امیرِ قطر کی برلن روانگی، اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے مذاکرات کریں گے

جرمن چانسلر اولاف شولز برلن کے شمال میں واقع محل میں منگل کو امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد آلِ ثانی سے مذاکرات کی میزبانی کریں گے جن کا مقصد اقتصادی اور سفارتی تعلقات کو مستحکم کرنا ہے۔

2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے برلن روسی گیس کا متبادل تلاش کرنے پر مجبور ہو گیا جس کے باعث توانائی کی دولت سے مالا مال خلیجی عرب ریاست تیزی سے جرمنی کے لیے ایک تزویری شراکت دار بن گئی ہے۔قطر جرمن معیشت میں ایک اہم سرمایہ کار بھی ہے جو تازہ فنڈز سے استفادہ کر سکتا ہے کیونکہ اسے مسلسل دوسرے سال معاشی تنگ دستی کا سامنا ہے۔ زیرِ بحث ایک ممکنہ سرمایہ کاری قطر کی جانب سے یہ ہو سکتی ہے کہ وہ روس کی روزنیفٹ سے برلن کی مرکزی ریفائنری شویڈٹ میں حصص خرید لے۔شرقِ اوسط میں قطر خاص طور پر حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاملے میں ایک اہم ثالث کے طور پر ابھرا ہے۔ اس نے جرمنی سے کچھ افغانوں کی ملک بدری میں کردار ادا کیا۔ جرمن حکومت کے مطابق عالمی سلامتی کے مسائل بھی مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔بون میں قائم سینٹر فار اپلائیڈ ریسرچ ان پارٹنرشپ ود دی اورینٹ کے ایک محقق سیباسٹین سنز نے کہا، "جرمنی سمجھ گیا ہے کہ خلیجی ریاستیں پسند کی شراکت دار کے بجائے ضرورت کی شراکت دار بن گئی ہیں۔"قطر کے لیے شراکت داری ایک ایسے موقع کی نمائندگی کرتی ہے کہ وہ ایسے اتحاد کی تعمیر کرے جو تحفظ اور اثر و رسوخ فراہم کرتے ہیں۔چانسلری کے مطابق شولز میزبرگ محل میں امیرِ قطر کی میزبانی کریں گے جس میں توانائی، تجارت اور علاقائی سلامتی کے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔قطر کے وزیرِ توانائی سعد الکعبی اور قطر سرمایہ کاری اتھارٹی کے سربراہ منصور ابراہیم المحمود بھی امیر کے ہمراہ ہوں گے۔ المحمود نے گذشتہ 15 سالوں میں جرمن کمپنیوں بشمول ڈوئچے بینک، آر ڈبلیو ای اور ووکس ویگن میں حصص بنائے ہیں دو طرفہ تعلقات میں ایک اہم موڑ فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے سے آیا تھا۔ اسی سال بعد میں قطر نےجرمنی کو مائع قدرتی گیس (ایل این جی) برآمد کرنے کا معاہدہ کیا جس کا آغاز 2026 میں ہو گا۔ یہ معاہدہ کم از کم 15 سال پر محیط ہے۔کچھ ناقدین نے قطر کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کے بارے میں خدشات کے پیشِ نظر قطر کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعاون کی اخلاقیات پر سوال اٹھایا ہے۔ یہ مسائل قطر کی 2022 کے فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کے دوران تیزی سے نگاہ میں آئے تھے۔ورلڈ کپ کے دوران جرمن میڈیا کی منفی کوریج سے مایوس دوحہ برلن میں ثقافتی اور میڈیا تقاریب کی میزبانی کر کے اپنی دوبارہ تشہیر کرنے پر کام کر رہا ہے۔ مثلاً اس ماہ کے شروع میں ایک قطری-جرمن میڈیا مکالمے میں خطے کے بارے میں جرمن رپورٹنگ میں دقیانوسی تصورات پر توجہ دی گئی۔برلن میں سنٹر فار انٹرنیشنل سکیورٹی کے ایک محقق کرسچن گلیسل نے کہا، "آخر میں وہ جرمن حکومت پر گویا احسان کر رہے ہیں۔ پالیسی میں تبدیلیاں حاصل کرنے کے لیے قطر سمجھتا ہے کہ انہیں رائے عامہ پر کام کرنا ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن