سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے معاملے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کروا دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریری جواب میں حکومت نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ 9 مئی واقعات میں ملوث سویلینز کا ٹرائل شروع ہوچکا ہے۔ تحریری جواب کے مطابق ملزمان کے مفادات کے تحفظ کے لیے یہ ضروری ہے کہ ان کے ٹرائل کیے جائیں، ٹرائلز سے نتیجہ اخذ کیا جائے تاکہ جو ملزمان ملوث نہیں انہیں بری کیا جاسکے۔ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے 3 اگست کے حکم کے جواب میں سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کروایا۔ وفاقی حکومت کے مطابق ملزمان کے ٹرائل سپریم کورٹ کی کارروائی کے نتائج سے مشروط رہیں گے، تحریری جواب کے مطابق مجموعی طور پر 102 افراد کو فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں حراست میں لیا گیا، زیر حراست افراد میں جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی، کور کمانڈر ہاؤس لاہور، پی اے ایف بیس میانوالی پر حملہ کرنے والے ملزمان شامل ہیں۔ آئی ایس آئی اسٹیبلشمنٹ سول لائنز فیصل آباد، آئی ایس آئی کنٹونمنٹ، سیالکوٹ پر حملہ کرنے والے ملزمان بھی ٹرائل کا حصہ ہیں۔ ملزمان کو پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔یاد رہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ کل فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف درخواستوں کی سماعت کرے گا۔ گزشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کروائی تھی کہ عدالت کو آگاہ کیے بغیر ٹرائل شروع نہیں ہوگا۔ اٹارنی جنرل کی یقین دہائی کو سپریم کورٹ نے 3 اگست کی سماعت کے تحریری حکمنامہ میں شامل کیا تھا۔