور بالشت بھرکا بھی ہو تو دس بندوں کی روٹی بن جاتی ہے۔اگر تمہیں ماں کاکچن نصیب ہے تویقین جانو تم امیر آدمی ہو کہ رات کے دو بجے بھی گھر پہنچو گے تو گھڑے کا ٹھنڈہ پانی اور کپڑے میں لپٹی تازہ روٹی اور لذیذ نمکین سالن ملے گا کہ ہر ماں سونے سے پہلے اپنی مسافر اولاد کا کھانا باندھ کرکچن میں رکھ دیتی ہے کہ کبھی تو نادان گھر آئے گا اور آتے ہی کچن میں داخل ہو جائے گا ۔ اس یقین کے ساتھ کہ ماں کبھی اولاد کو بھوکا نہیں سونے دیتی ۔