کراچی (سٹاف رپورٹر)ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پی گھوٹکی کا ایک دوسرے پر کچے کے ڈاکوؤں کی سرپرستی کا الزام کے بعد دونوں کو عہدوں سے ہٹائے جانے اور انکوائری کمیٹی کے قیام سے پولیس افسران میں کھلبلی مچ گئی۔ گھوٹکی کے ایس ایچ او شکور لاکھو کی گرفتاری کے بعد ڈی آئی جی سکھر پیر محمد شاہ نے ایس ایس پی گھوٹکی حفیظ الرحمان پر ڈاکوؤں کی سرپرستی کے الزامات لگائے جس پر ایس ایس پی گھوٹکی نے ڈی آئی جی سکھر پر الزامات لگائے تھے جس کے بعد سندھ حکومت نے ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پی گھوٹکی کو عہدوں سے ہٹا دیا جبکہ اس تمام تر معاملے پر اعلی سطح کی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی عمران یعقوب منہاس کریں گے۔ کمیٹی میں ڈی آئی جی کرائم اینڈ انویسٹی گیشن عامر فاروقی اور ڈی آئی جی فنانس تنویر عالم اوڈھو شامل ہوں گے۔ کمیٹی ڈی آئی جی سکھر کی جانب سے لکھے گئے خط اور ایس ایس پی گھوٹکی کی جانب سے کی گئی میڈیا گفتگو میں لگائے گئے الزامات کی بھی تحقیقات کرے گی۔ سابق ایم پی اے شہریار شر پر حملے کے حوالے سے ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کے طرز عمل اور کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ گھوٹکی میں جاری آپریشن کے حوالے سے ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پی گھوٹکی کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ اور اختلافات کی وجوہات بھی معلوم کی جائیں گی۔
کچہ ڈاکوئوں کی سرپرستی :ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پیگھوٹکی کو ہٹا دیا گیا
Oct 22, 2024