ذرائع ابلاغ کی حیرت انگیز ترقی سے جملہ فاصلے سمٹ گئے جس کے نتیجہ میں ابلاغ عامہ کی تعلیمی اہمیت ماضی کے مقابلے میں زیادہ بڑھ گئی ہے۔جن تعلیمی اداروں میں اخبار جرائدورسائل اور لائبریری کا رجحان نہیں ہوتا وہاں طلبہ کی ذہنی استعداد کھبی نہیں رھ سکتی اور نہ ہی بچوں کا ادب فروغ پا سکتا ہے اور یہ المیہ ہے بہت سے سرکاری سکولوں میں لائبریری اور اخبار بینی کے فقدان ہے اخبار قوموں کی تعمیر وترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔اخبار جہان لمحہ بہ لمحہ بدلتی دنیا کے حالات کی تصویر کشی کر تے ہیں وہاں انسا نی ہمدردی کا جذبہ بھی پیدا کر رہے ہیں۔اخبار طالب علم ایک استاد کے لئے جہاں ضروری ہے وہاں وکیل اور جج آجر اور اجیر ہر طبقہ کے لئے ضروری ہے یہی وجہ ہے کہ صبح کا آغاز اس کے مطالعہ سے ہوتا ہے۔ یہ اخبار ہی ہے جو افراد کے اندر اچھے محاسن پیدا کر تے ہیں اور انسان کی فطری صلاحیتوں کو جلا بخشتے ہیں نیکی اور بدی کی رائیں کھول کر بیان کرتے ۔تحریک پاکستان کے دوران مسلم اخبارات نے ایک تاریخی کردار ادا کیا لاکھوں مسلمان زمیندار جیسے محب وطن اخبار کا مطالعہ کر کے تحریک کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہی حاصل کرتے تھے۔ سچ تو یہ ہے کہ فی زمانہ جب تک ہم صبح اخبارات نہ پڑھ لیں یا ریڈیو ٹی وی سے خبریں نہ سن لیں تمام دن ایک تشنگی اورادھورا پن کا احساس رہتا ہے۔ کسی ملک کا جو بھی سیاسی نظام ہے پریس اسے مضبوط بنانے اور اس میں تبدیلیاں لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ملکی ترقی استحکام اور بقاء کا بہت حد تک انحصار پریس ہر ہوتا ہے۔ اور اخبار حکومت اور عوام کے رابطہ پیدا کرتا ہے۔ عدم رابطہ کی صورت میں۔ حکومت کا وقار کم ہوتا ہے جس سے سیاسی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ صحافت ملک کا چوتھا ستون ہے۔اور یہ صحافت ہی ہے جو قوموں کو ایک شیرازہ اتحاد میں منسلک کرتی ۔
( ایم اے طاہر دومیلوی ،03155066240)