اسلام آباد‘ لاہور (وقائع نگار+ نمائندہ خصوصی + سپیشل رپورٹر) وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل حفیظ الرحمان چوہدری نے کہا ہے کہ کسی بھی سیاستدان کو الیکشن کے عمل سے باہر رکھنا یا نااہل کرنا نامناسب ہے، پاکستان بار کونسل نے نواز شریف کو سیاست سے نااہل کرنے کے فیصلے کوغلط کہا تھا۔ اب عمران خان کی نااہلی کو بھی غیر جمہوری سمجھتی ہے۔ ایڈووکیٹ احسن ہاشمی نے کہا ہے کہ عمران خان الیکشن کمشن کے فیصلے سے تاحیات نااہل نہیں ہوئے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے عمران خان کو آئین کی آرٹیکل 63 کے تحت نااہل کیا گیا ہے۔ 2023ء کے جنرل الیکشن لڑ سکیں گے۔ سابق وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل سید امجد علی شاہ نے کہا ہے عمران خان کا مقدمہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے مقدمہ سے کئی گنا زیادہ خطرناک ہے۔ تاحیات نااہلی سے بچنا عمران خان کے لیے بہت ہی مشکل ہو جائے گا۔ ایڈووکیٹ حسنین حیدر تھہیم، ایڈووکیٹ سردار مہتاب اور ایڈووکیٹ راجا بلال ضابت نے الیکشن کمشن کے توشہ خانہ ریفرنس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ کہ الیکشن کمشن آف پاکستان نے ایک تاریخی فیصلہ دیا ہے۔ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ ذوالفقار احمد بھٹہ نے کہا کہ آرٹیکل 62 کے بعد آرٹیکل 63 بھی نافذ ہو گا، جو فرد نااہل ہو گیا ہو وہ پارٹی کی سربراہی کرنے سے نااہل قرار پائے گا۔ عمران خان بھی پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکیں گے۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سردار اکبر ڈوگر کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ کے حوالے سے قوانین عمران خان نے خود بنائے تھے اور خود ہی اس کی خلاف ورزی بھی کی ہے ماہر قانون صفدر شاہین پیر زادہ نے کہا ہے کہ الیکشن کمشن ریگولیٹری باڈی نہیں ہے یہ خود آئین سے پاور لے کر بنا ہے، اس لیے آرٹیکل 63 اے خود کسی پر اپلائی نہیں کر سکتا ہے۔ ویسے بھی ایک جرم میں دو سزائیں نہیں ہو سکتی ہیں‘ ماہر قانون اظہر صدیق کا کہنا ہے کہ الیکشن کمشن نے توشہ خانہ کیس میں 63 ون پی کا سہارا لیا ہے۔63اے کے حوالے سے جسٹس منیب اختر کا ماضی میں کیا گیا فیصلہ بہترین مثال ہے جس میں سیاسی پارٹی کے بنیادی حقوق کی بات کی گئی ہے اور امانت میں خیانت کے حوالے سے بہترین فیصلہ دیا گیا تھا۔ ماہر قانون ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ الیکشن کمشن کا یہ غلط فیصلہ ہے، انہیں اس کا اختیار ہی نہیں ہے۔