گریفن گراونڈ عبدالعلیم خان فاو¿نڈیشن کے اجتماع کا آنکھوں دیکھا حال!!!!!

 لاہور ہمیشہ ہی سیاسی و سماجی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔ گزشتہ روز ملک کے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی وطن واپسی ہوئی اور اس موقع پر ان کی جماعت نے مینار پاکستان میں ایک جلسہ بھی کیا۔ میاں نواز شریف نے تمام اداروں اور قوم کو متحد ہو کر مسائل سے نمٹنے کا پیغام دیا ہے۔ اس سیاسی جلسے، سیاسی سرگرمی سے ایک روز قبل بیس اکتوبر کو جمعہ کی شام گریفن گراو¿نڈ میں ایک بڑا اجتماع دیکھنے کو ملا جو عبدالعلیم خان فاو¿نڈیشن کے ادارے سے مستفید ہونے والے ہزاروں خاندانوں کا تھا۔ میں مختلف تقریبات میں شرکت کرتا ہوں، کئی فلاحی تنظیموں کی سرگرمیوں کا بھی حصہ رہا ہوں۔ پاکستان میں کئی فلاحی ادارے اور تنظیمیں مصروف عمل ہیں۔ لوگ بڑھ چڑھ کر ایسے اداروں کا ساتھ دیتے ہیں اور نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ بھی لیتے ہیں۔ میری خوش قسمتی ہے کہ ایسے کئی اداروں کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ لیکن عبدالعلیم خان فاو¿نڈیشن اس لحاظ سے سب سے منفرد ہے کہ یہ فاونڈیشن فنڈ ریزنگ کے بغیر کام کرتی ہے۔ عبدالعلیم خان عوامی فلاح کے تمام کام اور دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے عطیات کے بجائے خود سارا کام کرتے ہیں۔ وہ ذاتی حیثیت میں سارا کام کرتے ہیں یعنی ان کی فاونڈیشن فنڈز اکٹھے کیے بغیر پاکستان میں وسائل سے محروم افراد کی خدمت میں مصروف ہے۔
 جمعہ کو گریفن کے سٹیڈیم میں لگ بھگ پندرہ ہزار کرسیاں لگی ہوئیں تھیں۔ کرسیوں کے علاوہ جبکہ خواتین و حضرات کی بڑی تعداد گھاس کے میدان میں بیٹھی دکھائی دے رہی تھی۔ اس اجتماع میں اکثریت ان لوگوں کی تھی جو مختلف وقتوں میں فاونڈیشن کے فلاحی منصوبوں سے مستفید ہوتے رہے ہیں۔
عبدالعلیم خان ناصرف استحکام پاکستان پارٹی کے مرکزی صدر بھی ہیں بلکہ وہ ایک بہت خاموش سماجی کارکن بھی ہیں۔ اتنی خاموشی اور فراخ دلی سے وہ دکھی انسانیت کی خدمت کرتے ہیں کہ کسی کو خبر بھی نہیں ہونے دیتے۔ بالخصوص گذشتہ چند برسوں کے دوران انہوں نے کرونا اور سیلاب متاثرین کی جس انداز میں خدمت کی ہے وہ لائق تحسین ہے۔ عبدالعلیم خان نے یہ فلاحی ادارہ دو ہزار گیارہ میں عبدالعلیم خان فاو¿نڈیشن کے نام سے رجسٹرڈ کروایا جبکہ عملی طور پر یہ فاو¿نڈیشن گزشتہ بیس برسوں سے میدان عمل میں ہے۔ گریفن گراو¿نڈ میں اس فاونڈیشن کے منصوبوں سے جن افراد کی زندگی میں سہولت پیدا ہوئی یا جن کی زندگیاں بدل گئیں ان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ہزاروں افراد نے عبدالعلیم خان کا شاندار استقبال کیا۔ یہ استقبال عبدالعلیم خان کے ساتھ محبت کا اظہار تھا۔ میں نے لوگوں کی آنکھوں میں اپنے مسیحا کے لیے محبت دیکھی، عبدالعلیم خان کی محبت ہی انہیں گریفن گراونڈ کھینچ کر لائی تھی۔ یہ کوئی سیاسی جلسہ تو نہیں تھا لیکن جذبات سے بھرپور ضرور تھے۔ عبدالعلیم خان اس علاقے سے دو مرتبہ منتخب ہونے اور پنجاب میں سینئر و صوبائی وزیر رہنے والے عبدالعلیم خان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ "وہ آنے والے دنوں میں اس فاو¿نڈیشن کے پلیٹ فارم کو مزید وسیع کریں گے،علامہ اقبال روڈ پر اس ادارے کا باقاعدہ دفتر قائم کیا جائیگا،خواتین کو ہنر مند بنائیں گے،کسی کو بے روزگار نہیں رہنے دیں گے،مریضوں،غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کے لئے مزید کام کریں گے،نئی ڈسپنسریاں قائم ہوں گی،نئے واٹر فلٹریشن پلانٹس لگیں گے۔یہ فاو¿نڈیشن پہلے ہی لاہور کے تین بڑے ہسپتالوں میو ہسپتال، سروسز ہسپتال اور چلڈرن ہسپتال میں ڈائیلسز کی معیاری اور مفت سہولتیں فراہم کر رہی ہے جبکہ لاہور سمیت پنجاب بھر کی جیلوں جن میں لانڈھی جیل کراچی کو بھی شامل کر لیا گیا ہے وہاں قیدیوں کے لئے سہولتیں دے رہی ہے، کفالت پروگرام شروع کر رکھا ہے۔" 
