لاہور (نامہ نگار) پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم سے آمروں اور26ویں آئینی ترمیم سے ہم نے جوڈیشل ایکٹوازم کو روکا، ترمیم کا مسودہ سامنے آنے کے بعد تمام خدشات غلط ثابت ہوئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے خدشات تھے کہ کوئی ایسا قانون نہ بن جائے، جس کی وہ بھینٹ چڑھ جائیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پیپلز سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں رانا جواد، اسلم گل، حاجی عزیز الرحمن چن، فیصل میر، چودھری اختر، میاں ایوب اور احسن رضوی کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید حسن مرتضی نے کہا کہ پاکستان کی دستوری تاریخ میں 26ویں آئینی ترمیم آنے سے میثاق جمہوریت مکمل ہوا ہے۔ جس سے عدلیہ پر مقدمات کا بوجھ کم ہو گا۔ عدالتیں آئینی مسائل میں الجھنے کے باعث دیگر مقدمات پر توجہ نہیں دے پاتی تھیں، عدلیہ اب عوامی فلاح و بہبود کے مقدمات پر توجہ دے سکے گی۔ پارلیمان اور آئین کی بالادستی کے لئے بلاول بھٹو نے پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کو اعتماد میں لیا۔ یہ بلاول بھٹو تھے جنہوں نے متفقہ طور پر یہ ترمیم منظور کرانے کی کوشش کی، جس پر حکومت میں شامل تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو مبارکباد دیتا ہوں۔ تحریک انصاف کا کردار انتہائی منافقانہ تھا۔ وہ اس ترمیم کے بدلے این آر او چاہتے تھے، یہی رویہ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر بھی روارکھا۔ پریس کانفرنس کے آخر میں آئینی ترمیم کی خوشی میں کیک کاٹا گیا، اس موقع پر رانا جمیل منج، ڈاکٹر خیام حفیظ، ایڈون سہوترا، عامر نصیر بٹ، شاہدہ جبیں، نادی ہشاہ اور دیگر بھی موجود تھے۔