سینٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی 26 ویں آئینی ترامیم کی دوتہائی اکثریت سے منظوری دے دی ہے ایوان میں وزیر اعظم میاں شہباز شریف، قائدحزب اختلاف عمرایوب خان، پارلیمانی پارٹیز کے سربرراہان نے آئینی ترامیم پر اپنے خیالات کااظہار کیا۔ ایوان میں (صفحہ6 بقیہ نمبر1)
جمعیت علمائے السلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی کارکردگی ترامیم کی منظوری میں ان کے کردار کو حکومتی اتحادیوں نے خوب سراہا پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی قیادت نے بھی مولانا فضل الرحمان کے کردار اور ترامیم میں اپوزیشن کو ساتھ لے کرچلنے کی تعریف کی انہوں نے کہا کہ اگرمولانا یہ کردار ادا نہ کرتے تو حکومت نے جو 56 ترامیم کا مسودہ لایا تھا اس سے آئین کا حلیہ بگڑ جاتا وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنی تقریر کے دوران پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کو خوب آڑے ہاتھوں لیا، ترامیم کے دوران ایوان کا ماحول خوشگوار رہا اپوزیشن کی جانب سے کوئی شورشرابہ یا ہنگامہ آرائی نہ کی تھوڑی تھوڑی دیر میں پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے حکومتی بنچوں پر براجمان اپنے پانچ اراکین کی جانب اشارہ کرکہ مطالبہ کرتے رہے کہ ان لوٹوں کو ہمارے حوالے کریں۔ ایوان کا ماحول اس وقت قہقہوں سے گل گلزار ہوگیا جب میاں نواز شریف نے عدلیہ سے شکوہ کرتے ہوئے اسی مناسبت سے شعر پڑے ایوان میں ڈیسک بجا کر ان کو داد دی گئی تاہم مولانا فضل الرحمان نے میاں نواز شریف کے پڑھے گئے شعروں میں تصحیح کرتے ہوئے کہا میاں صاحب شعر برمحل تھے تاہم تھوڑا بے ربط ہوا ہے اس پر ایوان میں قہقہے بلند ہوئے۔ ایوان سے آئینی ترامیم کی شق وار منظوری صبح صادق میں منظور ہوئی تو تمام اراکین نے ایک دوسرے سے اظہار تشکر کیا۔
پارلیمانی ڈائری