انتقام نہیں خدمت کرنا چاہتا ہوں، ملک کو بربادیوں سے نکال کرجنت بنائیں گے: نوازشریف

لاہور (نیوز رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ریاستی اداروں، جماعتوں اور ستونوں کو ملکر کام کرنا ہوگا، دنیا میں مقام حاصل کرنا چاہتے ہو تو ملکر کام کرنا ہوگا۔ میں آپ کو پچھلے40سال کا نچوڑ بتا رہا ہوں۔ بنیادی مرض دور کرنا پڑے گا جن کی وجہ سے ملک حادثہ کا بار بار شکا ر ہوجاتا ہے، طے کرنا ہے ملک کے لئے نئے سفر کا آغاز کرنا ہے۔ میرے دل میں انتقام کی کوئی تمنا نہیں، صرف ایک تمنا ہے عوام کے گھروں میں خوشیاں آئیں۔ باعزت پاکستانی ہو، جہالت نہ ہو یہ نواز شریف چاہتا ہے۔ ہمارے زخموں کو نہ چھیڑیں ورنہ طوفان آئے گا، ہمیں فیصلہ کرنا پڑے گا ہمیں ڈبل سپیڈ کے ساتھ دوڑنا پڑے گا ہمیں کشکو ل توڑنا ہوگا ہمیں پاو¿ں پر کھڑ ا ہونا ہوگا۔ بے روزگاری کا خاتمہ کرنا ہوگا، ہمسایہ کے ساتھ لڑائی کر کے دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کر کے آگے نہیں بڑھ سکتے۔ کشمیر کا مسلہ حل کرنا پڑے گا،تدبر کے ساتھ حل کرنا ہے۔ آج مشرقی پاکستان ترقی میں آگے نکل گیا، ہم نے اس صورتحال سے باہر نکلنا ہے،ہم نے اپنے معاملات ٹھیک طریقے سے چلانا ہیں، ہم پاکستان کو آئی ٹی پاور بنانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وطن واپسی پر مینارپاکستان جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق وزیر اعظم شہبازشریف، خواجہ سعد رفیق، اسحاق ڈار، رانا ثناءاللہ، مریم نواز شریف، حمزہ شہبازشریف اور سردار ایازصادق،مسلم لیگ (ن) کی مرکزی صوبائی قیادت موجود تھیں۔ نواز شریف نے جلسہ میں عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ کئی سالوں کے بعد ملاقات ہو رہی ہے لیکن رشتہ میں کمی نہیں آئی، آپ کی آنکھوں میں جو محبت دیکھ رہا ہوں اس پر ناز ہے، نہ آپ نے مجھے دھوکہ دیا نہ نواز شریف نے آپ کو دھوکہ دیا۔ جب بھی موقع ملا بڑے خلوص سے خدمت کی۔ دن رات محنت کی، جب بھی موقع ملا کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا، مجھے ملک بدر کیا، جعلی کیس بنائے۔ مجھ پر، شہباز شریف، مریم نواز اور پوری قیادت پر جھوٹے کیس بنائے گئے لیکن مسلم لیگ ن کا جھنڈا کسی نے نہیں چھوڑا۔ کون ہے جو ہر چند سال بعد نواز شریف کو اس کے پیاروں سے جدا کر دیتا ہے۔ ہم تو پاکستان کی تعمیر کرنے والے ہیں۔ نواز شریف نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، ہم نے لوڈشیڈنگ ختم کی۔ آپ کے گھروں میں بجلی نہیں آتی تھی ہم نے لوڈشیڈنگ ختم کی، لوڈشیڈنگ عذاب تھی، نوازر شریف نے بجلی مہنگی نہیں کی، نواز شریف نے بجلی بنائی اور سستے داموں بجلی عوام کو دی۔ بجلی کا بل ساتھ لایا ہوں آپ کو بتانا چاہتا ہوں،، میں دکھ بھول نہیں سکتا، انسان کا مال چلا جاتا ہے پھر آجاتا ہے جو لوگ اپنے پیاروں سے جدا ہو جاتے ہیں وہ دوبارہ نہیں آتے۔ اڈیالہ جیل کا سپرنڈنٹ میرا جلسہ دیکھ رہا ہوگا، مجھے جیل میں معلوم ہوا کہ بیگم کلثوم آئی سی یو میں ہے میں اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے پاس گیا ان سے کہا کہ میری بات لندن میں بیٹے سے کروا دو، بیگم کلثوم کی طبیعت کا پوچھنا ہے بات کروا دو، میں نے کہا آپ کے فون پڑے ہیں بات کروا دو، اس نے بات نہیں کروائی اس کے بعد میں اپنے قید خانے سیل میں چلا گیا وہاں سوچتا رہا اڑھائی گھنٹے بعد جیل سپرنٹنڈنٹ کا بندہ میرے پاس آیا آپ کی بیوی اللہ کو پیاری ہوگئی۔ یہ میرا ملک ہے سچا محب وطن ہوں۔ ایٹمی دھماکے رکوانے میں کلنٹن نے پانچ ارب ڈالر کی پیشکش کردی، یہ ریکارڈ پہ بات ہے، خارجہ کے پاس اس کا ریکارڈ ہوگا، آج پچھلی حکومت کے لوگ ایک ایک ارب ڈالر کی بھیگ مانگ رہے تھے۔ میری مٹی اجازت نہیں دیتی کہ ملک کے خلاف کام کروں، بھارت کو ایٹمی دھماکوں کا جواب دیا، میر ی جگہ وہ ہوتا تو کیا وہ امریکی صدر کے سامنے اتنی بات کرتا، میرے زمانے میں روٹی چار روپے کی تھی آج روٹی کتنے کی ہے آج روٹی بیس روپے کی ہے۔ ہمارے دور میں چینی 50روپے فی کلو تھی۔ نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزارت عظمی سے فارغ کر دیا گیا۔ ملک کا یہ حال ہوگیا کہ بربادی کی حد پر چلا گیا، انشاء اللہ اس ملک کو دوبارہ خوشحالی کی طرف لائیں گے۔ پٹرول میرے دور میں کتنے کا ملتا تھا میرے دور میں پٹرول ساٹھ روپے کا تھا۔ آج پٹرول کتنے کا ہے، آج ڈالر کتنے کا ملتا ہے میر ے زمانے میں ڈالر ایک سو چار روپے کا تھا، آج ڈالر دو سو ستر روپے سے زائد کا ہے۔ اسی لئے مہنگائی ہوئی ہے۔ ہم اتنے ناشکرے کیوں ہیں اچھا بھلا ملک چل رہا تھا۔ اگر 1999ءوالے ترقیاتی منصوبوں کی رفتار جاری رہتی تو آج بے روزگاری نہ ہوتی۔ غریب کے پاس اتنا پیسہ ہوتا کہ غریب اپنا علاج کروا سکتا۔ آج حالات اتنے خراب ہیں کہ بجلی کا بل دیا جائے یا بچوں کا پیٹ پالا جائے۔ ادھار لے کر بجلی کا بل دینا پڑتا ہے لو گ خودکشیاں کر رہے ہیں۔ یہ سلسلہ شہبازشریف دورسے پہلے شروع ہو چکا تھا۔ پاکستان میں چینی مہنگی ہوتی جارہی تھی۔ یہ نصر اللہ خان کا بل ہے جب نواز شریف وزاعظم تھا مئی 2016ءکا بجلی بل ہے اس وقت دھرنے ہورہے تھے ہم نے دھرنوں کے باوجود آپ کے گھروں میں بجلی بھجوائی۔ سکردو موٹروے بھی نوازشریف نے بنائی۔ چترال والوں میر ی بات سنو، لواری ٹنل بھی ہم نے بنائی۔ گوادر سے کوئٹہ کس نے موٹروے بنائی، پشاور، لاہور سے ملتا ن، رحیم یار خان سکھر موٹروے کس نے بنائی۔ حیدر آباد سے کراچی موٹروے کس نے بنائی۔ ہمارے دور میں نصراللہ خان کا بجلی بل 1317روپے کا بل تھا اور پھر اگست 2022ء میں 15687 روپے بجلی بل تھا۔ کیا شہبازشریف نے بجلی مہنگی کی، نواز شریف کو نکالنے کے بعد سے بجلی مہنگی ہونا شروع ہوگئی۔ میں حقائق بیان کر رہا ہوں۔ نواز شریف کے دل میں انتقام کی تمنا نہیں،میر ی تمناہے روزگار ملے،باعزت پاکستانی ہو، جہالت نہ ہو یہ نوازشریف چاہتا ہے۔ اللہ سے دعا ہے میرے دل میں انتقام کا جذبہ نہ لے کر آئے۔ہمارے زخموں کو نہ چھیڑیں ورنہ طوفان آئے گا۔ آنسو کیوں نہیں آئیں گے، مریم سے کوئی پوچھیں اذیت کے لمحات کیسے بھول سکتے ہیں، میر ی آنکھوں کے سامنے جیل میں گرفتارکر کے لے جا رہے تھے۔ مریم میرے پاس آئی کہتی ابو جان وہ مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہیں کیا کروں میں نے کہا بیٹی کیا کر سکتے ہیں۔ شہباز شریف اور بیٹوں کوگرفتار کر لیا، رانا ثناء اللہ اور حنیف عباسی کو سزائے موت دینے کے چکر میں تھے۔ خواجہ سعد رفیق کو جیل میں بند رکھا۔ 23سال میں 15سال میں جیل، جلا وطن رہا، یہ سال نواز شریف کو دیئے ہوتے تو ملک جنت بنا ہوتا۔ ایک دور ملک کے اندر گزرا، اس دور کا کوئی ایک منصوبہ یا کارنامہ بتادیں،ہم سے پوچھتے ہیں ہمارا بیانیہ کیا ہے ہمارا بیانیہ اورنج لائن یا گرین لائن، میٹروبس سے بیانیہ پوچھیں،ہمار ا بیانیہ چاغی کے ایٹمی دھماکوں، روٹی کی قیمت، ڈالر سے پوچھو، ہمارا بیانیہ اخلاقیات سے پوچھو، ہم وہ نہیں ہیں جو کسی کی پگڑی اچھالیں، پاکستان میں کوتاہی کی گنجائش نہیں ہے۔ درپیش مسائل کے اسباب پر غور کریں اور آئین کی رو کے مطابق متحد ہوکر مستقبل کا پلان بنائیں، آئین پر عملداری کے لئے اداروں اور سیاسی جماعتوں کو ملکر کام کرنا ہوگا۔میرا جذبہ چار سال بعد بھی کم نہیں پڑا۔میں اپنے رب سے دعا کررہا ہوں میرے دل میں انتقام رتی برابر نہ آئے،بس قوم کی تقدیر بدل دے۔میں یہاں آپ کو جگانے آیا ہوں آگے بڑھو اور پاکستان کو سنبھالو کسی کو اجازت نہ دینا کہ ملک کے ساتھ ایسا سلوک کرسکے۔میں نے بہت صبر سے کام لیا، کوئی ایسی بات نہیں کی جو میں سمجھتا ہوں جو نہیں کرنی چاہیے تھی۔میرے ساتھ دعا کریں اللہ تعالی فلسطین کی مدد کرے ان کو ظلم سے بچائیں فلسطین پر ظلم انسانیت کے خلاف ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں فلسطینیوں کو ان کا حق دیا جائے، وہ بھی سکون سے زندگی گزار سکیں،ہم فلسطینیوں کے خلاف سازش کو قبول نہیں کریں گے۔میری ایسے ماحول میں تربیت نہیں ہوئی کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دوں۔گالی کا جواب گالی سے نہیں دینا،نوجوان کو پیغام دینا چاہتا ہوں آپ نے منفی کاموں میں زندگی نہیں گزارنی،راستہ کٹھن ضرور ہے مگر ناممکن نہیں،بجلی کے نرخ کم کریں گے،ڈالر کم کریں گے،بے روگاری کا خاتمہ کریں گے موٹروے بنائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی ایجنڈا ہے اپنے اخراجات کم کرنے ہیں،انصاف کے نظام میں اصلاحات لانی ہیں،نوازشریف نے جو کہا اللہ کے فضل و کرم سے کرکے دکھا یا ہے۔اس سے قبل 23 سال میں 15 سال مقدموں یا ملک بدری میں گزارے‘ ہمیں نئے سفر کے آغاز کی ضرورت ہے۔ لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا ہمارا کام نہیں ‘ کوئی ناچ گانا نہیں ہو رہا‘ ہماری بہن آرام سے جلسہ میں آگئی۔