اسلام آباد (عترت جعفری) ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لئے چار سال تک کا انتھک سفر ملک کی سول اور عسکری قیادت کے مل کر کام کرنے سے ہی مکمل ہوا ہے۔ اس کامیابی میں پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان، قانو ن کرنے والے اداروں، ایف بی آر، ایس ای سی پی، بنکنگ سیکٹر، سٹاک مارکیٹ سمیت تمام مالی و مالیاتی ادرواں کا کردار موجود ہے۔ ملک کی سیاسی قیادت کاعزم بھی کام آیا ،پاکستان گرے لسٹ سے نکلا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ کھلے گی ،ملک کے نجی شعبہ کے بیرونی ممالک کے ساتھ بزنس کی لاگت کم ہو جائے گی۔ سٹاک مارکیٹ، میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری بڑھے گی۔ آئی ایم ایف اور دوسرے بین الااقومی اداروں کی شرط بھی پوری ہو گئی ہے اور ان سب سے بڑھ کر پاکستان کے اوپر دھبہ مٹ گیا ہے کہ ملک کا مالی اور مالیاتی نظام منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کی روک تھام کنے کے قابل نہیں ہے۔ پیرس اجلاس میں فیٹف اجلاس میں ایکشن پلان پر عملدرآمد بارے پیش کی جانے والی رپورٹس اور فیٹف ٹیم کے دورہ پاکستان کی رپورٹ پیش کی گئیں۔ رپورٹس کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد انہیں تسلی بخش قرار دیا گیا۔ 4 برسوں میں پاکستان کو ایک این جی او کے تخمینہ کے مطابق 38ارب ڈالر کا نقصان ہوا، پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قانونی، مالیاتی، ریگولیٹری، تحقیقات، استغاثہ، عدالتی اور غیر سرکاری شعبوں میں خامیوں کی وجہ سے جون 2018ء میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