لاہور میں فضائی آلودگی  شہریوں کو بچائیں، کوئی چارہ کریں

Oct 22, 2024

اداریہ

صوبائی دارالحکومت لاہور میں چھٹی کے باوجود فضائی آلودگی میں کمی نہ آسکی۔ آلودگی کے اعتبار سے لاہور دنیا بھر کے شہروں میں پہلے نمبر پر رہا۔شہر میں سموگ کی اوسط شرح 409 ریکارڈ کی گئی ہے، برکی روڈ کے علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 593، ڈی ایچ اے کے علاقے کا اے کیو آئی 451 جبکہ ٹھوکر نیاز بیگ کے علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 416 پر پہنچ گیا۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی قیادت میں پنجاب حکومت نے سموگ سے بچا ﺅکےلئے مصنوعی بارش کے انتظامات بھی مکمل کر لئے ہیں۔محکمہ ماحولیات ،آرمی ایوی ایشن، سول ایوی ایشن، پی سی ایس آئی آر اور محکمہ موسمیات نے مشترکہ حکمت عملی تیار کی ہے۔
ائیر کوالٹی انڈیکس فضائی آلودگی میں موجود کیمیائی گیسز، کیمیائی اجزا، ہوا میں موجودنہ نظر آنے والے کیمیائی ذرات کی مقدار ناپنے کا معیار جسے پارٹیکولیٹ میٹر (پی ایم) کہا جاتا ہے۔ ان ذرات کو انکے حجم کی بنیاد پر دو درجوں میں تقسیم کیا جاتاہے یعنی پی ایم 2.5 اور پی ایم 10۔عالمی ادارہ برائے صحت نے ایئر کوالٹی انڈیکس کے حوالے سے جو رہنما اصول مرتب کیے گئے ہیں انکے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران کسی بھی شہر یا علاقے کی فضا میں موجود پی ایم 2.5 ذرات کی تعداد 25 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔گزشتہ چند سال کے دوران پاکستان کے شہر لاہور کا مسلسل دنیا بھر میں پہلے نمبر پر رہنااس امر کو ظاہر کرتا ہے کہ فضا میں پی ایم 2.5 ذرات کی تعداد 25 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر سے تجاوز کر چکی ہے جو سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہو کر لاہور کے شہریوں کی صحت کے مسائل پیدا کررہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں اور روزافزوں سموگ کے نتیجہ میں لاہور بیماریوں کا گڑھ بن چکا ہے جہاں نزلہ‘ کھانسی‘ گلے‘ سانس کی تکلیف اور آنکھوں کی جلن جیسی بیماریوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے سب سے زیادہ چھوٹے بچے اور بوڑھے متاثر ہو رہے ہیں۔ بے شک پاکستان عالمی اداروں کے تعاون سے سموگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے بداثرات کے تدارک کیلئے کوشاں ہیں جبکہ انفرادی طور پر بھی حکومتیں اسکی روک تھام کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہیں‘اسکے باوجود لاہور شہر کا دنیا بھر میںمسلسل پہلے نمبر پر رہنا‘ انتہائی تشویشناک ہے۔ یہ امر اطمینان بخش ہے کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی قیادت میں پنجاب حکومت نے سموگ سے بچا ﺅکےلئے مصنوعی بارش کے انتظامات بھی مکمل کر لئے ہیںجو آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔ سموگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے بداثرات کا سدباب اب کرنا ناگزیر ہو گیاہے‘ جب تک ٹھوس بنیادوں پر اقدامات نہیں کئے جاتے‘ سموگ کے بداثرات سے لاہور کے شہریوں کو نہیں بچایا جا سکتا۔

مزیدخبریں