قوم آئین، جمہوریت، پارلیمنٹ اور سیاسی آزادیوں پر مسلط تباہی برداشت نہیں کرسکتی: لیاقت بلوچ

Oct 22, 2024 | 14:11

نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ  اقتصادی استحکام کے لیے طویل مدتی حکمرانی قائم رکھنے کے لیے آئینِ پاکستان اعلی عدلیہ سے جو کِھلواڑ کیا گیا ہے، یہ عمل سیاست، جمہوریت، پارلیمانی نظام میں مزید عدمِ استحکام کا ذریعہ بنے گی۔ اسلام آباد میں ٹیلی وژن اور یوٹیوب چینلز کے نمائندگان کو انٹرویو میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ  سینئر جسٹس منصور علی شاہ نے درست نشاندہی کی ہے کہ سپریم کورٹ کی تقسیم نئے ابہام اور کھینچا تانی کا ذریعہ بنے گی۔ آئینی ترامیم کا پورا پیکج عدلیہ کو فتح کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا۔ اسٹیبلشمنٹ تو مضبوط ہوگی لیکن شہباز شریف حکومت اپنے اتحادیوں اور آئینی ترمیم پر کرائے پر حاصل کردہ اکثریت سے مسلسل نئی بلیک میلنگ کا شکار ہونگے۔ آئینی  ترامیم کے ذریعے اتحادی حکومت میں پی پی پی کی سربراہی میں نئی صف بندی کردی گئی ہے، مسلم لیگ ن سے جو کام لینا تھا وہ لیا جاچکا، اِس لیے مستقبلِ قریب میں حکومت سازی کا نیا منظر بھی آسکتا ہے۔ آزاد عدلیہ آئینِ پاکستان کے اہم ترین مقاصد میں سے ترجیحِ اول ہے لیکن آئین کی بنیادی روح کو پامال کیا گیا۔ یہ امر بھی درست ہے کہ عدالتی انتہائی فعالیت نے کئی مسائل پیدا کیے، عدلیہ میں ججوں کی تقسیم نے بھی کئی بحرانوں کو جنم دیا لیکن عدلیہ کی آزادی کو غلامی میں تبدیل کرنا حل نہیں ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعتِ اسلامی نے سینئر قانون دانوں سے رابطہ کرلیا ہے اور وکلا تحریک کی قیادت سے بھی رابطہ ہوچکا ہے، جماعتِ اسلامی متنازعہ آئینی ترامیم کو سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کے آپشن کے علاوہ عدلیہ کی آزادی کے لیے عوامی سطح پر بھی جدوجہد کرے گی۔ پوری قوم خاموشی سے آئین، جمہوریت، پارلیمنٹ اور سیاسی آزادیوں پر مسلط تباہی برداشت نہیں کرسکتی۔ جماعتِ اسلامی آئین، قوانین اور انصاف کے حصول کے لیے اصلاحات کی سفارشات پر کام کررہی ہے۔ یہ امر تاریخ کا حصہ ہے کہ بدنیتی اور بالادستی کے لیے کی گئی قانون سازی خود اِس کے خالقوں کے لیے پھندا بنتی ہے۔ قومی قیادت کو ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے، خرابیوں اور بربادیوں کو دہرایا نہ جائے۔ آئینی ترامیم کے ذریعے اتحادی حکومت اگر ججوں کی تقرری میں اختیارات کا غلط استعمال کرے گی تو ایسا اقدام ملک بھر میں تحریکِ مزاحمت کے لیے ریڈ کارپٹ کا کام کرے گی۔ آئینی ترامیم کے لیے اسٹیبلشمنٹ اور شہباز شریف حکومت نے خسارے اور عمومی بیچینی میں اضافہ کا اقدام کیا ہے۔ بااختیار اسٹیک ہولڈرز کے غلط اقدامات کا جلد ازالہ کرنا ہوگا۔

مزیدخبریں