موسم گرما کی سبزیوں میں کریلا خصوصی اہمیت کا حامل ہے، اس موسم میں ہمارے جسم میں نمکیات کی کمی ہوجاتی ہے کریلا اس کمی کو پورا کرتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ کڑوی سبزیاں اورجڑی بوٹیاں جیسے نیم، میتھی کے بیج کھانے سے کسی بھی انفیکشن کوروکنے اورقوت مدافعت بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔
کریلا کھانوں کے ساتھ ساتھ ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے، قوت مدافعت بڑھاتا ہے، برسات کے موسم میں عام طورپر انفیکشن کے زیادہ ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ کڑوے ذائقے کی وجہ سے یہ انفیکشن کوکم کرتا ہے اور میٹابولزم کا توازن برقرار رکھتا ہے۔کریلے کی دوقسمیں مشہور ہیں ایک وہ جو کاشت ہوتی ہے ،یہ بڑاکریلا کہلاتا ہے جو موسم گرما کی پیداوار ہے یہ کڑوا ہوتا ہے جبکہ دوسری قسم جو خودرو اور جنگلی ہوتی ہے ککوڑہ کہلاتی ہے یہ عموماً موسم برسات میں ہوتی ہے اور خوش ذائقہ بھی ہوتی ہے۔
یہ سبزی صرف ذائقہ دار ہی نہیں ہوتی بلکہ اپنے اندر ایسی صفات رکھتی ہے جس سے انسانی جسم پر اچھے اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں، موسم گرما میں مشروبات اور ٹھنڈے پانی کے بکثرت استعمال سے معدے کی رطوبت کمزور پڑجاتی ہے۔
کریلا اس کے لئے موثر غذائی و دوائی افادیت کا حامل ہے 100 سے لیکر 250 گرام تک سالم کریلے کوٹ کر ان کا پانی دو تین ہفتے استعمال کرنے سے معدے کا فعل درست ہوجاتا ہے قبض کشا ہونے کے سبب کریلا انسانی جسم سے ہر قسم کے زہروں اور رکے ہوئے فاسد مادوں کو بتدریج خارج کرتاہے۔
موسم گرما میں کئی امراض وبائی صورت اختیار کرجاتے ہیں ہیضہ ان میں سے ایک ہے ہیضے کے ابتدائی مراحل میں کریلے پتوں اور پیاز کا جوس دو چائے کے چمچے اور ایک چائے کا چمچہ لیموں کا رس ملا کر پینا مفید ہے۔