نیوز روم/امجد عثمانی
سید امجد بخاری صاحب نجی ٹی وی چینل کے ایک "نیوز شو"میں ہمارے محبوب نما"رفیق کار"ہیں۔۔۔۔۔دھیمے مزاج کے میٹھے سے درویش منش آدمی۔۔۔اتنے "شیریں"کہ جونئیرز بھی بچوں کی طرح ان کے" رخسار و زلف"سے اٹھکیلیاں کرکے "با مزہ" ہوتے رہتے ہیں۔۔۔26ویں آئینی ترمیم کا ہنگامہ برپا ہوا تو کسی ایک مکالمے میں میرے نقطہ نظر سے اختلاف کرتے کہنے لگے کہ اگر یہ ترمیم منظور ہوگئی تو آپ کو "مٹن کڑاہی" کھلانا پڑے گی۔۔۔۔دو دن پہلے جوں ہی حکومتی آئینی ترمیم"مولانا کی بیساکھی"تھامے زینے چڑھنے لگی تو بخاری صاحب کا مورال آسمان کی بلندیاں چھونے لگا۔۔۔۔وہ عالم تخیل میں جاتے۔۔۔۔چہرہ سیب کی طرح سرخ ہو جاتا اور زیر لب مسکراتے ارشاد فرماتے کہ دوستو!عثمانی صاحب سے کڑاہی کھانے کا وقت ہوا چاہتا ہے۔۔۔بخاری صاحب کے چٹکلوں کی بہار سے میرے دماغ پر بھی ایک شگوفہ پھوٹا اور میں نے بھی برجستہ جواب دیا کہ بخاری صاحب مانا کہ آپ کے من کی مراد پوری ہوگئی لیکن جس طرح جوتے گھسا اور گھسیٹ گھساٹ کر یہ آئینی ترمیم منظور ہونے جارہی ہے اس پر کڑاہی نہیں "کریڑی" بنتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرے اس جملے پر زوردار قہقہہ لگا۔۔۔۔محفل کشت زعفران بن گئی اور بخاری صاحب" کھابہ" بھول کر "کھرچن"میں کھو گئے