ہم پاکستان تعمیر کرنے والوں میں ہیں۔ بجلی کا بل ساتھ لیکر آیا ہوں۔ ملک بربادیوں کی حد تک چلا گیا۔ اسے بربادیوں کی حد سے واپس لائیں گے۔ آج پاکستان میں ڈالر‘ روٹی‘ بجلی کی قیمتیں کہاں ہیں اور میرے دور میں کہاں تھیں۔4 سال بعد بھی میرا جوش و خروش جوان ہے۔ آئندہ کسی کو یہ اجازت نہ دینا کہ ملک کے ساتھ کھلواڑ کر سکے۔ ندامت کا ایک آنسو زندگی کے سارے گناہ دھو دیتا ہے۔ تسبیح میرے پاس بھی ہے‘ لیکن کوشش کرتا ہوں دوسروں کے سامنے نہ پڑھوں۔ اس وقت پڑھتا ہوں جب کوئی دوسرا نہ دیکھ رہا ہو۔ بغل میں چھری منہ میں رام رام مجھے نہیں آتا۔ ہم نے گالی کا جواب گالی سے نہیںدینا‘ لاہور (رپورٹنگ ٹیم) سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم 9 مئی والے نہیں، ہم 28 مئی والے ہیں۔ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے سرخرو ہو کر چار سال بعد وطن واپس آیا ہوں۔ انتخابات سے متعلق بہتر فیصلہ الیکشن کمشن ہی کر سکتا ہے، انتخابات سے متعلق میری ترجیح وہی ہے جو الیکشن کمشن ٹھیک سمجھتا ہے۔ پاکستان میں اضطراب والے حالات ہیں جو پریشان کن ہیں، حالات ہم نے بگاڑے بھی خود ہی ہیں ٹھیک بھی خود ہی کرنے ہیں۔ بہت ہی اچھا ہوتا کہ آج 2017ئ کے مقابلے میں حالات بہتر ہوتے، دکھ کی بات ہے کہ ملک آگے جانے کے بجائے پیچھے چلا گیا۔میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جو ملک آئی ایم ایف کو بھی خدا حافظ کہہ چکا تھا وہ مسائل کا شکار ہے، وہ پاکستان جہاں لوڈشیڈنگ ختم ہو گئی تھی اور علاج کی سہولت موجود تھی کیا وہ پاکستان آج نظر آتا ہے؟۔ نواز شریف نے کہا کہ 2017ئ میں پاکستان میں روزگار مل رہا تھا اور علاج کی سہولت تھی، نوبت یہاں تک کیوں آئی، ہم اس قابل ہیں کہ ملک کے مسائل حل کر سکیں۔ نواز شریف نے کہا کہ میری بیٹی کو بھی بلآخر کلین چٹ ملی اور وہ ملنی ہی تھی، مریم نواز کے پاس کوئی سرکاری آفس نہیں تھا اس کو تو ویسے ہی دھر لیا گیا تھا، میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ سب کچھ اللّٰہ پر چھوڑتا ہوں۔ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف جلسہ گاہ میں سٹیج پر پہنچے تو کارکنوں نے بھرپور استقبال کیا مینارپاکستان کی فضا نعروں سے گونج اٹھی اس موقع پر آتشبازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا نواز شریف نے شہبا زشریف، اسحاق ڈار، حمزہ شہباز، مریم نواز اور دیگر رہنما¶ں کو گلے لگایا مریم نواز والد سے ملتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں نواز شریف بھی آبدیدہ ہو گئے مریم نواز نے والد کے ماتھے پر بوسہ دیا اس کے بعد پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا گیا مریم اورنگزیب بھی نواز شریف سے ملتے ہوئے آبدید ہو گئیں۔ نواز شریف کے خطاب سے پہلے تلاوت قرآن پاک کی گئی ۔ نعت بھی پڑھی گئی جس کے بعد جلسہ کا آغاز ہو گیا۔

ای پیپر دی نیشن