اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) صدر مملکت آصف زرداری کے دستخط کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس کے بعد ترمیم بطور قانون نافذ العمل ہو گئی ہے۔ جبکہ نئے چیف جسٹس کی نامزدگی کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل پا گئی۔ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج شام چار بجے پارلیمنٹ ہائوس کے کمیٹی روم میں ہوگا۔ 12 رکنی کمیٹی میں مسلم لیگ ن، پی پی پی، جے یو آئی ف، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم کے ارکان شامل ہیں۔ صدر زرداری نے 26 ویں آئینی ترمیم پر دستخط کردیئے اور گزٹ نوٹیفکیشن کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم بطور قانون نافذ ہوگئی ہے۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 75 کے تحت وزیراعظم پاکستان نے منظور کردہ 26 ویں آئینی ترمیمی ایکٹ 2024ء کی سمری کو دستخط کے لئے صدر پاکستان کو بھیج دیا تھا۔ 26 ویں آئینی کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ 26 ویں آئینی ترمیم نافذ ہونے کے بعد نئے چیف جسٹس کی نامزدگی کیلئے موجودہ چیف جسٹس 22 اکتوبرآج رات 12 بجے تک تین نام آئینی کمیٹی کو بھیجنے کے پابند ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی تین ججز میں سے ایک جج کا نام فائنل کرے گی۔ خصوصی پارلیمانی کمیٹی چیف جسٹس پاکستان کا تقرر کرکے نام وزیراعظم کو ارسال کرے گی اور وزیراعظم چیف جسٹس کے تقرر کی ایڈوائس صدر کو بھجوائیں گے۔ جو نئے چیف کی منظوری دیں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی کو خط لکھ کر پارلیمانی کمیٹی برائے چیف جسٹس تقرری کے لیے4 سینیٹرز کے نام مانگے۔ 8 ایم این ایز کے ناموںکیلئے بھی سیکرٹری قومی اسمبلی نے پارلیمانی لیڈرز کو لکھا ہے۔ جے یو آئی، پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے نام مانگے گئے ۔ اس کے بعد نئے چیف جسٹس کی نامزدگی کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل پا گئی۔ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج شام چار بجے پارلیمنٹ ہائوس میں طلب کر لیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی رہنما عرفان صدیقی نے سینیٹ سے اعظم نذیر تارڑ جبکہ قومی اسمبلی سے خواجہ آصف، احسن اقبال، شائستہ پرویز ملک کے نام بھجوا دیئے۔ پیپلز پارٹی نے راجہ پروریز اشرف، نوید قمر اور فاروق ایچ نائیک کے نام بھی بھجوائے گئے۔ پی ٹی آئی نے بیرسٹر گوہر علی خان، سینیٹر علی ظفر، صاحبزادہ حامد رضا کا نام پارلیمانی کمیٹی کیلئے دیا۔ جے یو آئی نے سینیٹر کامران مرتضیٰ کو بطور ممبر پارلیمانی کمیٹی نامزد کر دیا۔ جبکہ ایم کیو ایم کیطرف سے رعنا انصر کا نام دیا ہے۔ نئی ترمیم کے تحت چیف جسٹس کے نام کا فیصلہ 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی 2 تہائی اکثریت سے کرے گی۔ 26 آئینی ترمیم کے مطابق 3 سینئر ججز میں سے کسی جج کے انکار کی صورت میں اگلے سینئر ترین جج کا نام زیر غور لایا جائے گا۔ جبکہ چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کی مدت 3 سال یا ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد 65 سال ہو گی۔ نئی آئینی ترمیم کے بعد پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری میں نمائندگی کا طریقہ کار بھی تبدیل ہوگیا۔ حکومت اور اپوزیشن کی نمائندگی یکساں نہیں ہوگی۔ متناسب نمائندگی کے حساب سے (ن) لیگ، پیپلزپارٹی اور سنی اتحاد کونسل، ایم کیو ایم اور جے یو آئی کی بھی نمائندگی ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ باقی کسی جماعت کا کوئی رکن پارلیمانی کمیٹی میں شامل نہیں ہوگا۔ علاوہ ازیں چھبیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آج شام پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہونگے سینیٹ اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹس سے اجلاسوں کا ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے سینیٹ اجلاس سہ پہر چار بجے جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس شام پانچ بجے منعقد ہوگاواضح رہے کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس ملتوی کردیئے گئے تھے ۔
صدر کے دستخط: 26ویں ترمیم نافز پالمانی کمیٹی قایم : اجلاس آج شام طلب ، نئے چیف جسٹس کانام فائنل کرے گی
Oct 22, 2024