 دلچسپ امر یہ ہے کہ تمام فلاحی منصوبوں میں کسی قسم کی مذہبی یا سیاسی تفریق نہیں ہے بلکہ انسانیت کی خدمت کو اولین ترجیح حاصل ہے۔ تمام فلاحی منصوبے کسی بھی سیاسی تفریق کے بغیر جاری ہیں۔ فاو¿نڈیشن چونکہ کسی سے کوئی بھی عطیہ وصول نہیں کرتی یوں یہ کروڑوں روپے کے اخراجات عبدالعلیم خان اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔ فاونڈیشن کے مختلف منصوبوں سے مستفید ہونے والے افراد بھی اس حقیقت سے واقف ہیں کہ انہیں اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے کبھی یہ سننا نہیں پڑا کہ اس مرتبہ عطیات اکٹھے نہیں ہوئے اس لیے فلاحی منصوبوں میں کوئی رکاوٹ ہے۔ اس منفرد کام کی بدولت ہی وسائل سے محروم افراد ہر وقت عبدالعلیم خان کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔ کیونکہ اس پلیٹ فارم سے ناصرف لوگوں کی زندگی میں آسانی پیدا کی جاتی ہے بلکہ عزت نفس کو بھی برقرار رکھا جاتا ہے۔
ہزاروں افراد کے اس اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عبدالعلیم خان نے کہا کہ "ا±ن کا یہ ادارہ صرف اور صرف خدمت خلق اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کیلئے ہے وہ یہاں کسی سے کوئی سیاسی مدد نہیں مانگیں گے۔ میں ہر شہری کو یقین دلاتا ہوں کہ ا±ن کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں اور ا±ن کی فاو¿نڈیشن ہر گھر پر خود دستک دے گی۔ مشکلات میں گھرے پاکستانیوں تک کی سہولت کے لیے فاو¿نڈیشن کا ٹول فری نمبر 042-111-222-253 بھی رابطے کے لیے دیا ہے۔ تاکہ ہر وقت اپنے پاکستانیوں کی مدد کا سلسلہ جاری رہے۔"
سماجی کام آپ کے دل میں رحم پیدا کرتے ہیں اور آپ لوگوں کے دکھوں کو بانٹ کر خوشیاں تقسیم کرتے ہیں۔لوگوں کی مشکلات کم کرنے کے لیے کام کرنے سے دل نرم ہوتے ہیں۔ باہمی احترام کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ آپ لوگوں میں محبت تقسیم کرتے ہیں تو جواب میں محبت ہی سمیٹتے ہیں۔ یہ ہمارا مذہبی فریضہ بھی ہے اور پاکستان کا شہری ہونے کی حیثیت سے ہمارا فرض بھی ہے۔ معاشرے میں رواداری کم ہو رہی ہے ہر دوسرا شخص اپنا فائدہ دیکھتا ہے تقسیم سے ہم بھاگتے ہیں حالانکہ اللہ کے دیے مال سے تقسیم کا ایسا شاندار فارمولا ہے کہ یہ ضرب ہوتا رہتا ہے۔ میں نے ایک مرتبہ عبدالعلیم خان سے پوچھا خان صاحب اتنے بڑے بڑے کامیاب کاروبار کیے ہیں کیا سیکھا ہے اور اس کا حاصل کیا ہے کہنے لگے "چوہدری صاحب میں تو یہی سمجھا ہوں اوپر سے لیے جاﺅ اور نیچے تقسیم کرتے رہو۔ میں یہی کرتا ہوں۔ اللہ کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے کہ اس نے مجھے اپنے بندوں کی خدمت کے لیے چنا ہوا ہے۔ یہ سب کچھ اللہ کا دیا ہے اور اللہ کے بندوں میں تقسیم سے بڑھ کر کوئی چیز اطمینان نہیں دیتی بس اسی سوچ کے ساتھ کام کرتا ہوں اور یہ سوچ بھی اللہ کی رحمت سے ہے۔ کوشش یہی ہے کہ زندگی کے آخری سانس تک اپنے ملک اور لوگوں کی خدمت کروں اپنے بیٹوں کو بھی یہی سکھا رہا ہوں کہ سب کچھ اللہ کا دیا ہوا ہے ہر وقت اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہے۔ اللہ جہاں موقع دے جیسے موقع دے گا جو راستہ پیدا کرے گا میرا مقصد لوگوں کے کام آنا اور اس دھرتی کا قرض لوٹانا ہے۔"
یہ درست ہے کہ عبدالعلیم خان فاونڈیشن جیسا پلیٹ فارم بہت بڑی نعمت ہے، خاص طور پر ا±ن لوگوں کے لئے جو دو وقت کی روٹی کو ترستے ہیں،ہر ماہ گھر بیٹھے چیک مل جانا، مفت دوائیاں، راشن پروگرام،جہیز فنڈ، میڈیکل علاج اور دیگر سہولتوں کی فراہمی ا±ن کے لئے بہت بڑی آسانی ہے اور اس کے لئے عبدالعلیم خان تحسین کے مستحق ہیں۔ یہ فاونڈیشن پاکستان میں مالدار افراد کے لیے بھی مثال ہے کہ آگے بڑھیں اور اپنے لوگوں پر خرچ کریں۔

ای پیپر دی نیشن