اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا چین کا اہم دورہ اختتام پذیر ہوگیا، جس میں نگران وزیر اعظم نے علاقائی روابط اور مشترکہ خوشحالی کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت کی بھرپور وکالت کے علاوہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا، جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کا فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ وزیر اعظم صدر شی جن پنگ کی دعوت پر بین الاقوامی تعاون کے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت اور خطاب کے لیے بیجنگ، چین گئے۔ چینی صدر شی جن پنگ نے تقریبا 140 ممالک کی شرکت کے ساتھ فورم کا افتتاح کیا۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے علاوہ فورم کے معززین میں روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد، سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے، جمہوریہ کانگو کے صدر ڈینس ساسو اینگیسو، پاپوا نیو گنی کے وزیر اعظم جیمز ماراپے، کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن مانیٹ، ارجنٹائن کے وزیر اعظم ہان منیٹ شامل تھے۔ صدر البرٹو فرنانڈیز، ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان اور انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدوڈو نے بھی فورم میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں نگران وزیراعظم نے پاکستان میں نئے اقتصادی مواقع پیدا کرنے میں سی پیک کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ فورم کے موقع پر انہوں نے روس، کینیا اور سری لنکا سمیت مختلف ممالک کے رہنماں سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی کیانگ کے ساتھ ساتھ ساتھ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی سینئر قیادت سے بھی ملاقاتیں کیں۔ مشترکہ اعلامیہ میں چین پاکستان ہمہ موسمی تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری، مختلف شعبوں میں عملی تعاون اور باہمی تعلقات کے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر وسیع اتفاق رائے کیا۔ دونوں فریقوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاک چین تعلقات کی بنیاد باہمی اعتماد پر ہے۔ چینی تھنک ٹینکس اور سکالرز کے ساتھ بات چیت کے دوران، وزیر اعظم نے سی پیک کو سٹریٹجک تعلقات کا مظہر قرار دیا جو "ترقی، غربت کے خاتمے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا محرک ثابت ہوا"۔ نگران وزیراعظم نے تیسرے بی آر ایف کے موقع پر روسی فیڈریشن کے صدر ولادیمیر پوٹن سے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے قازقستان کے صدر قاسم جومارٹ توکایف اور سری لنکا کے صدر رانیل وکرماسنگھے سے ملاقات کی۔ انہوں نے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملاقات کی اور غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نے چین کی سرکردہ کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں اور ان کے کارپوریٹ ایگزیکٹوز کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات کو تلاش کرنے کی ترغیب دی۔ ان میں چینی کاروباری اداروں ایم سی سی، چائنا کمیونیکیشن کنسٹرکشن کمپنی، چائنا روڈ اینڈ برج کارپوریشن، عامر انٹرنیشنل گروپ، پاور چائنا، چائنا انرجی اور چائنا گیزوبا گروپ کے سی ای اوز اور ایگزیکٹوز شامل تھے۔ دورے کے دوران یونائیٹڈ انرجی گروپ آف چائنہ اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ نے پٹرولیم سیکٹر میں 1.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔ دونوں فریقوں نے20 معاہدوں اور مفاہمت ناموں پر دستخط کیے۔ دورے کے آخری مرحلے میں وزیراعظم نے ارومچی کا دورہ کیا اور سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے پولٹ بیورو کے رکن ما زنگروئی سے ملاقات کے علاوہ سنکیانگ یونیورسٹی میں طلباءسے خطاب کیا۔ صنعت کاری اور زراعت کے شعبوں میں بھی تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ قبل ازیں نگراں وزیراعظم نے چین میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کرنے والے عالمی رہنماﺅں کے لیے صدر شی جن پنگ کی جانب سے دی گئی سرکاری ضیافت میں بھی شرکت کی۔ عظیم عوامی ہال میں منعقدہ ریاستی ضیافت میں روس، کینیا، ایتھوپیا، منگولیا، ہنگری، سری لنکا، قازقستان، ازبکستان، پاپوا نیو گنی، موزمبیق اور چلی کے سربراہان مملکت/حکومت اور دیگر عالمی رہنماﺅں نے شرکت کی۔ ضیافت میں صدر شی جن پنگ اور خاتون اول میڈم پینگ لی یوان نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