اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں مسابقتی کمشن سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت میں جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ کا تذکرہ کردیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیا یہ کیس اب آئینی بینچ میں جائے گا یا ہم بھی سن سکتے ہیں؟۔ لگتا ہے یہ سوال سپریم کورٹ میں ہر روز اٹھے گا کہ کیس عام بینچ سنے گا یا آئینی بینچ۔ بیرسٹر فروع نسیم نے کہا کہ سیاسی کیسز اب آئینی کیسز بن چکے ہیں۔ جسٹس عائشہ ملک نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ چلیں جی اب آپ جانیں اور آپ کے آئینی بینچ جانیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ تین ہفتوں تک کیس کی سماعت ملتوی کر رہے ہیں تب تک صورتحال واضح ہو جائے گی۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ نئی ترمیم پڑھ لیں، آرٹیکل 199 والا کیس یہاں نہیں سن سکتے۔ اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ویسے بھی ہمیں خود سمجھنے میں ذرا وقت لگے گا۔دوسری جانب موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کیس میں جسٹس منصور کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے دلچسپ مکالمہ ہوا ہے۔ جسٹس منصور نے استفسار کیا کہ کیا موسمیاتی تبدیلی کے چیئرمین کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل جواب دیا کہ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، اٹارنی جنرل رات بھر مصروف رہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اب تو ساری مصروفیت ختم ہو چکی ہوگی، 3 ہفتے تک صورتحال واضح ہوجائے گی۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 2 ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔
لگتا ہے سوال روزاٹھے گا کیس عام بنچ سنے گا یا آئینی جسٹس منصور
Oct 22, 2024