کھا دیں بلیک میں فروخت ، پھٹی کے نرخ کم ، کا شتکار کنگال ، گندم کا شت متا ثر


ٹبہ سلطان پور، دنیا پور (سٹی رپورٹر، نامہ نگار) کھادیں بلیک میں فروخت،پھٹی کے نرخ کم، کاشتکار کنگال ،گندم کاشت متاثر  ٹبہ سلطان پور سے سٹی رپورٹر کے مطابق  محکمہ زراعت حکام کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے گندم کی کاشت بری طرح سے متاثر ہونے کا خدشات منڈلانے لگے ہیں مارکیٹوں میں یوریا سمیت دیگر زرعی کھادوں کی قلت اور ڈیلر کی جانب سے من چاہی قیمتیں طلب کرنے کی وجہ سے کاشتکار کھادوں کے حصول میں دربدر ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے ہیںکاشتکاروں کو کھادوں کی فراہمی کے لیے بنایا گیا آئی فرٹیلائزر سسٹم سے بھی کاشتکار پریشان ہیں چھوٹے کاشتکاروں کی جانب سے زیادہ تر زرعی رقبہ ٹھیکے پر حاصل کیا گیا ہوتا ہے اور خود مالک نہ ہونے کی وجہ سے گرداوری حاصل کرنے میں بھی مسائل کا سامنا رہتا ہے محکمہ زراعت کے افسر بلیک میں کھادیں فروخت کرنے والے ڈیلرز کے خلاف کارروائیاں کرنے سے گریز ہیں محکمہ زراعت کے افسران نے  موقف دیا ہے کہ کھادوں کی سپلائی اور کاشتکاروں تک اس کی بآسانی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔دنیاپور  سے نامہ نگار کے مطابق روئی کے مسلسل گرتے ہوئے نرخوں کے باعث کپاس کے نرخ اوپن مارکیٹ میں دس ہزار روپے فی من سے کم ہو کر پانچ ہزار روپے تک آگئے کپاس کی گرتی ہوئی قیمتوں اور خریداری نہ ہونے سے کاشتکار دیوالیہ ہوچکے ہیں۔کاشتکاروںکے لئے گندم کی کاشت بھی مشکل ہو چکا کسانوں کی کھلے آسمان تلے پڑی کپاس دن بدن خراب ہو تی جا رہی ہے مہنگی کھاد،بجلی،ڈیزل اور زرعی لوازمات کی قیمتوں میں ہو شربا اضافے گندم کی کاشت سے متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے اور ملک کو غذائی قلت کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے کسانوں نے حکومت وقت سے فوری طور پر مطالبہ کیا ہے کہ کپاس کی خریداری کے لئے ٹی سی پی کو فوری طور پر فعال کیا جائے اور ملکی کپاس کی خریداری تک امپورٹ پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور کپاس کی قیمتوں میں فوری استحکام کے لئے حکومت سپورٹ پرائس کا اعلان کرے دریں اثناء زراعت سے وابستہ تاجر حضرات بھی دکانوں ہاتھ پہ ہاتھ دھرے  بیٹھے ہیں ان کا کہنا کپاس کی عدم خریداری کے باعث کاروباری سرگرمیاں ماند پڑ چکی ہیں اور بازار بھی سنسان ہوتے جارہے ہیں 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...